پشاور(نیوزرپورٹر)سپریم کورٹ نے سابق ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر مردان ذوالفقار الملک کے دو انکریمنٹس بطور سزا دو سال کے لئے روکنے کے خلاف اور اسکی بطور واپس ڈی او ایجوکیشن مردان تعیناتی کے لئے دائر اپیل خارج کردی اور محمد زاہد کی بطور ڈی او مردان تعیناتی کو درست قرار دے دیا۔ سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سابق ڈی او مردان ذوالفقار الملک کی اپیل کی سماعت کی۔ موجودہ ڈی او محمد زاہد کی جانب سے خالد رحمان ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔ اپیل میں درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ بحیثیت ڈی او چترال انھوں نے کلاس فور کی بھرتیاں کی تھی اور اس میں تمام قانونی تقاضے پورے کئے گئے تھے۔ تاہم صوبائی حکومت نے بعض شکایات پر اسکے خلاف انکوائری کی اور انکوائری کمیٹی نے قرار دیا کہ اس نے بھرتی کے دوران رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مخصوص کوٹے کا خیال نہیں رکھا جس سے بہت سے امیدوار متاثر ہوئے۔انہوں نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے اسے ملازمت سے جبری ریٹائرڈ کرنے کا حکم جاری کردیا جس کے خلاف انہوں نے متعلقہ حکام کو اپیل کی اور اپیل جزوی طور پر منظور کرتے ہوئے اس کی جبری ریٹائرمنٹ کا فیصلہ دو سال کے لئے دو انکریمنٹس روکنے میں تبدیل کیا گیا۔اسکے ساتھ اسکو ڈی او کی پوسٹ سے بھی ہٹایا گیا ۔جو درست نہیں۔ سروس ٹربیونل نے بھی اس کی اپیل خارج ہے لہذا مذکورہ فیصلہ کالعدم قرار دے کر اسے واپس ڈی او مردان کی پوسٹ پر بحال کیا جائے اور انکریمنٹس جاری کئے جائیں۔ عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر محمد زاہد کی بطور ڈی او مردان تقرری کو درست قرار دے دیا اور درخواست خارج کرتے ہوئے انکریمنٹس روکنے کا فیصلہ بحال رکھا۔