گلاسگو/لندن (طاہر انعام شیخ، آصف مغل) سکاٹش فرسٹ منسٹر حمزہ یوسف کی برطانوی وزارت خارجہ کے کسی اہل کار کے بغیر ترک وزیراعطم طیب اردوان سے ملاقات پروزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور مستقبل میں ایسا ہونے کی صورت میں سکاٹش حکومت کے وزرا سے برطانوی حکومت کا تعاون واپس لینے کی دھمکی دی ہے، اس ملاقات نے دونوں حکومتوں میں کشیدگی بڑھا دی ہے۔ حمزہ یوسف نے ماحولیات پر COP28 کانفرنس میں برطانوی حکومت کے کسی نمائندے کے بغیر ملاقات کی تھی، جسے ڈیوڈ کیمرون نے پروٹوکول کی مکمل خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ لارڈ کیمرون نے سکاٹش نیشنل پارٹی کے خارجہ امور کے سیکرٹری ربنگس رابرٹسن کو ایک خط میں لکھا کہ سکاٹش حکومت نے فارن اینڈ کامن ویلتھ آفس کو یقین دہانی کرائی تھی کہ حمزہ یوسف وزیراعظم طیب اردوان سے ملاقات سے پہلے ان کو اطلاع دیں گے لیکن اس پر عمل نہیں کیا گیا۔ اس میٹنگ میں فارن آفس کے کسی نمائندے کی عدم موجودگی صوبائی حکومت کے وزرا کی غیر ملکی حکام سے ملاقات کے پروٹوکول کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ وزارتی میٹنگ کےپروٹوکول کی مزید کسی خلاف ورزی کی صورت میں فارن آفس آئندہ میٹنگ کی سہولت یا لاجسٹک سپورٹ کے سلسلہ میں قطعاً کوئی مدد نہ دے گا اور ہم اس بات پر بھی غور کریں گے کہ کیا برطانیہ کی سرکاری پوسٹس میں ہمیں سکاٹش سرکاری دفاترکی موجودگی کی ضرورت ہے یا نہیں۔ واضح رہے کہ حمزہ یوسف نے اگست میں آئس لینڈ کے وزیراعظم سے بھی وزارت خارجہ کے برطانوی حکام کی موجودگی کے بغیر ملاقات کی تھی، جس پر اس وقت کے وزیرخارجہ جیمز کلیورلی نے بھی اسی طرح کی دھمکی دی تھی۔ ملاقات کے بعد وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے SNP خارجہ امور کے سیکرٹری انگس رابرٹسن کو خط لکھا، جس میں متنبہ کیا گیا کہ وہ خلاف ورزی کے لئے سخت رویہ اپنائیں گے۔ میڈیا کے مطابق سب سے پہلے رپورٹ ہونے والے اس خط میں کہا گیا ہے کہ سکاٹش حکومت نے دفتر خارجہ کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ اردوان کے ساتھ ملاقات کے بارے میں "کافی پیشگی اطلاع" دے گی لیکن ایسا نہیں ہوا۔ خط میں لکھا گیا ہے، "اس میٹنگ میں FCفارن آفس کے اہلکار کی غیر موجودگی FCDO کی حمایت کے حوالے سے ہماری رہنمائی کے پروٹوکول کی خلاف ورزی کرتی ہے، جو حکومتی وزراء کے بیرون ملک دوروں پر ہے۔" "وزارتی میٹنگوں کے پروٹوکول کی مزید خلاف ورزیوں کے نتیجے میں ایف سی ڈی او کا ایک اہلکار موجود ہوگا جس کے نتیجے میں میٹنگز یا لاجسٹک سپورٹ کی مزید FCDO سہولت نہیں ہوگی۔ ہمیں برطانیہ کے سرکاری عہدوں پر سکاٹش حکومت کے دفاتر کی موجودگی پر بھی غور کرنے کی ضرورت ہوگی۔ برطانیہ کی حکومت کے ایک ترجمان نے مزید کہا: "خارجہ امور سکاٹ لینڈ ایکٹ کے تحت محفوظ ہیں اور ایسے ہنگامہ خیز وقت میں برطانیہ کے لئے عالمی سطح پر ایک مستقل آواز کے ساتھ بات کرنے کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہے۔" فرسٹ منسٹر کے ترجمان نے کہا کہ برطانیہ کا ایک اہلکار اس سے واقف تھا اور اسے میٹنگ میں مدعو کیا گیا تھا۔ ترجمان نے کہا کہ "پولیس جیسے واقعات کی نوعیت یہ ہے کہ وقت آخری لمحات میں بدل سکتا ہے اور ایف سی ڈ ی او کا نمائندہ اس وقت کسی اور جگہ موجود تھا جب ترک صدر سےملاقات ہوئی۔