کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے کہا ہے کہ دیوانی مقدمات کے لیئے موجود قانون بہت قدیم اور ذائد المیعاد ہو چکا ہے قانون سازی کرنے والوں کو توجہ دینی چاہئیے، پاکستان میں بچوں کی حوالگی اور فیملی تنازعات میں بہت پیچدگیاں ہوتی ہیں یہ ایک اہم مسئلہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیئر جج جسٹس ندیم اختر کے اعزاز میں منعقد فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سندھ ہائیکورٹ کے ججز صاحبان، ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور پراسیکیوٹر جنرل سندھ، سندھ ہائی کورٹ بار، پاکستان بار کونسل اور ضلعی بار کے نمائندگان بھی شریک ہوئے۔ فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس عقیل احمد عباسی نے کہا کہ جسٹس ندیم اختر نے 15 ہزار مقدمات نمٹائے ہیں۔ جسٹس ندیم اختر نے مختلف نوعیت کے مقدمات سنے اور سائلین کو ریلئف دیا۔ زمینوں پر قبضے ، ٹیکسز اور ریونیو سمیت بینکنگ سے متعلق مقدمات میں بھی کئی اہم کیسز کے فیصلے کیئے۔ بچوں کی حوالگی سے متعلق اہم ترین فیصلہ سنایا جس سے مستقبل میں اس قانون کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔ پاکستان میں بچوں کی حوالگی اور فیملی تنازعات اہم مسئلہ ہے۔ ایسے کیسز میں بہت بیچیدگی ہوتی ہے جس کا باریک بینی سے جائزہ لینا پڑتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جسٹس ندیم اختر ہر کسی سے نرمی سے پیش آتے اور پروفیشنل انداز میں ڈیل کرتے۔ انہوں نے جوڈیشل اکیڈمی میں ضلعی ججز اور وکلا کو بے شمار ٹریننگ کروائی۔ چیئرمین آئی ٹی کمیٹی کی حیثیت سے سندھ ہائی کورٹ میں اہم اقدامات کیئے۔ ٹیکنالوجی میں سندھ ہائی کورٹ کو بہت آگے لے جانے میں اہم کردار ادا کیا۔