• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خطبۂ نکاح کب پڑھا جائے اور کیسے (کھڑے ہوکر یا بیٹھ کر) ؟

تفہیم المسائل

سوال: نکاح کا خطبہ ایجاب وقبول سے پہلے پڑھا جائے یا بعد میں اور یہ خطبہ کھڑے ہوکر پڑھنا چاہئے یا بیٹھ کر ؟،(محمد رمیز ، کراچی )

جواب: نکاح کا خطبہ ایجاب وقبول سے پہلے پڑھنا مستحب ہے ،علامہ علاؤ الدین حصکفی لکھتے ہیں :ترجمہ:’’اورنکاح کا علانیہ ہونا اور اس سے پہلے خطبہ پڑھنا مستحب ہے،(ردالمحتار علیٰ الدر المختار ،جلد4،ص:57، بیروت)‘‘۔ تمام خطبے خواہ نمازِ جمعہ کے ہوں یا عیدین کے ،اُن میں قیام(کھڑا ہونا)افضل ہے، لیکن نکاح کا خطبہ نفل ہے ،بیٹھ کر بھی پڑھا جاسکتا ہے ،امام احمد رضا قادریؒسے سوال ہواکہ خطبۂ نکاح کھڑے ہوکر پڑھنا چاہئے یا بیٹھ کر؟

آپ نے جواب میں لکھا :’’اگرچہ خطبے میں مطلقاً افضل قیام ہے کہ آواز بھی دور پہنچتی ہے اور باعثِ توجہ حاضرین بھی ہوتا ہے اور اس امر میں سب خطبے مشترک ہیں ،ہاں جو خطبہ سواری پرہوتا ہے جیسے خطبۂ عرفہ ،وہاں قیامِ مرکب قائم مقام راکب ہے مگرنفلی خطبات بیٹھ کر بھی ثابت ہیں ،ترجمہ:’’ ابن جریر نے سماک بن حرب سے روایت کیا کہ انہوں نے فرمایا: میں نے معروریاابن معرور تمیمی سے سنا: اُنہوں نے کہا: میں نے حضرت عمر فاروق ؓسے سنا: جب آپ منبر پر حضور علیہ الصلاۃ والسلام کی نشست گاہ سے دوسیڑھیاں نیچے تشریف فرما ہوئے ،تو آپ نے فرمایا : ’’میں تمہیں اللہ تعالیٰ سے تقویٰ کی وصیت کرتا ہوں اورجسے اللہ تعالیٰ نے تم پر تمہارے معاملات کا والی بنایا ہو، اس کے فرمان کو سنو اور اس کے احکام کی اطاعت کرو ‘‘اور خطبۂ نکاح نفل ہی ہے ،تو بیٹھ کر بھی مضائقہ نہیں ‘‘۔(فتاویٰ رضویہ ،جلد11،ص:222 )

اقراء سے مزید