• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

طیبہ اسرار احمد

’’صائم کیا تم نے اپنا ہوم ورک مکمل کرلیا؟‘‘ آپی نے کمرے میں داخل ہوتے ہوئے پوچھا۔ ’’نہیں آپی۔‘‘ اس نے موبائل فون کی اسکرین سے نظریں ہٹائے بغیر جواب دیا۔ ’’تم نے ایک گھنٹہ پہلے مجھ سے کہا تھا کہ مَیں ہوم ورک کرنے جا رہا ہوں اور یہاں بیٹھے گیم کھیل رہے ہو۔‘‘ یہ کہتے ہوئے آپی نے صائم کے ہاتھوں سے موبائل لے لیا۔ ’’کیا آپی میں اتنا اچھا کھیل رہا تھا لیکن آپ کی وجہ سے آوٹ ہو گیا۔‘‘ اس نے خفگی سے کہا۔ ’’ابھی تو تم ایک معمولی سے موبائل گیم میں ہارے ہو، اگر اسی طرح لاپروائی برتو گے اور وقت ضائع کرتے رہے تو مستقبل میں نہ جانے کتنا نقصان اٹھاو ٔگے۔‘‘ آپی نے صائم کے پاس بیٹھتے ہوئے کہا۔ ’’لیکن آپی میں وقت برباد نہیں کر رہا ہوں، مجھے کچھ سوالات سمجھ نہیں آرہے تھے بس۔‘‘ ’’یہ کوئی دلیل نہیں ، اگر تمہیں کوئی سوال سمجھ نہیںآ رہا تھا تو تم مجھ سے پوچھ سکتے تھے یا پھر اپنے کسی دوست سے مدد لےلیتے۔ وقت جیسی قیمتی دولت کو لغو اور فضول مشاغل میں برباد کرنا بڑی بد قسمتی کی بات ہے۔‘‘

’’آپی آپ خواہ مخواہ ناراض ہو رہی ہیں، ابھی تو ہماری با ضابطہ پڑھائی بھی نہیں ہو رہی کیونکہ ابھی اسکول میںمختلف کھیلوں کے مقابلے ہورہے ہیں۔‘‘ ’’ لیکن صائم بات صرف پڑھائی اور ہوم ورک کی نہیں ہے۔ میں پچھلے کئی دنوں سے دیکھ رہی ہوں کہ تمہارا زیادہ تر وقت موبائل گیم اور لیپ ٹاپ پر ہی صرف ہو رہا ہے۔ دیگر سرگرمیاں تو تم نے ترک ہی کر دی ہیں۔‘‘ صائم نے ناگواری سے آپی کی طرف دیکھا۔ ’’ آپی ابھی تو میں صرف پانچویں جماعت میں ہوں اور آپ مجھے ایسے سمجھا رہی ہیں جیسے کہ میںبہت بڑا ہو گیا ہوں‘‘۔

’’دیکھو میرے بھائی، ابھی تمہارا طالب علمی کا زمانہ ہے، اسے ضائع کرنے کے بجائے علم کے حصول اور تعمیری کاموں میں گزارنا چاہیے، تا کہ قابل انسان بن سکو ۔ اپنا مستقبل سنواروں اور اپنی قابلیت سے دوسروں کے کام آسکو ۔‘‘ صائم اب، آپی کی باتیں دلچسپی سے سن رہا تھا۔ ’’اور صرف تمہیں ہی نہیں بلکہ ہم سب ہی کو وقت جیسی قیمتی دولت کی اہمیت کو سمجھنا چاہئے۔‘‘

’’جی آپی، مجھے آپ کی باتیں سمجھ میں آگئیں۔ آج جو سازگار ماحول اور مواقع دستیاب ہیں مجھے ان کا فائدہ اٹھا کر پوری محنت اور لگن سے اپنی پڑھائی کرنی چاہئے اور وقت کا درست استعمال کرنا چاہئے۔‘‘ صائم نے خوش ہوتے ہوئے کہا۔ ’’شاباش میرے بھائی!‘‘ آپی نے صائم کی پیٹھ تھپتھپاتے ہوئے کہا، ’’تم اپنے سارے دوستوں تک بھی یہ پیغام پہنچانا کہ سوشل میڈیا، موبائل گیمز اور دیگر فصول کاموں میں اپنا وقت برباد نہ کریں۔ ہمارا فرض ہے کہ جو وقت ہمیں ملا ہے اسے غنیمت جان کر بہترین طریقے سے استعمال کریں۔‘‘

’’مَیں ابھی اپنے دوستوں کو بتا کر آتا ہوں، یہ کہہ کر صائم دوڑتا ہوا باہرچلا گیا۔