لندن (آصف مغل، پی اے) ٹوری پارٹی میں بغاوت کی لہر، ارکان بارلیمنٹ کو روانڈا منصوبہ کی حمایت پر دباؤ کا سامنا ہے۔ وزیراعظم رشی سوناک کو عدم اعتماد کے خطوط لکھ دیئے۔ حکومت پر روانڈا کے اخراجات کا بوجھ بڑھ گیا۔ وزیراعظم کو غیرقانونی مائیگریشن پالیسی پر بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے ٹیکس دھندگان کو بھاری بلوں کی ادائیگی میں مشکلات درپیش ہیں۔ رشی سوناک کے روانڈا معاہدے کیلئے برطانیہ کے ٹیکس دھندگان کو اضافی سو ملین کا بل ادا کرنا پڑا لیکن اس کے باوجود کوئی بھی طیارہ غیرقانونی افراد کو لیکر ٹیک آف نہیں کر سکا۔ حکومت نے 2023-24کے مالی سال میں چشم کشا رقم خرچ کی کیونکہ سیاسی پناہ کے متلاشیوں کو کیگالی بھیجنے کا منصوبہ کئی قانونی رکاوٹوں کا شکار تھا۔ اگلے مالی سال میں ایک اضافی 50 ملین پاؤنڈز خرچ کئے جانے کی توقع ہے، جس سے اسکیم کی کل لاگت 290 ملین پاؤنڈز تک پہنچ جائے گی۔ امکان ہے کہ اس انکشاف سے وزیراعظم پر مزید دباؤ پڑے گا کیونکہ وہ ٹوری پارٹی کو ساتھ رکھنے اور اپنے سیاسی مستقبل کے لئے لڑ رہے ہیں۔ ہوم آفس نے کہا کہ نقد رقم روانڈا کے ساتھ متفقہ اقتصادی تبدیلی اور انٹیگریشن فنڈ کے حصے کے طور پر خرچ کی گئی تھی لیکن اس ہفتے کیگالی میں دستخط کئے گئے نئے معاہدے سے "مکمل طور پر الگ" تھی۔ لیبر نے انکشاف کو "ناقابل یقین" قرار دیا۔ دریں اثناء برطانوی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ تقریباً 18 ٹوریز نے وزیراعظم پر عدم اعتماد کے خطوط جمع کرائے ہیں کیونکہ انہیں اپنی پارٹی کے دونوں بازوؤں پر بغاوت کا سامنا ہے، ارکان پارلیمنٹ حکومت کی طرف سے شائع کردہ ایک مسودہ قانون سے ناخوش ہیں، جس کے بارے میں مسٹر سوناک نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ روانڈا معاہدہ کریں گے۔ رشی سوناک ناراض ایم پیز کو اضافی فنڈز دینے کی پیشکشیں کر رہے ہیں اور انہوں نے ملک بدری کی اسکیم کی لاگت کو دوسو نوے ملین پاؤنڈ تک بڑھایا ہے تاکہ روانڈا کے منصوبے پر بغاوت کو روکا جاسکے۔ رشی سوناک کو امید ہے کہ مائیگرنٹس کو کارروائی اور ممکنہ طور پر افریقی ملک میں بسانے کے نتیجے میں لوگوں کو چھوٹی بوٹس میں انگلش چینل عبور کرنے سے روکا جا سکے گا۔ وہ سکیم میں تعطل کا سبب بننے والی قانونی رکاوٹوں کے پیش نظر ہنگامی قانون سازی متعارف کرا رہے ہیں۔ تاہم ان کی پارٹی سے تعلق رکھنے والے ارکان پارلیمنٹ کو ان کے نقطہ نظر پر تشویش ہے اور وہ ویک اینڈ پر پیش کئے جانے والے بل کا جائزہ لیں گے۔ گزشتہ ماہ سپریم کورٹ کے ججوں نے حکومت کے اصل منصوبہ پر عملدرآمد روک دیا تھا، ان کا موقف تھا کہ روانڈا محفوظ ملک نہیں ہے اور اسائلم سسٹم ناقص ہے۔ حکومت نے اب روانڈا کے تحفظ کا بل پیش کیا ہے، جس کے تحت ججوں کے لئے ضروری ہوگا کہ وہ روانڈا کو محفوظ قرار دیں۔ اس بل کے ذریعے وزرا کو یہ حق حاصل ہو جائے گا کہ وہ انسانی حقوق ایکٹ کے بعض حصوں کو نظرانداز کر دیں اور ججوں کو دوسرے بین الاقوامی قوانین کو زیر غور لانے سے روکا جا سکے۔ حکومتی وزراء ارکان پارلیمان کو فون کر رہے ہیں تاکہ انہیں منگل کے روز، جب ہاؤس آف کامنز میں اس کی دوسری ریڈنگ ہو، تو بل کے حق میں ووٹ دینے کے لئے قائل کیا جا سکے۔ دوسری ریڈنگ کا مرحلہ عموماً مجوزہ قانون کے عمومی نکات پر بحث کے لئے مخصوص ہوتا ہے۔ خدشات کے حامل ارکان پارلیمنٹ مسودہ قانون میں تبدیلیاں کرنے کی کوشش کرنے سے پہلے بعد کے مراحل تک انتظار کریں گے لیکن مسٹر سوناک ٹوری باغیوں اور لیبر پارٹی کے ہاتھوں شکست سے بچنے کے خواہاں ہیں، جو ان کی ’’کشتیوں کو روکنے‘‘ کی پالیسی کا ایک اہم حصہ ہے۔ تشویش کا سامنا کرنے والے ٹوری ارکان پارلیمنٹ کو پیشکش کی گئی ہے کہ وہ حکومت کے وزرا سے مل کر اس معاملہ پر تبادلہ خیالات کر لیں۔ جن ایم پیز کو انسانی حقوق کے بارے میں تحفظات ہیں، انہیں بتایا جا رہا ہے کہ مجوزہ قانون کے ذریعے انسانی حقوق کا پورا ایکٹ متاثر نہیں ہوگا اور سیاسی پناہ کے متلاشی افراد اپنے انفرادی معاملات کی بنیاد پر ملک بدر کئے جانے کے فیصلے کو چیلنج کر سکتے ہیں۔ مزید برآں پارٹی کے دائیں بازو کے ارکان پارلیمنٹ کو یقین دلایا جا رہا ہے کہ اس طرح کے قانونی چیلنجز کے کامیاب ہونے کا امکان نہیں ہے۔ سابق وزیر داخلہ سویلا بریورمین اور سابق وزیر امیگریشن رابرٹ جینرک دونوں کا کہنا ہے کہ مسٹر سوناک کا منصوبہ کامیاب نہیں ہوگا۔ مسٹر جینرک نے روانڈا کے تحفظ کا بل پیش کئے جانے کے فوری بعد استعفیٰ دے دیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبہ پر آگے نہیں بڑھا جا سکتا۔ سنڈے ٹیلی گراف میں شائع ہونے والے ایک آرٹیکل میں مسٹر جینرک نے کہا کہ انہیں یقین نہیں ہے کہ روانڈا کا قانون قابل عمل ہے اور انہوں نے برطانیہ کو ’’پیچیدہ بین الاقوامی فریم ورک ‘‘ اور ’’فرسودہ معاہدوں‘‘ سے نکا لنے کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ بل کی موجودہ پوزیشن میں مائیگرنٹس خود کو روانڈا بھیجے جانے کو چیلنج کر سکتے ہیں اور یورپی عدالت برائے انسانی حقوق انفرادی اپیلوں کو خارج نہیں کرے گی۔ بریگزٹ کے حامی ارکان پارلیمنٹ کی بااثر تنظیم ’’دی یورپین ریسرچ گروپ‘‘ نے کہا ہے کہ وہ بل کا سائنسی بنیادوں پر جائزہ لے رہے ہیں، تاہم بعض ارکان کو تشویش ہے کہ بل منظور ہونے کے نتیجے میں اپیل کے باوجود مائیگرنٹس کو روانڈا بھیج دیا جائے گا۔پارلیاعنت معمبعر راواندا