کوئٹہ (پ ر) اقوام متحدہ کی فوڈ اینڈ ایگریکلچرل آرگنائزیشن (FAO) نے محکمہ ماہی گیری اور ساحلی ترقی کے تعاون سے گوادر لسبیلہ لائیولی ہڈ سپورٹ پروجیکٹ کی ایک روزہ افتتاحی تقریب کا انعقاد کیا جس میں مختلف طبقات کی نمائندگی کرنے والے 65 سے زیادہ متعلقہ اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی بلوچستان میں ماہی گیری اور آبی زراعت کی ویلیو چین کے لیے ایف اے او کی جانب سے فیض بڑیچ نے حاضرین کو خوش آمدید کہا اور تقریب کا مقصد بیان کیا تقریب کے مہمان خصوصی عمران گچکی سیکرٹری فشریز اینڈ کوسٹل ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ نے کہا کہ پالیسی کی تشکیل میں مقامی مشاورت کو شامل کیا جانا چاہئے اور ہم اس کا مشاہدہ بلوچستان فشریز پالیسی کے مقصد اور جی ایل ایل ایس کے تحت ایف اے او ٹیکنیکل اسسٹنس کے ذریعے قانونی فریم ورک پر نظر ثانی کے لیے اسٹیک ہولڈرز کے مشاورتی عمل کا آغاز کر رہے ہیں ایف اے او کی کنٹری نمائندہ فلورنس رولے نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ بلوچستان میں ماہی پروری اور لائیوسٹاک دہائیوں سے نظر انداز کیے گئے شعبے بنے ہوئے ہیں جبکہ یہ دو شعبے ہیں جو بلوچستان میں معاش کی بہتری اور معاشی خوشحالی کے ذریعے اپنا رخ موڑ سکتے ہیں انہوں نے ان شعبوں کی ترقی کے لئے FAO کے ہر ممکن تعاون کا وعدہ کیا سینئر پالیسی سپیشلسٹ ڈاکٹر کنورمحمد جاوید اقبال نے پالیسی اور قانونی فریم ورک کے علاوہ GLLSP-II نتیجہ کے لیے ڈیلیور ی ایبلز، پیش رفت اور آگے بڑھنے کا راستہ بتایا، FAOکے پراجیکٹ مینیجر رضوان حیات خان نے پراجیکٹ کے اہم مقصد، سنگ میل اور موسمیاتی لچکدار زراعت اور لائیو سٹاک کے لیے ٹرینرز کی تربیت کے بارے میں بتایا اس موقع پر سیکرٹری لائیو سٹاک بلوچستان محمد طیب لہڑی نےکہا کہ لائیو سٹاک اور ماہی پروری کی بے پناہ صلاحیتوں کے باوجود ہم کامیاب کاروباری ماڈلز کو تبدیل یا تیار کرنے سے قاصر ہیں جس کے لیے ویلیو ایڈیشن پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔