• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

FBR مسلسل دوسرے ماہ محصولات وصولی کا ہدف پورا کرنے میں ناکام

اسلام آباد (نامہ نگار)فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) مالی سال 2023-24کے دوران مسلسل دوسرے ماہ ماہانہ محصولات کی وصولی کا ہدف پورا کرنے میں ناکام رہا ہے۔ اگر مارچ میں ہدف پورا نہیں ہوتا ہے تو یہ حکومت کو منی بجٹ کا اعلان کرنے پر مجبور کر سکتا ہے۔ چیئرمین ایف بی آر نے مارچ 2024 میں شارٹ فال کو پورا کرنے کی حکمت عملی کو حتمی شکل دینے کے لیے منگل کو چیف کمشنرز کی ہنگامی کانفرنس طلب کرلی ہے۔ ایف بی آر کے سینئر حکام کا کہنا ہے کہ اگر ایف بی آر مارچ 2024کے مہینے کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہا تو ایف بی آر ہنگامی اقدامات کرے گا۔ شارٹ فال پر قابو پانے کیلئے مالی سال 2023-24کے دوران اضافی18ارب روپے ماہانہ ریونیو کی ضرورت ہے۔ ایف بی آر کے ماہانہ محصولات کی وصولی میں مسلسل ریونیو شارٹ فال نئی حکومت کو اس اضافی ریونیو کو پیدا کرنے کے لئے ہنگامی اقدامات نافذ کرنے پر مجبور کرسکتا ہے۔ سرکاری رپورٹس کے مطابق جنوری اور فروری 2024میں ایف بی آر کے محصولات کی وصولی میں بالترتیب 1.3فیصد اور 4.6فیصد کمی آئی۔ اندرونی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ فروری کی وصولیاں 681ارب روپے تھیں، جو 714ارب روپے کے ہدف سے کافی حد تک دورتھیں، جس کے نتیجے میں 33ارب روپے کا شارٹ فال ہوا۔ جنوری میں 9 ارب روپے کا شارٹ فال دیکھا گیا جو دو ماہ میں مجموعی طور پر 42 ارب روپے کا نقصان ہے۔ اس مالی تعطل کی وجہ نگراں وزیر خزانہ کی مجوزہ اصلاحات کے خلاف ایف بی آر کی مزاحمت ہے جس کا مقصد ٹیکس مشینری کی استعداد کار میں اضافہ کرنا ہے۔ ایف بی آر کے اندر یہ قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ نئے وزیر خزانہ کی تقرری سے ریونیو میٹرکس میں بہتری آئے گی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ موجودہ بحران ایف بی آر میں اصلاحات سے بچنے کے لئے آئندہ مالی قیادت کے ساتھ غلبہ حاصل کرنے اور سازگار حالات پر بات چیت کرنے کی حکمت عملی ہے۔ ٹیکس وصولی میں مسلسل کمی حکام کو آئی ایم ایف کے ساتھ اتفاق کے مطابق نئے اقدامات کرنے پر مجبور کرسکتی ہے۔
اہم خبریں سے مزید