لندن (سعید نیازی) چھوٹی کشتیوں کے ذریعے سمندر کے راستے غیرقانونی طریقے سے برطانیہ آنے والوں کو روانڈا بھیجنے کے حوالے سے حکومت نے بدھ کی شب بڑی کامیابی حاصل کرلی جب وزیراعظم رشی سوناک، اپنی پارٹی کی کے اراکین کی مخالفت کے باوجود روانڈا کو محفوظ ملک قرار دینے کا بل پارلیمنٹ سے منظور کرانے میں کامیاب ہوگئے۔ بل کے حق میں 320 اور مخالفت میں 276 ووٹ پڑے۔ بل پیش کئے جانے سے قبل درجنوں ٹوری اراکین پارلیمنٹ نے اس کی مخالفت کا عندیہ دیا تھا لیکن صرف 11 ارکان نے اس کے خلاف ووٹ دیا، پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد یہ بل ہائوس آف لارڈز (دارالامرا) جائے گا جہاں پر اسے سخت مخالفت اور ترامیم کا سامنا کرنا پڑے گا۔ لیبر پارٹی حکومت کے روانڈا منصوبے کو مہنگا سودا قرار دیکر اس کی مخالفت کر رہی ہے۔ حکومت اس امید کا اظہار کر رہی ہے کہ موسم بہار تک سیاسی پناہ کے طالب افراد کو لے کر پہلی پرواز روانڈا روانہ ہو جائے۔ روانڈا کو محفوظ ملک قرار دینے کی بل کو مزید سخت بنانےوالے ٹوری اراکین کا خیال ہے کہ ترمیم کے بغیر بل منظور کئے جانے کی صورت میں ماضی کی طرح عدالتیں پناہ گزینوں کی ملک بدری کو روکنے کیلئے مداخلت کر سکتی ہیں۔ سابق امیگریشن رابرٹ جینرک نے بھی ایک ترمیم پیش کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ پناہ گزینوں کو روانڈا بھیجنے کے سلسلے میں انسانی حقوق کے قانون کے کچھ حقوق کو نظرانداز کر دیا جائے اور وزرا کے پاس یہ اختیار ہونا چاہئے کہ وہ یورپین کورٹ آف ہیومن رائٹس کے آخری منٹ میں اانے والے عبوری آرڈر مسترد کردیں۔ جون 2022 میں روانڈا جانے والا پرواز اس قسم کے آرڈر کے سبب روانہ نہیں ہو سکی تھی۔ رابرٹ جینرک کی یہ ترمیم کامیاب تو نہیں ہو سکی تھی لیکن 61 ٹوری ارکان نے اس کی حمایت کی تھی۔ وزیراعظم رشی سوناک مخالفت کے باوجود روانڈا بل کو منظور کرانے میں کامیاب ہوگئے۔ لیکن ذرائع کے مطابق رات گئے چند اراکین پارلیمنٹ نے وزیراعظم پر عدم اعتماد کے خط جمع کرائے ہیں۔ تاہم پارٹی میں نئے لیڈر کے انتخاب کیلئے پارلیمانی پارٹی کے 15 فیصد ارکان جو کہ فی الحال 53 ارکان کے مساوی ہیں، ان کے خط جمع کرانے کے بعد ہی قیادت کا مقابلہ شروع ہوتا ہے۔ دریں اثنا جمعرات کی صبح رشی سوناک کا ڈائوننگ اسٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمارے پاس غیرقانونی تارکین وطن سے نمٹنے کا منصوبہ ہے جو کہ کام کر رہاہے۔ پارلیمنٹ میں اس حوالے سے بل پاس ہو چکا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا اپوزیشن برطانوی عوام کو مایوس کرنے کی کوشش کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ کو اس حوالے سے واضح پیغام دینا ہوگا کہ غیرقانونی طور پر برطانیہ آنے والے یہاں قیام نہیں کر سکیں گے۔ انہوں نے کہا روانڈا بل کے حوالے سے لیبر پارٹی کے طرز عمل کے حوالے سے کہا کہ ان کی ترجیح کشتیوں کو روکنا نہیں بلکہ ان طیاروں کو روکنا ہے جو غیرقانونی طور پر پناہ کی تلاش میں آنے والوں کو لے کر جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سرحدوں پر اپنے کنٹرول کو مضبوط بنانے اور اسمگلروں کو ناکام بنانے کیلئے ہائوس آف لارڈز کو اس بل کو منظور کرنا چاہئے۔ اب وقت آگیا ہے کہ روانڈا کیلئے پروازیں روانہ کی جائیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومتی اقدامات کے سبب گزشتہ برس سمندر کے راستے آنے والوں کی تعداد میں ایک تہائی کمی واقع ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ غیرقانونی تارکین وطن کی گرفتاریوں کیلئے چھاپوں میں 70 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، 7 ہزار افراد کے بینک اکائونٹس بند کئے گئے اور 20 ہزار افراد کو واپس ان کے ملکوں میں بھجوایا گیا ان مسائل کا طویل المدتی حل روانڈا منصوبہ ہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ روانڈا منصوبہ ’’فوری قومی ترجیح‘‘ ہے اور وہ کسی غیر ملکی کورٹ کو اس منصوبے کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی عدالتوں کو وزرا کے فیصلوں کا احترام کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے حالات موجود ہیں کہ وہ انسانی حقوق کی شق 39 کو نظرانداز کردیں سو وہ چاہتے ہیں کہ روانڈا کیلئے پروازیں جلد از جلد روانہ ہوں۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس منصوبے کی ناکامی کی صورت میں ہم پھر وہیں کھڑے ہونگے جہاں سے چلے تھے۔ اس سے اسمگلروں کے حوصلے بلند ہونگے ، ہم کئی ملین پائونڈ خرچ کرکے غیرقانونی تارکین وطن کو ہوٹلوں میں ٹھہرائیں گے جبکہ لیبر شیڈو منسٹر سٹیفن کنوک کا کہناتھا کہ روانڈا منصوبہ ناقابل عمل ہے۔ انہوں نے لبرل ڈیموکریٹ پارٹی کی طرح ملک میں عام انتخابات کرانے کا مطالبہ بھی کیا۔