تحریر: ہارون نعیم مرزا … مانچسٹر سانحہ اے پی ایس پشاور کو9برس بیت چکے تا ہم یہ ہولناک سانحہ آج بھی ہمارے ذہنوں میں تازہ ہے، اس مذموم حملے میں شہید ہونے والے طلبا وطالبات کی یاد میں ملک بھر میں دعائیں کی جارہی ہیں، دہشت گردوں نے اس حملہ کر کے بے دردی سے 132 معصوم بچوں سمیت 144افراد کو شہید کر دیا تھا نگراں وزیراعظم نےسانحہ پشاورکے شہداء کی برسی پر کہا کہ دہشت گردوں نے آرمی پبلک اسکول پشاور پر بزدلانہ حملہ کیا ، منظر یاد کر کے روح کانپ جاتی ہے، اے پی ایس پشاور کے سانحے نے قوم کے عزم کو مضبوط تر کیا۔سانحہ اے پی ایس نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں نئی روح پھونکی جس کے نتیجے میں نیشنل ایکشن پلان تشکیل پایا اور قبائلی علاقوں سے دہشت گردی کا خاتمہ ممکن ہوا، 16دسمبر 2014کا دن ملک کی تاریخ میں سیاہ دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا، آرمی پبلک سکول پشاور کے معصوم بچوں اور اساتذہ کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا۔ آرمی پبلک اسکول کے ان معصوم ہیروز کی قربانیوں سے ہمیں یہ پیغام ملتا ہے کہ ہمیں آپس کے باہمی اختلافات کو بھلا کر دہشت گردی سے پاک، ترقی یافتہ اور خوشحال ملک کیلئے مل جل کر کوششیں کرنی چاہئے، ملک دشمنوں کیخلاف سانحہ اے پی ایس سے شروع ہونے والا آپریشن آ ج بھی جاری ہے، ملک کی سیکورٹی فورسز ملک دشمنوں کیخلاف سینہ سپر ہیں، آج ایک بار پھر دہشت گرد ہماری سیکورٹی فورسز کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں جس کو ناکام بنانے کیلئے مسلح افواج بھرپور عزم کے ساتھ دہشت گردی کے ناسور سے نمٹنے کیلئے نبردآزما ہے، قوم کو سیکورٹی اداروں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہونے کی ضرورت ہے ۔مسلح افواج نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں لازوال قربانیاں دی ہیں جنہیں فراموش نہیں کیا جاسکتا، دہشت گردی کے مکمل خاتمے کیلئے تعلیم کو اپنی میراث بنانے کی ضرورت ہے۔16دسمبر ایک ایسا دن ہے جس نے قوم کو ایک بڑا زخم مشرقی پاکستان کی علیحدگی کی شکل میں دیا۔ جسے یوم سقوط ڈھاکہ کے طور یاد کیا جاتا ہے،16دسمبر 1971تاریخ کا وہ سیاہ دن ہے جب پاکستان کو دشمنوں کی سازشوں نے دو لخت کر دیا، پاکستان کے وجود سے انکاری بھارت کی سازشوں نے جلتی پر تیل کا کام کیا اور مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بن گیادشمن کی سازشیں، اپنوں کی پے در پے غلطیوں سے لاکھوں قربانیوں کے بعد حاصل ہونے والا ملک دولخت ہوگیا،سقوط ڈھاکہ 1971کی پاک، بھارت جنگ کا نتیجہ نہیں بلکہ اس کے پس پردہ کئی عوامل کار فرما تھے 1970کے انتخابات میں شیخ مجیب الرحمٰن کو اکثریت ملی مگر اقتدار کی منتقلی کا مرحلہ طے نہ پاسکا، بھارت نے موقع کو غنیمت جانا اورآپریشن جیک پاٹ لانچ کیا اور پھر بھارتی فوج اور مکتی باہنی کے گٹھ جوڑ نے مشرقی پاکستان کی گلیوں میں خون کی ہولی کھیلی، پاکستان دوستوں کی مدد کا منتظر رہا مگر چھٹا بحری بیٹرہ پہنچا نہ دوستوں نے ساتھ نبھایا اور مشرقی پاکستان ہم سے جدا ہو کر دنیا کے نقشے پر بنگلہ دیش کے نام سے نیا ملک بن گیا، آج قوم کو دشمن کی انہی سازشوں کیخلاف اتحاد اور یکجہتی کے ساتھ کھڑا ہو کر مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے ۔