وٹفورڈ (نمائندہ جنگ) کشمیر ی رہنما اور کشمیر رابطہ کمیٹی کے سابق صدر چوہدری محمد عظیم نے انڈین سپریم کورٹ کے کشمیر کے حوالے سے فیصلے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق متنازع ریاست ہے ۔ انڈین سپریم کورٹ نے آرٹیکل 370 اور 35 اے کے فیصلے کو برقرار رکھ کر عدالتی دہشت گردی کی ہے جو انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی اور قابلِ مذمت ہے ۔ چوہدری محمد عظیم نے کہا اگر آزاد کشمیر کی حکومت کو 5 اگست 2019 کے بعد کشمیر ی عوام کی نمائندہ حکومت تسلیم کر لیا جاتا تو آج یہ حالات پیدا نہ ہوتے، انہوں نے کہا اگر بھارت ریاست کا اسٹیٹس تبدیل کر سکتا ہے تو آزاد کشمیر حکومت اپنا اسٹیٹس تبدیل کیوں نہیں کرسکتی۔ اس صورتحال کی زمہ داری آزاد کشمیر حکومت پر عائد ہوتی ہے ۔ کشمیر کو ایک آزاد و خودمختار ریاست تسلیم کر نے کیلئے اس نے اپنی زمہ داریاں ادا نہیں کیں ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ کشمیری عوام سے معافی مانگ کر حکومت مستعفی ہو جائے۔ انڈین سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد بھارت نے آزاد کشمیر کیلئے نشستیں مختص کر کے آزاد کشمیر کے اندرونی معاملات میں مداخلت شروع کردی ہے۔ آزاد کشمیر کی حکومت نے بھارت کے غیر آئینی اقدامات کو عالمی عدالت انصاف میں اٹھانے کے بجائے خاموشی اختیار کر لی نہ اس نے پاکستان کے ساتھ مل کر مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے یو این سیکورٹی کونسل اور اقوام متحدہ کی زیر نگرانی عالمی کانفرنس کا اہتمام کیا ۔چوہدری محمد عظیم نے وزیراعظم پاکستان اور وزیر خارجہ پاکستان سے مطالبہ کیا کہ اسلام آباد میں سفیروں کی کانفرنس میں کشمیر کی 15اگست 1947 سے قبل والی پوزیشن بحال کرنے کیلئے آواز اٹھائی جائے ۔ کانفرنس میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرا اور پاکستان، بھارت اور کشمیری قیادت کو بھی شامل کیا جائے ۔ کشمیری عوام کب تک ٹر ک کی بتی کے پیچھے دوڑتے رہیں گے ۔