برسلز (حافظ اُنیب راشد )یورپی ہیڈکوارٹرز برسلز میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہاہے کہ عالمی برادری مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے اور کشمیریوں کے حقوق کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالے۔ یورپی پریس کلب میں ’’کشمیریوں کے حقوق اور عالمی برادری کے فرائض‘‘ کے عنوان سے سیمینار کا اہتمام کشمیرکونسل ای یو نے برسلز میں جاری اپنے ’’سالانہ کشمیر ای ویک‘‘ کے سلسلے میں کیا۔ یاد رہے کہ برسلز میں سالانہ کشمیرای یو ویک کی تقریبات اس ہفتے شروع ہوئیں اور کشمیر پر ایک تصویری نمائش بھی اس پروگرام کا حصہ ہے جو پندرہ دسمبر تک یورپی پریس کلب میں جاری رہے گی۔ کشمیرای یو ویک کے سلسلے میں اسی ہفتے ایک سیمینار اور مباحثہ یورپی پارلیمنٹ میں بھی منعقد ہوچکا ہے۔ سیمینار جو چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید کی صدارت میں منعقد ہوا، سابق رکن برسلز اسمبلی ڈاکٹر منظور ظہور، گرین پیس سے وابستہ انسانی حقوق کے کارکن ارسلان آغا، سینئر کشمیری رہنماؤں سردار صدیق، چوہدری خالد جوشی اور سردارمحمود اور یورپی دانشوروں اندرے بارکس اور حافظ انیب راشد اور دیگر شخصیات نے خطاب کیا۔ سیمینار سے مقبوضہ کشمیر سے مواصلاتی لنک کے ذریعے انسانی حقوق کے علمبردار اور انٹرنیشنل فورم فار جسٹس ہیومن رائٹس جموں و کشمیر کے سربراہ احسن انتو نے بھی خطاب کیا۔ مقررین نے زور دے کر کہاکہ بھارت ساڑھے سات عشروں سے کشمیریوں کے حقوق دبا رہا ہے اور خاص طور پر ان کے حق خودارادیت کو کچلنے کے لیے ہرقسم کے ظالمانہ ہتھکنڈے اختیار کر رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر خاص طور پر وادی کشمیر ایک جیل کی صورت پیش کررہی ہے اور کسی بھی بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیم اور غیرملکی صحافیوں کو وہاں جانے کی اجازت نہیں۔ انہوں نے کہاکہ اب بھارتی حکومت نے جموں و کشمیر کی اسمبلی میں نئی حلقہ بندیوں کی منظوری دی ہے جن کے تحت مقبوضہ وادی کشمیر کے لوگ مقبوضہ خطے کی اسمبلی میں سیاسی اقلیت میں بدل جائیں گے اور اس صورت میں اسمبلی میں کشمیریوں کے حق خودارادیت کے خلاف کاروائی کی جاسکتی ہے۔ مقررین نے اس بات پر بھی زور دیا کہ مؤثر طریقے سے کشمیریوں کی آزادی کی تحریک کو اجاگر کیا جائے اور ان کے حق میں زیادہ سے زیادہ آواز بلند کی جائے۔ چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید نے کہاکہ اس وقت متعدد کشمیری رہنماء اور انسانی حقوق کے کارکن بھارتی جیلوں میں قید ہیں۔ ان شخصیات میں یاسین ملک، شبیراحمد شاہ، مسرت عالم بٹ، خرم پرویز، سجادگل اور وقار شاہ بھی شامل ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان کشمیریوں پر مقدمات ختم کئے جائیں اور انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہاکہ بھارت ایک لمبی منصوبہ بندی کے ذریعے جموں و کشمیر میں غیرقانونی اقدامات کررہا ہے تاکہ دنیا اس کے مظالم پر آنکھیں بند کرلے اور مقبوضہ کشمیر پر اس کے ناجائز قبضے کو تسلیم کرلے لیکن کشمیری عوام کبھی اسے قبول نہیں کریں گے۔ علی رضا سید نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت انسانیت کے خلاف سنگین جرائم میں ملوث ہے اور وہ دنیا کو اپنے ان جرائم سے بے خبر رکھنا چاہتی ہے۔ ہم ہرگز ایسا نہیں ہونے دیں گے، ہم بھارت کے ظالمانہ اقدامات کو دنیا کے سامنے لاتے رہیں گے۔ مقبوضہ کشمیر سے مواصلاتی لینک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے انٹرنیشنل فورم فار جسٹس ہیومن رائٹس جموں و کشمیر کے سربراہ احسن انتو جو بے بنیاد الزامات کے تحت بھارتی جیلوں میں رہ چکے ہیں، نے بھارتی جیلوں میں کشمیری قیدیوں کے ساتھ بھارتی حکام کے سلوک کو ناروا اور ظالمانہ قرار دیا۔ انہوں نے بتایاکہ بہت سے کشمیری قیدی ایسے ہیں جنہیں اگر عدالت ضمانت پر رہا بھی کردے تو کالے قوانین کو استعمال کرکے بھارتی پولیس اور سیکورٹی ادارے انہیں دوسرے بے بنیاد الزامات کے تحت گرفتار کرلیتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایاکہ کشمیری قیدیوں کو ان کے خاندانوں اور رشتہ داروں سے دور جیلوں میں رکھا جاتا ہے تاکہ انہیں اپنے عزیز و اقارب کے ذریعے قانونی معاونت تک آسانی سے رسائی نہ مل سکے۔ کشمیرکونسل ای یو کے زیراہتمام کشمیرای یو ویک کی تقریبات برسلز میں جاری ہیں اور مختلف یورپی شخصیات اور یورپی اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے نمائندوں سے ملاقاتیں بھی ان تقریبات کا حصہ ہیں۔