لندن (مرتضیٰ علی شاہ) برطانیہ کی پہلی خاتون سکھ رکن پارلیمنٹ پریت گل نے ہاؤس آف کامنز کے فلور پر ’’بھارت سے روابط رکھنے والے ایجنٹوں‘‘ پر برطانوی سکھوں کے ساتھ ساتھ دوسرے مغربی ممالک میں رہنے والے سکھوں پر بین الاقوامی جبر کا الزام لگایا ہے۔ ہوم آفس سے زبانی سوالات میں لیبر سکھ ایم پی نے پوچھا کہ سیکورٹی کے وزیر ٹام ٹگیندھاٹ نے دشمن ریاستوں کے ذریعے بین الاقوامی جبر سے نمٹنے کے لیے ان کے محکمے کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کی موثریت کا کیا اندازہ لگایا ہے؟ ڈین جارویس، لیبر ایم پی اور شیڈو سیکورٹی منسٹر برائے بارنسلے سنٹرل نے بھی سکھوں پر بھارت کے بین الاقوامی جبر پر ایسا ہی سوال کیا۔ برمنگھم ایجبسٹن سے لیبر سکھ ایم پی نے ہوم آفس کے زبانی سوالات کے دوران مرکزی چیمبر میں کہا کہ جمہوریتوں میں اختلاف رائے کو خاموش کرنے کے لیے بین الاقوامی جبر انتہائی سنگین ہے اور اکثر آمرانہ ریاستوں سے آتا ہے۔ حالیہ مہینوں میں فائیو آئیز نیشنز نے سکھ کارکنوں کو نشانہ بنانے والے بھارت سے روابط رکھنے والے ایجنٹوں کی کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ سب سے پریشان کن بات یہ ہے کہ مبینہ طور پر قتل کیے گئے ہیں اور قتل کی سازشوں کو ناکام بنایا گیا ہے۔ امریکی اور کینیڈین حکام نے اپنی خودمختاری، قانون کی حکمرانی اور اپنی جمہوری اقدار کے لیے اس چیلنج کو عوامی طور پر تنقید کا نشانہ بنانے کیلئے اعلیٰ سطحوں پر پیش قدمی کی ہے۔ کیا ہماری حکومت برطانیہ میں سکھ کارکنوں کے جمہوری حقوق کا عوامی طور پر دفاع کرنے کے لیے اتنی ہی ہمت اور طاقت دکھائے گی اور اس نے یہاں برطانیہ میں سکھوں کے تحفظ کے بارے میں کیا اندازہ لگایا ہے۔