• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’تھائی رائیڈ‘‘ اس سے جسم کا نظام درہم برہم اور بہت سی پیچیدگیاں بھی ہوجاتی ہیں

ڈاکٹر منصور عالم، (جنرل فزیشن)

 ہر غدود کی اپنی اہمیت اور حیثیت ہوتی ہے،یہ غدود جسم میں ایسے مادّے بناتے اور خارج کرتے ہیں جو جسم کو مخصوص کام انجام دینے میں مدد کرتے ہیں۔ تھائی رائیڈ بھی ایسا ہی ایک اہم غدود ہے، جس کا کام ہارمونز بنانا ہے، جس کی مدد سے جسم اہم کام انجام دیتا ہے۔ طجسم میں بہت زیادہ ہارمونز بنانے کے عمل کو ’’ہائپر تھائی رائیڈزم‘‘ کہا جاتا ہے۔ اگر جسم میں ہارمونز کم بنتے ہیں تو اس کو ’’ہائپو تھائی رائیڈزم‘‘ کہا جاتا ہے۔ ان دونوں عوارض کا بروقت علاج ناگزیر ہے، بصورتِ دیگر متعدّد پیچیدگیاں لاحق ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ 

تھائی رائیڈ ہارمونز بھی بناتا ہے اور میٹا بولزم کو بھی کنٹرول میں رکھتا ہے۔میٹا بولزم ایسا عمل ہے کہ جب انسان غذا لیتا ہے تو اس کو توانائی میں بدل دیتا ہے۔ یہ توانائی انسانی جسم کے لیے بہت ضروری ہوتی ہے،جس سے جسم کا نظام بہتر طریقے سے کام کرتا ہے۔ یہ بیماری مردوں کی نسبت خواتین میں زیادہ پائی جاتی ہے، اس کی علامات ایسی ہیں جو کسی نہ کسی انسان میں ضرور پائی جاتی ہیں۔ اس بیماری سے بہت سی پیچدگیا ں پیدا ہوتی ہیں۔تھائی رائیڈ گلے کے درمیانی حصے میں پائے جاتے ہیں اور اگر ان میں خرابی آجائے تو سارے جسم کا نظام درہم برہم ہو کر رہ جاتا ہے۔

ہائپر تھائی رائیڈ ازم میں چوں کہ تھائی رائیڈ گلینڈ زائد مقدار میں ہارمونز بناتا ہے، تو جسم بہت تیزی سے توانائی استعمال کرتا ہے۔ توانائی کا تیزی سے استعمال تھکاوٹ سے دوچار کردیتا ہے، جب کہ دِل کی دھڑکن بھی تیز ہوجاتی ہے۔ 

نیز، یہ وزن کم کرنے کا سبب بن سکتا ہے اور گھبراہٹ بھی محسوس ہوتی ہے۔ اس کے برعکس ہائپو تھائی رائیڈازم میں وزن تیزی سے بڑھنے لگتا ہے۔ معمولی سی سردی بھی برداشت نہیں ہو پاتی۔ ہر وقت تھکن کا احساس غالب رہتا ہے۔جسم کی چُستی اور پُھرتی ختم ہوجاتی ہے۔ یوں تو ہائپر اور ہائپو تھائی رائیڈ ازم لاحق ہونے کی مختلف وجوہ ہیں، مگر ان دونوں عوارض کا شمار موروثی بیماریوں میں کیا جاتا ہے۔

ہائپو تھائی رائیڈازم لاحق ہونے کے دیگر اسباب میں تھائی رائیڈائٹس، Hashimoto's Thyroiditis ، پوسٹ پارٹم تھائی رائیڈائٹس اور آیوڈین کی کمی وغیرہ شامل ہیں۔٭تھائی رائیڈائٹس ، درحقیقت تھائی رائیڈ کی سوزش (سوجن) ہے،جو تھائی رائیڈ سے جنم لینے والے ہارمونز کی مقدار کم کر دیتی ہے۔٭Hashimoto's Thyroiditis ایک موروثی اور بغیر درد کے ہونے والی بیماری ہے، جس میں جسم کے خلیات تھائی رائیڈ پر حملہ کرتے اور اسے نقصان پہنچاتے ہیں۔٭ایک محتاط اندازے کے مطابق تقریباً 5سے 9 فی صد خواتین بعد از زچگی پوسٹ پارٹم تھائی رائیڈائٹس کا شکار ہوجاتی ہیں۔ یہ بیماری کسی بھی عمر کے لوگوں پر حملہ آور ہوسکتی ہے، جن میں مرد، خواتین، بوڑھے اور بچے سب شامل ہیں، یہ مرض عمر کے ساتھ ساتھ بڑھتا ہے، بچوں میں اس کا ٹیسٹ پیدائش کے ایک ہفتے کے اندر اندر بھی کروایا جاسکتا ہے۔

……اقسام……

ویسے تو اس کی کئی اقسام ہیں لیکن دو اقسام زیادہ عام ہیں۔

پہلی قسم ’’ہائپرتھائی رائیڈازم‘‘ہے ،اس میں ہارمون کم مقدار میں خارج ہوتے ہیں ۔ اس کی علامات میں گھبراہٹ یا بے چینی،وزن کا تیزی سے کم ہونا،دل کی دھڑکن کا بڑھ جانا، طبیعت میں چڑچڑاہٹ،آنکھوں کے گرد سوجن، عضلاتی کمزوری، نیند کی کمی اوربالوں کا گرنا شامل ہے۔

دوسری ’’ہائپوتھائی رائیڈازم‘‘ ہے ،اس میں ہارمون کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ اس کی علامات میں ،جسمانی اور دماغی نشوونما کا سست ہونا،وزن میں غیر معمولی اضافہ، بالوں کا ضرورت سے زیادہ گرنا،قبض ہونا،ڈپریشن ہونا،سردی کا لگناافسردگی میں اضافہ،آواز میں تبدیلی، یادداشت کا کمزور ہونا اور تھکاوٹ کا احساس شامل ہے۔ اس بیماری میں دنیا بھر میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ لوگوں کوا س مرض کے حوالے سے اتنی زیادہ معلومات نہیں ہے۔

…… علامات……

٭طبیعت میں اضطراب کا بڑھ جانا٭نیند میں بے سکونی محسوس کرنا٭وزن کا غیر معمولی کم ہونا٭گلے کے غدود کا باہر سے بڑھا ہوا محسوس ہونا ٭پٹھوں کی کمزوری٭بینائی کے مسائل٭بھولنے کی بیماری٭آواز کا تبدیل ہوجانا

تھائی رائیڈ سے ہونے والی بیماریاں

٭شوگر ہونا٭موٹاپا٭بانچھ پن٭آنکھوں کا موٹا ہونا٭بینائی کم ہوجانا٭قد کا نہ بڑھنا٭گلے پر سوجن آنا

تھائی رائیڈ میں مفید غذائیں

نمک: یہ ایسا غذائی جز ہے جو تھائی رائیڈ کے افعال کو بہتر بناتا ہے،یہی وجہ ہےکہ اس کے مریضوں کو آیوڈین ملا نمک استعمال کرنے کی تجویز دی جاتی ہے۔

ہری سبزیاں: تھائی رائیڈ کے مریضوں کو متوازن ور متحرک رہنے کے لیے زیادہ مقدار میں خوراک کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسی لیے ان کو ایسی غذا کھانے کا مشورہ دیا جاتا ہے ،جس میں کیلوریز زیادہ ہو ۔ ہری سبزیاں ان کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں۔

سمندر ی غذا: سمندری غذا کو آیوڈین کے حصول کابہترین ذریعہ تسلیم کیا جاتا ہے،اس کے لیےآیوڈین کی مناسب مقدار بے حد ضروری ہے،خاص طور پر مچھلی کا استعمال مفید ہے۔

میوہ جات: مریضوں کے لیے میوہ جات فائدے مند ہوتے ہیں، جن میں کاجو، بادام اور کدو کے بیج خاص اہمیت کے حامل ہیں۔ ان میوہ جات میں سیلینیم کی کافی مقدار پائی جاتی ہے۔ یہ مقدار تھائی رائیڈگلینڈ کے افعال کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔یہ بیماری جان لیوا نہیں ہے لیکن اگر اس کو نظر اندازکردیاجائے تو یہ بہت سی جان لیوا بیماریوں کو جنم دی سکتی ہے، لہٰذا جیسے ہی اس کی علامات ظاہر ہوں فوری طور پر معالج سے ر جوع کریں، تا کہ بروقت علاج سے مرض پر قابو پایا جا سکے ۔

صحت سے مزید