• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ، غیرقانونی تارکین وطن کو برطانیہ آنے سے روکنے کیلئے بنایا گیا حکومتی منصوبہ غیرقانونی قرار

لندن (سعید نیازی) غیرقانونی تارکین وطن کو برطانیہ آنے سے روکنے کیلئے حکومت کی طرف سے متعارف کرائے جانے والے منصوبے کو برطانیہ کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ نے غیرقانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسے موجودہ شکل میں نافذ نہیں کیا جا سکتا۔ سپریم کورٹ کے پانچ ججوں نے تقریباً ایک ماہ تک غور کے بعد متفقہ فیصلہ سنایا، سپریم کورٹ کے جج لارڈ ریڈ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ روانڈا بھیجے جانے والے افراد کے انسانی حقوق متاثر ہو سکتے ہیں۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے حکومت کو شدید جھٹکا لگا ہے۔ روانڈا منصوبے کے تحت برطانیہ میں غیرقانونی طور پر داخل ہونے والوں کو افریقی ملک روانڈا بھیجناتھا جہاں وہ سیاسی پناہ طلب کرنے کا عمل مکمل کرتے، تاہم پناہ کا حق ملنے کے باوجود وہ برطانیہ نہیں آسکتے تھے، منصوبے کا مقصد سمندر کے راستے چھوٹی کشتیوں کے ذریعے برطانیہ داخل ہونے والوں کو روکنا تھا۔ لارڈ ریڈ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ روانڈا میں انسانی حقوق کا ریکارڈ اچھا نہیں ہے اور وہاں سے پناہ کے طالب افراد کو انکے ممالک واپس بھیجا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روانڈا میں شام، یمن اور افغانستان جیسے ممالک سے آنے والوں کی پناہ کی درخواست مسترد کرنے کی شرح 100 فیصد ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کے علاوہ مختلف چیرٹیز نے فیصلے کو انسانیت کی فتح قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ حکومت رونڈا منصوبے کو یکسر ختم کردے، جبکہ وزیراعظم رشی سونک نے کہا کہ یہ وہ فیصلہ نہیں جیسا کہ ہم چاہتے تھے انہوں نے کہا کہ وہ روانڈا کے ساتھ ایک نیا معاہدہ کریں گے اور اگر ضرورت محسوس ہوئی وہ قانون کو بھی تبدیل کریں گے۔ حکومت اس منصوبے پر 140 ملین پائونڈ خرچ کر چکی ہے ا ور یہ فیصلہ برطانیہ کو غیر قانونی تارکین وطن کو کسی دوسرے ملک روکنے سے نہیں روکتا۔ لیکن روانڈا والا منصوبہ انتشار کا شکار ہو گیاہے۔ سمندر کے راستے چھوٹی کشتیوں کے ذریعے اب تک ایک لاکھ سے زائد غیرقانونی تارکین وطن برطانیہ داخل ہو چکے ہیں۔ 2022 میں سمندر کے راستے آنے والوں کی تعداد 45 ہزار تک جا پہنچی تھی جبکہ رواں برس اس میں کمی دیکھنے میں آئی ہے اور 12 نومبر تک تقریباً 28 ہزار افراد برطانیہ آچکے ہیں۔ رشی سونک کا مزید کہنا تھا کہ برطانیہ عوام کشتیوں سے سے آنے والوں کو رکتا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں اور حکومت اسے یقینی بنائے گی۔ خواہ اس کیلئے قوانین کو تبدیل اور عالمی تعلقات پر نظرثانی کرنا پڑے۔ اپوزیشن لیڈر سرکیئر اسٹارمر نے کہا کہ رشی سونک ٹیکس ادا کرنے والوں کے 140 ملین پائونڈ ضائع کرنے پر معافی مانگیں۔ انہوں نے سال کے آغاز میں کہا تھا کہ وہ رواں برس کشتیوں سے آنے والوں کو روکیں گے لیکن ایسا کچھ ہوتا نظر نہیں آتا اور اب وہ اعتراف کریں کے وہ اپنا وعدہ پورا نہیں کرسکے ہیں۔ واضح رہے کہ غیرقانونی تارکین وطن کو روانڈا بھیجنے کا منصوبہ اپریل 2022 میں سابق وزیراعظم بورس جانسن کے دور میں پیش کیا گیا تھا۔ بورس جانسن کا کہناتھا کہ اس منصوبے سے سمندر کے خطرناک راستے سے آنے اور انسانی اسمگلنگ میں ملوث افراد کی حوصلہ شکنی ہوگی۔ تاہم اپوزیشن جماعتوں اور مختلف چیرٹیز نے اسے ظالمانہ اور انسانی حقوق کے منافی منصوبہ قرار دیا تھا۔ منصوبے کے تحت پہلی پرواز گزشتہ برس جون میں روانہ ہونی تھی جسے یورپین کورٹ آف ہیومن رائٹس کی مداخلت کے سبب روکا گیا تھا۔

یورپ سے سے مزید