اسلام آباد ( خالد مصطفیٰ ) بھارت میں کوئلے سے چلنے والے بجلی گھر پاکستان میں بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی کا بڑ ا سبب ہیں اور اس سے دونوں ممالک میں گہری سموگ کا شکار ہیںجس کی وجہ سے لوگوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔پاکستان 1 فیصد جبکہ بھارت 70 فیصد بجلی کوئلے سے پیدا کرتا ہے، ایک یونٹ پر ایک کلو کاربن ڈائی آکسائیڈبنتی ہے مسٹر ارشد ایچ عباسی جو توانائی کے حوالے سے ایک ممتاز ماہر ہیں ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے پنجاب کے وزیراعلیٰ کو اس سلسلے میں خط لکھا۔ چیف سیکرٹری پنجاب کو لکھا، سیکرٹری برائے محکمہ ماحولیاتی تحفظ کو لکھا کہ وہ سموگ کے اس اندوہناک مسئلے کو حل کرنے کےلیے اپنی خدمات فراہم کرنے کیلیے کوشاں ہیں تاہم پنجاب حکومت کی جانب سے کوئی ردعمل نہیں آیاباوجود اس کے کہ پنجاب حکومت جانتی ہے کہ دمہ، پھیپھڑوں کا نقصان، گلے کی خراش، دل کا دورہ ، دیگر عوارض ہائے قلب حتیٰ کہ اوسط عمر پر اس زہریلی فضا کے بھاری اور طویل المدتی اثرات ہورہے ہیں، انہوں نے کہا کہ فضائی آلودگی کا تسلسل اور شدت ملک کے مختلف حصوں کو اپنے تصرف میں لے رہی ہے۔ آٹو موبائلز سے نکلنے والے دھوئیں، خشک پتوں کو جلانے اور دیگر معاملات سے صورتحال گھمبیر ہورہی ہے ، اگرصرف کسی ایک بڑے عنصر کا تعین کرنا ہوتو یہ تھرمل بجلی گھروں میں بجلی کی پیداوارہے۔دسمبر اور جنوری میں مسلسل دھند کا عمل پاکستان میں گزشتہ 15برس سے بڑھتا ہی چلاجارہا ہے اور اب اس سے متاثرہ علاقے میں سندھ اور گنگا کا میدان بھی شامل ہوگیا ہے جو کہ پشاور سے لے کر کلکتہ اور اس سے آگے تک ہے۔