• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایم کیو ایم پاکستان کا 21 دسمبر کو کراچی، 22 دسمبر کو حیدرآباد میں جلسے کا اعلان

کراچی (اسٹاف رپورٹر) متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے جمعرات 21 دسمبر کو باغ جناح کراچی میں جلسہ عام کا اعلان کردیا جبکہ جمعہ 22دسمبر کو حیدرآباد میں جلسہ ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق اتوار کو یہاں ایم کیو ایم کے مرکزی انتخابی دفتر پاکستان ہاؤس سے متصل سڑک پر متحدہ کا جنرل ورکرز اجلاس ہوا، جس سے ایم کیو ایم کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، سینئر ڈپٹی کنوینرز سید مصطفیٰ کمال، ڈاکٹر محمد فاروق ستار، ڈپٹی کنوینرز انیس قائم خانی اور عبدالوسیم نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر اراکینِ رابطہ کمیٹی، سی او سی انچارج و اراکین، ٹاؤنز کے ذمّے داروںو کارکنوںنے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ ڈاکٹر خالد مقبول نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمارے اجداد نے پاکستان آزاد کروایا، ہم نے پاکستانیوں کو آزاد کروانا ہے، پچیس کروڑ شہری اگر آزاد نہیں تو پاکستان آزاد نہیں، مضبوط معاشروں میں کمزور افراد کے لئے قانُون سازی ہوتی ہے،جب کہ کمزور معاشرے میں جاگیر داروں، وڈیروں کے لیے قانُون سازی کی جاتی ہے، اب ایم کیو ایم نے ظُلم کے خلاف اعلانِ جہاد کر دیا ہے، متحدہ کی تاریخ لازوال قربانیوں سے بھری پڑی ہے، ایم کیو ایم کا اعلان بغاوت 1857ء کی جنگ کا تسلسل ہے، ایم کیو ایم جب ایوان میں پہنچے گی تو اس ملک کو جاگیر دارانہ سماج سے آزادی دلائے گی،متحدہ کی شناخت حق پرستوں کے نام سے ہے، ایم کیو ایم اپنی صف بندی کر چُکی ۔ مصطفٰی کمال نے کہاکہ ایم کیو ایم کِسی کو کوئی خیالی انتخابی وعدہ دینے نہیں جارہی بلکہ ایم کیو ایم نظام کی حقیقی تبدیلی چاہتی ہے، متحدہ وزیرِ اعظم اور وزرائے اعلیٰ سے اختیارات لے کر عام شہریوں کی دہلیز تک اختیارات و وسائل پہنچانے کی بات کر رہی ہے، موجودہ ناقص نظام سے مُلک اب آگے نہیں چل سکتا، ایم کیو ایم کی پیش کردہ آئینی ترامیم کے تینوں نکات پاکستان کے لیےآب حیات کی طرح ہیں.پی ٹی آئی کے موجودہ منتخب چیئرمین اعتزاز احسن کے چیمبر میں کام کرنے والا وکیل ہے۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ عام انتخابات میں کراچی کی تمام قومی اور صوبائی نشستوں پر ایم کیو ایم پاکستان بھاری اکثریت سے کام یاب ہوگی۔ انیس قائم خانی نے کہا کہ جب سے متحد منظم اور متحرک ہوئی ہے تب سے مخالفین کی راتوں کی نیند حرام ہو چُکی ہے، جو لوگ یہ خواب دیکھ رہے تھے کہ عوامی تائید ایم کیو ایم کو میسر نہیں، وہ ہمارے صرف ٹاؤنز کے کام یاب جلسے دیکھ کر انگشت بددنداں اور بوکھلاہٹ کا شکار ہیں، کارکن اِس تنظیم کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔ عبدالوسیم نےکہا کہ آج کے اجلاس کا مقصد آنے والے عام انتخابات سے ہے، ہماری لڑائی مستقبل کے حوالے سے نسلوں کی بقاء کے لئے ہے، ہماری لڑائی شہری علاقوں کے حقوق کے لیے ہے، ہمیں اپنی کمزوریاں دور کر کے خود کو آنے والے وقت کے لیے تیار کرنا ہے، کارکن عوام کے درمیان جاکر مردم شماری سمیت ایم کیو ایم کے کام اُجاگر کریں۔
اہم خبریں سے مزید