بریڈ فورڈ( پ ر)چیف آرگنائزر بھٹو شہید ایوارڈ کمیٹی برطانیہ اور فوکل پرسن اوورسیز پاکستانی و کشمیری کمیونٹی پاکستان ، صدر پاکستان پیپلز پارٹی بریڈفورڈ آصف نسیم راٹھور نے نگران وزیر اعظم کے ایک انٹرویو میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس بات نے پاکستانی عوام کے جذبات کو بری طرح مجروح کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے فلسطینی عوام اور شہداء فلسطین کے ساتھ بدترین مذاق کیا ہے ،یہ بات کرنے سے پہلے انہیں فلسطینیوں پر اسرائیل کی طرف سے ظلم، درندگی ، بمباری ، قتل و غارت گری کو مدنظر رکھنا چاہئے تھا ۔آصف نسیم راٹھور نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان کو ہزاروں فلسطینی معصوموں کی لاشوں ، زخمیوں اور لاکھوں بے گھر مظلوموں کی دلوں کو دہلا دینے والی حقیقت اور مسلمان حکمرانوں کے ضمیروں کو جھنجھوڑ دینے والی چیخ و پکار نظر کیوں نہیں آئی، انہوں نے یہ عوام کے منتخب وزیراعظم نہیں ہیں اور نہ ہی عوام کے ووٹوں سے منتخب ہو کر وزارت عظمیٰ کی کُرسی پر بر اجماں ہوئے ہیں اور نہ ہی کوئی منتخب پالیمنٹ ہے، ایسے حالات میں نگران حکومت کے عارضی وزیراعظم کو ایسی باتیں زیب نہیں دیتیں، ایسے موقع پرست بزدل حکمرانوں نے ہی غلامی کا طوق گلے میں پہن کر بیڑا غرق کیا ہے ،ان کے منہ سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے الفاظ سے ان کے اندر کی ذہنیت کُھل کر سامنے آگئی ہے ، چند دن کے مہمان لوگوں کو یہ بات کہنے کا حق نہیں ہے کہ قائد اعظم کے مؤقف سے انحراف کفر نہیں ہے اورنہ ہی یہ نبی کے منہ سے نکلنے والے الفاظ ہیں کہ جس میں تبدیلی نہیں ہو سکتی یاد رکھیں یہ الفاظ فلسطینیوں کے خون سے غداری اور بے غیرتی کی انتہا ہے قائد اعظم کے منہ سے نکلنے والے الفاظ ہمارا منشور اور عوام کے ایمانی جذبات کی ترجمانی ہیں اور فلسطینیوں کے ساتھ ہمدردی ہمارے لئے جزو ایمان کا درجہ رکھتی ہے مسئلہ فلسطین سے متعلق ’’دو ریاستی حل‘‘ کے معاملے پر بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے موقف میں تبدیلی قائد کے نظریہ سے روگردانی کے مترادف ہے۔