تحریر:ابرار میر… لندن پاکستان میں 16ماہ کی حکومت ایسے چھو منتر ہوئی جیسے اس کا کبھی کوئی وجود ہی نہ تھا لیکن یہ سب خام خیالی ن لیگ کی ہے کیونکہ میاں نواز شریف کو زمینی حقائق کا ادراک ہے کہ عوام کا غیظ وغضب عروج پر تھا اس لئے وہ اسے ڈراؤنے خواب کےطرح بھولنا چاہتے ہیں لیکن عوام نے 08فروری کو ایسا دھوبی پٹرا مارنا ہے کہ پھر میاں نواز شریف نے کہنا ہے کہ کیوں بلایا مجھے کیوں بلایا۔ میاں نواز شریف،پرویز مشرف والا جہاز کا واقعہ بھی پس پشت ڈال کر سیدھا 1997والی پوزیشن پر جانا چاہتے ہیں لیکن دلی بہت دُور ہے۔ یہ واقعہ تقریبا دو سال قبل کا ہے کہ ایم کیو ایم کے سابق ممبر صوبائی اسمبلی مرزا خلیل اللہ کے ساتھ لندن میں ٹی وی مزاکروں پر ملاقات ہوتی رہتی تھی اور وہ PSP میں بھی گئے تھے اور راقم نے انہیں پیپلزپارٹی جوائن کرنے کی دعوت دی جو مرزا خلیل نے خلوص دل سے قبول کی۔ پھر کراچی کی تنظیم سے رابطہ کروایا اور سعید غنی اور سینیٹر وقار مہدی نے دیگر ساتھیوں کے ساتھ مل کر پریس کانفرنس میں مرزا خلیل اللہ نے پیپلزپارٹی میں باقاعدہ شمولیت اختیار کی۔ جولائی 2020میں ریحام خان کا سوشل میڈیا پر لائیو انٹرویو کیا تو اس سے پہلے پارٹی کے اندر اور کمیونٹی میں سوالات اٹھنے لگے کہ شاید ریحام کی ازدواجی زندگی کو لے کر باتوں کو مصالحہ نہ لگادوں وغیرہ وغیرہ لیکن انٹرویو کے بعد سب کے خدشات دور ہوگئے حالانکہ میرے ذہن میں ایسی کوئی شرارت نہیں تھی۔ اس سے ایک اہم بات یہ ظاہر ہوتی ہے پیپلزپارٹی خواتین کا کتنا احترام کرتی ہے جب کہ آج کل دوسری پارٹیوں کے کچھ بڑے لیڈرز اس معاشرتی قدر کو بھول رہے ہیں۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے مردان کے جلسے میں وعدہ کر دیا کہ اگر وہ الیکشن جیتے تو وزیراعظم بنتے ہی پہلے دن مرکزی بازار کے کرایہ دار دکانداروں کو مالکانہ حقوق دلائیں گے اور پھر انہوں نے وزیراعظم بنتے ہی پہلے دن نواب ہوتی سے یہ کام کروایا اور مردان کے باسی آج بھی وہ باتیں یاد کرکے شہید بھٹو کا وعدہ وفا کرنے والی جرأت کو سلام پیش کرتے ہیں۔ شہید بھٹو کے نواسے اور بی بی شہید کے لخت جگر نے بھی اپر دیر میں ورکرز کنونشن میں نجم الدین کی ڈیمانڈ پر اعلان کردیا کہ اگر پیپلزپارٹی الیکشن میں جیت جاتی ہے اور خیبر پختونخوا کا وزیراعلی کوئی جیالا آتا ہے تو وہ دیر کے علاقے میں پہلے چھ ماہ میں 500بستر کا ہسپتال بنا دیں گے۔ بلاول بھٹو نے خطاب میں کہا کہ وہ نوجوان ہیں اور جتنے تاریخی کام کئے اور ہسپتال انہوں نے بنوائے ہیں وہ کسی سیاستدان نے آج تک نہیں بنوائے۔ بھٹو شہید بھی عوام سے کیا ہوا وعدہ نہیں بھولتے تھے اور ان کا نواسہ بلاول بھٹو بھی وقت آنے پر اپنی بات پوری کرے گا۔ وہ عوامی حق کیلئے عوام میں ہے اور عوام سے ووٹ اور خدمت کا موقع مانگ رہا ہے۔ بلاول بھٹو نے لاہور کے دو سابق وزرائے اعظم کی انتقامی سیاست کا بھی زکر کیا کہ عوام ان بزرگوں کی انتقامی سیاست سے تنگ آچکی ہے جس سے ملک و قوم کا نقصان ہوتا ہے اور بزرگوں کو اب گھر بیٹھنا چاہئے اور ہم نے تو پاکستان کو آگے لے کر چلنا ہے۔ پیپلزپارٹی عوامی آواز اور عوامی طاقت پر یقین رکھتی ہے اور عوام اپنا حق لے کر رہے گی۔