برمنگھم( پ ر)تحریک کشمیر یورپ کے صدر محمد غالب نے مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کو بھارتی آئین اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے، اپنے ردعمل میں انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ نہ صرف مایوس کن ہے بلکہ تضاد سے بھرا ہوا بھی ہے۔ واضح رہے کہ بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے ایک متفقہ فیصلے میں نئی دہلی میں مودی حکومت کی طرف سے بھارتی آئین کی شق 370 کی منسوخی کو برقرار رکھا ہے اور ستمبر 2024 تک وہاں نئے انتخابات کرانے کا حکم دیا ہے، اس متفقہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 370 جنگی ماحول میں ایک عارضی انتظام تھا اور اس کے مقصد کی نوعیت بھی عبوری تھی،اس فیصلے میں کہا گیا کہ ریاست کے بھارت میں انضمام کے بعد جموں کشمیر کی اندرونی خود مختاری ختم ہو گئی ہے۔ محمد غالب نے خدشہ ظاہر کیا کہ اس فیصلے کے بعد مقبوضہ جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی کا رجحان بڑھ سکتا ہے۔کشمیریوں نے آزادی اور حق خودارادیت کیلئے پر امن جدوجہد جاری رکھی ہوئی ہے لیکن بھارت نےجواباﹰ تمام جمہوری اور پرامن تحریکوں کو کچل دیا۔ کشمیری عوام کو روزانہ لاشیں دی جا رہی ہیں۔ انہیں پابند سلاسل کیا جا رہا ہے۔ محمد غالب نے کہا کہ اس فیصلے سے پورے مقبوضہ کشمیر میں شدید اشتعال ہے۔ بھارتی سپریم کورٹ نے اس فیصلے کے ذریعے کشمیری نوجوانوں کو بتایا ہے کہ ان کیلئے سارے پر امن راستے بند کیے جا رہے ہیں اور انہیں اس فیصلے کے ذریعے مسلح جدوجہد کی ترغیب دی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ بھارتی اور بین الاقوامی قوانین کے بھی خلاف ہے۔ یہ فیصلہ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے بھی خلاف ہے جو جموں کشمیر کے منقسم خطے کو ایک متنازع علاقہ قرار دیتی ہیں، اس کے علاوہ یہ بھارتی آئین کے شق نمبر 51 اور 53 کی بھی خلاف ورزی ہے،کشمیریوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کا رویہ ہمیشہ متعصبانہ رہا ہے، انسانی حقوق کی کئی بھارتی اور بین الاقوامی تنظیموں نے کشمیری رہنما افضل گرو کے خلاف سپریم کورٹ کے فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ ʼʼسپریم کورٹ نے مقبول بٹ اور افضل گرو کے حوالے سے کوئی منصفانہ فیصلے نہیں دیئے تھے بھارتی جیلوں میں بند دیگر کشمیری رہنماؤں کو بھی عدالتوں سے انصاف نہیں ملا، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھی یہ عدالتیں اور بھارتی سپریم کورٹ خاموش ہیں۔