بیجنگ (نیوزڈیسک)چین نے ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے سے متعلق برطانیہ کے بیان کی سختی سے مخالفت کرتے ہوئے برطانیہ پر زور دیا ہے کہ وہ ہانگ کانگ امور میں مداخلت بند کرے۔چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے یہ بات برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون کے 28فروری کے بیان کے ردعمل میں کہی جس میں برطانوی وزیرخارجہ نے کہا تھا کہ بنیادی قانون کے آرٹیکل 23پر ہانگ کانگ حکومت کی قانون سازی کی تجاویز چین۔ برطانیہ مشترکہ اعلامیے سے مطابقت نہیں رکھتی اور اس سے ہانگ کانگ کے عوام کے حقوق اور آزادی متاثرہوگی۔ماؤ نے کہا کہ برطانیہ کا بیان چین کے اندرونی معاملات اور ہانگ کانگ امور میں کھلی مداخلت ہے۔انہوں نے کہا کہ برطانوی "خدشات" بے بنیاد ہیں ۔ پہلی بات یہ ہے کہ چین۔ برطانیہ مشترکہ اعلامیہ برطانیہ کو ہانگ کانگ امور میں مداخلت کا حق نہیں دیتا۔ماؤ نے کہا کہ دوسری اہم بات یہ ہے کہ بنیادی قانون کے آرٹیکل 23 پر قانون سازی کی رہنمائی کرنے والے اصولوں میں سے ایک انسانی حقوق کا احترام کرتاہے اور اسے تحفظ دیتا ہے ۔ قانون کے تحت ان حقوق اور آزادیوں کا تحفظ کرنالازم ہے جو ہانگ کانگ کے باشندوں کو بنیادی قانون اور متعلقہ عالمی معاہدوں کے تحت حاصل ہیں اور جن کا اطلاق ہانگ کانگ پر ہوتا ہے۔ترجمان نے مزید کہا کہ تیسری بات یہ ہے کہ قومی سلامتی کو خطرے سے دوچار کرنے والے جرائم اور معیشت، ثقافت اور سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبوں میں معمول کے تجارتی تبادلے اور سرگرمیوں کے درمیان ایک واضح لکیر کھینچی گئی ہے۔ ہانگ کانگ خصوصی انتظامی خطے میں غیرملکی اداروں اور اہلکاروں کی معمول کی سرگرمیاں قانون کے مطابق محفوظ رہیں گی۔ماؤ نے کہا کہ چین برطانیہ پر زور دیتا ہے کہ وہ درست ذہنیت اپنائے اور اس حقیقت کو تسلیم کرے کہ ہانگ کانگ پہلے ہی چین کو مل چکا ہے اور وہ ہانگ کانگ امور میں مداخلت بند کرے اور دوہرے معیار کا خاتمہ کرے جو اس کے اقدامات سے ظاہر ہوتاہے۔