گریٹر مانچسٹر/ بولٹن (نمائندہ جنگ) برطانیہ کے دورے پر آئے معروف مذہبی اسکالر علامہ حافظ محمد عمران آسی نقشبندی مجددی چوراہی نے کہا ہے کہ محسن انسانیت حضرت محمد مصطفیٰ ﷺاس وقت دنیا میں تشریف لائے جب تمام دنیا کے انسان جہالت، پستی اور کفر کے اندھیروں میں ڈوبے ہوئے تھے۔ اخلاقی شائستگی اور تہذیب سے ناآشنا تھے، قتل ،خون ریزی اور ہر برائی ان کی زندگی کے معمولات تھے ۔ آپﷺ کی آمد سے کراہتی اور سسکتی ہوئی انسانیت کو چین نصیب ہوا، ظلم و جبر کا خاتمہ ہوا ،فحش کاری، بے حیائی نے منہ چھپایا، ہر طبقہ انسانیت کو ایک نئی زندگی ملی جس سے سارا عالم جگمگا اٹھااور ہر سو بہار آگئی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں میلاد ہائوس بولٹن میں تاجدار مدینہ ﷺکی ولادت باسعادت کی خوشی میں منعقدہ تقریب میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں مولانا حافظ محمد مبارک، علامہ کبیر قمر، صوفی محمد فیضان عرفانی، صوفی محمد اشرف کے علاوہ آستانہ عالیہ چورہ شریف کے مریدین اور عقیدت مندوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ علامہ حافظ محمد عمران آسی نقشبندی مجددی چوراہی نے کہا کہ امت مسلمہ کا اتحاد عہد حاضر کی سب سے بڑی ضرورت ہے اور جشن میلاد مصطفیﷺ کا سب سے بڑا پیغام عشق رسول میں ڈوب کر سیرت طیبہﷺ پر عمل پیرا ہونے کے عزم و عہد کی تجدید کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلکتی انسانیت عدل و انصاف پر مبنی نئے نظام کی متلاشی ہے جو اسلام کے علاوہ کسی کے پاس نہیں ہے۔ اکیسویں صدی میں پوری دنیا اخلاقی بگاڑ کا شکار ہے، آج مسلمان ہر جگہ صہیونی قوتوں کے زیرعتاب ہیں، ایسے میں باالخصوص عالم اسلام کے مسائل کے حل اور بالعموم پوری دنیا میں لگی نفرت و بربادری کی آگ کو سرکار دو عالم ﷺکی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر ہی بجھایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے پیر سید محمد کبیر علی شاہ گیلانی مجددی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ میں برطانیہ کے جس شہر میں بھی گیا عوام نے ان کی محبت و شفقت کا جس طرح پرچار کیا اس پر انہوں نے ان کی کاوشوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ گو آج وہ ہم میں نہیں ہیں مگر میرا یقین ہے کہ ان کا روحانی فیض کا سلسلہ آج بھی جاری و ساری ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ اسلام کا اگر مطالعہ کیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ آستانہ عالیہ چورہ شریف کے فیض سے نہ صرف برصغیر پاک و ہند مستفید ہو ا اور ہو رہا ہے بلکہ انگلستان بھی سیراب ہو رہا ہے ۔ انہوں نے اس بات کا بھی کہ مغربی استعمار اور اس کے اہل دانش کو اس بات کا بخوبی اندازہ ہے اور وہ اس حقیقت کو سمجھ چکے ہیں کہ ان کی تہذیب اور نظام کے پاس انسانوں کے مادی اور روحانی مسائل کا کوئی حل موجود نہیں۔ انہوں نے کہا آج کی انسانیت کے مسائل کا حل صرف اور صرف اسلام کے پاس ہے کیونکہ امت مسلمہ کی شاندار اور قابل فخر تاریخ موجود ہے اور مسلمان ایک بڑی طاقت کا درجہ رکھتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ آج اہل مغرب اسلامی تحریکوں کو اپنے لئے خطرہ سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حضور اکرمﷺ کی پوری زندگی ہمارے لئے بہترین نمونہ ہے مسلمانوں کو کسی اور رول ماڈل کی طرف دیکھنے کی ضرورت نہیں۔ نفسانفسی کے اس دور میں امت مسلمہ کو اس بات کا عہد کرنا چاہئے کہ حضور اکرمﷺ کی تعلیمات سے ہی ملک و قوم کی بہتری کیلئے کام کیا جا سکتا ہے۔ مولانا حافظ محمد مبارک نے کہا کہ وہ اپنے بچوں پر خصوصی توجہ دیں اور اپنے گھریلو ماحول میں اسلامی انداز اختیار کریں تاکہ آنے والے وقتوں میں برطانیہ میں پروان چڑھنے والی نوجوان نسل اسلام سے بہرہ ور ہو کر اسلام کی سربلندی اور موجودہ معاشرے کیلئے عظیم کردار ادا کر سکے۔ علامہ کبیر قمر نے کہا کہ امام الانبیاء محسن انسانیت خاتم النبیین رحمۃ اللعالمین حضرت محمد مصطفی ﷺانسانوں کیلئے رشد و ہدایت کا منبع بن کرتشریف لائے۔ امت مسلمہ کے موجودہ حالات اور مسائل اسوۂ رسولﷺ سے روگردانی کا نتیجہ ہے، کامیابی اورفلاح کاایک ہی راستہ ہے کہ حضور اکرم ﷺسے محبت اور اطاعت کو اپنے اوپرلازم کیا جائے۔ صوفی محمد فیضان عرفانی نے کہا کہ دورحاضر میں امت مسلمہ کو چاہئے کہ وہ اپنے دلوں سے نفرتیں، کدروتیں مٹا کر ایک دوسرے کے ساتھ پیار اوراخلاص کا جذبہ پیدا کریں یہی وقت کی ضرورت ہے اور اسی میں امت مسلمہ کی بقا کارازپوشیدہ ہے۔ تقریب سے صوفی محمد اشرف نے بھی خطاب کیا۔ تقریب کا آغاز محمد حارث کی تلاوت کلام پاک سے کیا گیا ،بارگاہ رسالتﷺ میں نذرانہ عقیدت صوفی محمد ندیم اورصوفی محمد علی نے پیش کئے، نظامت کے فرائض صوفی وجاہت حسین مجددی چوراہی نے ادا کئے۔