• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکا نے بھی غزہ میں فضا سے امداد گرانا شروع کردی، اسرائیلی جارحیت جاری، حماس کے جوابی وار

کراچی (نیوز ڈیسک) امریکا نے بھی غزہ میں فضا سے امداد گرانا شروع کردی ، غزہ میں اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ جاری ، رفح، دیر البلاح اور جبالیہ سمیت متعدد علاقوں پر اسرائیلی بمباری ، مزید درجنوں فلسطینی شہید ہوگئے، علاقوں پر اسرائیلی بمباری ، حماس کا 4ٹینک تباہ کرنے کا دعویٰ، اسرائیل نے تین فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کردی، غزہ میں امداد کےمتلاشیوں پر اسرائیلی فوج کے حملے میں شہداء کی تعداد بڑھ کر 118ہوگئی ہے، کئی زخمیوں کی حالت انتہائی نازک ہے ، اسپتالوں میں جان بچانے والی ادویات ختم اور سروسز تقریبا ً معطل ہوچکی ہیں، حماس کے اسرائیلی فوجیوں پر جوابی حملے، حماس کے مطابق انہوں نےزیتون ڈسٹرکٹ میں 4اسرائیلی فوجی ٹینکوں کو تباہ کردیا جبکہ ایک ڈرون پر قبضہ کرلیا ہے، اسرائیل نے اپنے مزید تین فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے ، ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے الجزائر میں قطری امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے ملاقات کی ہے ، اس حوالے سے زیر گردش ایک ویڈیو میں ایرانی صدر قطری امیر سے کہتے ہیں کہ اگر امریکا غزہ میں امداد کی فراہمی میں رکاوٹ نہ بنے تو یہی کافی ہے ، غزہ کو امریکی امداد کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی ،الجزائر اور شام میں امریکا کے سابق سفیر اسٹیفن فورڈ نے کہا ہے کہ غزہ میں امریکا کی جانب سے فضا سے امداد گرانا خود واشنگٹن کیلئے بھی ذلت کا باعث ہے، ان کا کہنا ہے کہ اس کا مطلب ہے کہ امریکا کی حیثیت اردن اور مصر سے زیادہ نہیں ہے ۔ تفصیلات کے مطابق غزہ کے علاقے زیتون میں شدید لڑائی کا سلسلہ جاری ہے، حماس کے مطابق انہوں نے ال یاسین گولوں سے دو مرکاوا ٹینکوں کو تباہ کردیا جبکہ دو مزید ٹینکوں کو بارودی مواد سے نشانہ بنایا، حماس کے مطابق ایک عمارت میں موجود اسرائیلی فوجیوں کو آئی ای ڈی ڈیوائس سے نشانہ بنایا اور جنوبی علاقے میں ایک اسرائیلی ڈرون کو قبضے میں لے لیا ، حماس نے ان حملوں سے متعلق تین منٹوں پر مشتمل ایک ویڈیو بھی جاری کی ہے ۔ امریکی اہلکار نے ایک کانفرنس کال میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے 6 ہفتے کی جنگ بندی کو "بنیادی طور پر قبول" کر لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیلیوں نے چھ ہفتے کی جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کی، اب یہ حماس پر منحصر ہے کہ وہ راضی ہو۔ اس کے بعد ایک "دوسرا مرحلہ" ہوگا تاکہ "زیادہ پائیدار چیز کی تعمیر" کی جاسکے۔حماس اس سے قبل عارضی جنگ بندی کے بجائے حتمی اور مکمل جنگ بندی کا مطالبہ کر چکی ہے جس کے نتیجے میں غزہ سے اسرائیلی افواج کا مکمل انخلاء ہو اور غزہ کے اندر فلسطینیوں کے لئے نقل و حرکت کی آزادی ہو۔ لبنانی گروپ حزب اللہ نے اسرائیلی اہداف پر متعدد حملوں کا دعویٰ کیا ہے کیونکہ وہ سرحد پار سے فائرنگ کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

اہم خبریں سے مزید