کراچی (اسٹاف رپورٹر) دوربین کے تحت چار سالہ بی ایڈ پروگرام کےدوسرے بیچ کی تقریب تقسیم اسنا د گورنمنٹ ایلیمنٹری کالج حسین آباد میں منعقد ہوئی جس میں 28گریجویٹس کو اسناد تفویض کی گئیں ۔ تقریب کے مہمان خصوصی وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ تھے۔ اس موقع پر جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر خالد محمود عراقی، دوربین کی چیف ایگزیکٹیو آفیسر سلمیٰ احمد عالم، زندگی ٹرسٹ کے بانی ومعروف گلوکار شہزاد رائے ،دوربین کے چیئرمین بورڈ آف گورنرز خالد محمود، معروف صنعتکار محمد علی ٹبہ، دوربین کے بورڈ آف ڈائریکٹر کےناظم فدا حسین حاجی، دوربین کی چیف اکیڈیمک آفیسر ڈاکٹر فوزیہ شمیم ودیگربھی موجود تھے۔ تقریب سے خطاب میں وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ کا کہنا تھا کہ پلاننگ کمیشن کے اعداد وشمار کے مطابق پاکستان میں 2 کروڑ 60لاکھ طلبا اسکول سے باہر ہیں جن میں سے 50لاکھ سندھ سےہیں ، ایک کروڑ بیس لاکھ پنجاب اور چالیس لاکھ خیبر پختونخوا سے ہیں جن پر کام کرنا ہوگا۔انہوں نے بتایا کہ اساتذہ کی لائسنسنگ کا پروگرام شروع کیاتو بی اے ،ایم اے اور ایم ایڈ پاس 6ہزارسے زائد اساتذہ نے اپلائی کیالیکن صرف چار سو استاد امتحان پاس کرسکے ۔ طلبا کی قابلیت کےا متحان سے مایوسی ہوئی اس لئے ہم نے یہ طے کیا کہ اساتذہ کی قابلیت پر کام کریں گے ، معیاری اساتذہ بھرتی کریں گے جو پہلے سے موجود ہیں انہیں مختلف کورسز کرائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ شہزاد اور سلمیٰ نے جب یہ کام شروع کیا تو مجھے اندازہ تھا کہ یہ مشکل کام ہے لیکن یہ کامیاب ہوئے ، ان کے اس پروگرام سے نہ صرف معیاری اساتذہ بنیں گے بلکہ یہ ہمارے نظام تعلیم کو بھی سپورٹ کرے گا۔ انہوں نےمذیدکہا کہ میں سلمیٰ کو بولوں گا کہ نوابشاہ میں بھی اسکول لیں ، ضلعی ہیڈ کوارٹرز اسکولوں میں یہ ڈگری پروگرام شروع کریں ، ہمیں وہاں بھی آپ کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ یونیسکو نے 30ملکوں کے طلبا کا کمپیوٹر اسٹڈیز کا مقابلہ کرایا جس میں سجاول کی طالبہ تسنیم لغاری نے ٹاپ کیا حالانکہ وہاں شرح خواندگی صرف 20فیصد ہے ۔ صوبائی وزیرتعلیم نے طلبا کو مبارکباد پیش کی۔ جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر خالد محمود عراقی نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ آپ گریجویٹس ہی اب نئی نسل کو تعلیم دیں گے کیونکہ پاکستان کا مستقبل معیاری تعلیم میں ہے ، بحیثیت قوم ہمیں برداشت پیدا کرنا ہوگی اور سب کو برابر کے مواقع دینا ہوں گے۔ انہوں نے مذید کہا کہ ہمیں اپنی سمت تبدیل کرنا ہو گی، شہزاد رائے کا جذبہ تھا کہ پاکستان کا معیار زندگی تعلیم کے ذریعے تبدیل کریں جس میں وہ کامیاب ہو رہے ہیں ۔ انہوں نے گریجویٹس سے کہا کہ ٹیچنگ نوکری نہیں بلکہ ذمہ داری ہے ، آپ کمٹمنٹ اور ڈیڈیکیشن سے تعلیمی ماحول تبدیل کر سکتے ہیں ۔انہوں نے فارغ التحصیل طلبا کے والدین اور فیکلٹی کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نےتعلیم کے حصول میں طلبا کو مکمل سپورٹ کیا۔ دوربین کی چیف ایگزیکٹیو آفیسر سلمیٰ احمد عالم نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ ہمارا خواب ہے کہ پاکستان میں ٹیچنگ کو لوگ ٹاپ کیریئر کے طور پر دیکھیں جس پر کام کا آغاز 2017سے کیا تھا جس میں خاطر خواہ کامیابی مل رہی اور ہم اپنے خواب کی تکمیل کے قریب تر ہو رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ 2025میںاساتذہ کو تربیت دینے والاگریجویشن پروگرام شروع ہوگا جس کے لئے آکسفورڈ یونیورسٹی کی معاونت حاصل ہے ۔ان کا مذید کہناتھا کہ اگر ارادہ کر لیا جائے تو سب کچھ ممکن ہے، اساتذہ معاشرے کی ریڑھ کی ہڈی ہوتے ہیں ۔ انہوں نےگریجویٹس کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ آپ انفرادی کامیابی کے بجائے اجتماعی کامیابیوں کے بارے میں سوچیں ۔ انہوںنے کہا کہ وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ کی ہمیشہ مدد حاصل رہی ہے وہ نئے آئیڈیاز پر خوش ہوتے ہیں اور کام کو سراہتے ہیں ۔ انہوںنے سیکریٹری تعلیم زاہد علی عباسی ، سیکریٹری کالج ایجوکیشن آصف اکرام ، وائس چانسلر جامعہ کراچی پروفیسر خالد محمود عراقی اور ڈونرز کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے مذید کہا کہ محمد علی تبہ نےہمارے خواب کی تکمیل میں مدد کی ،دوربین کی چیف اکیڈیمک آفیسر ڈاکٹر فوزیہ شمیم نے کالج کو یہاں تک پہنچانے میں مدد کی، سابق نگراں وزیر تعلیم رعنا حسین اور سابق سیکریٹری تعلیم ڈاکٹر فضل اللہ پیچوہو نے بھی مدد کی جبکہ فیکلٹی کے بغیر یہ کامیابی ممکن نہیں تھی۔ انہوں نے دوربین کے چیئرمین بورڈ آف گورنرز خالد محموداور زندگی ٹرسٹ کے بانی ومعروف گلوکار شہزاد رائے کا بھی شکریہ ادا کیا۔اس موقع پر سحرا اقبال کو ایوارڈ آف ڈسٹنکشن جبکہ اسما امین کو گولڈ میڈل دیا گیا ۔ زینب معیز کو فیکلٹی آف دی ایئر کا ایوارڈ دیا گیا۔