• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈاکٹر ضیاالدین (جنرل فزیشن)

پانی سے پھیلنے والی بیماریوں کو ’’واٹر بورن ڈیزیز‘‘ کہا جاتا ہے۔ یہ بیماریاں آلودہ یا گندے پانی پینے سے ہوتی ہیں جو کئی بیماریوں کا باعث بن سکتی ہیں۔ جیسے اسہال، پیچش ہیضہ ٹائیفائیڈ اور ہیپاٹائٹس اے وغیرہ ۔ان سے متاثر ہونے والے افراد اگر بر وقت علاج نہ کروائیں تو نتائج انتہائی خطرناک ہو سکتے ہیں۔ یہ تیزی پھیلتی ہیں اور دیکھتے ہی دیکھتے لوگوں کو متاثر کردیتی ہے۔

پانی سے پھیلنے والی بیماریوں کو اکثر بیکٹیریا یا وائرس سے پیدا ہونے والی ہیں جو صرف آلودہ پانی سے پھیلتی ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق دنیا میں ہر سال اموات کی بڑی وجوہات میں سے یہ بھی ایک ہے۔ آلودہ پانی سے نقصان پہنچانے والوں میں زیادہ تر بچے شامل ہوتےہیں۔ انسانی جسم میں 70 فی صد پانی ہوتا ہے، اس لیے یہ ضروری ہے کہ ہم اپنی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے صاف پانی پئیں۔ ذیل میں ان بیماریوں کے بارے میں ذیل میں پڑھیے۔

ٹائیفائیڈ بخار: یہ ایک بیکٹیریل انفیکشن ہے جو بیکٹیریا’’ سلمونیلا ‘‘کی وجہ سے ہوتا ہے اور آلودہ پانی کے استعمال سے پھیلتا ہے۔ ٹائیفائیڈ گندے پانی کی آلودگی یا براہ راست رابطے سے پھیلتا ہے۔ یہ آلودہ کھانے یا کسی متاثرہ شخص اورآلودہ پانی کے استعمال کی وجہ سے ہوتا ہے۔اس کی علامات میں کچھ دنوں تک تیز بخار، پیٹ اور سر میں شدید درد اور قے آنا شامل ہیں، اس کی سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ اس کے جراثیم علاج کے بعد بھی پتے میں رہ جاتے ہیں۔ 

اس کی تشخیص خون کے ٹیسٹ سےکی جاتی ہے۔ اس کی احتیاطی تدابیر میں صاف پانی کا استعمال، اچھے اینٹی بیکٹیریل صابن کا استعمال اور بہتر نکاسی آب کا انتظام شامل ہے۔ اس کے لئے مختلف اینٹی بایوٹیکس کا استعمال بھی کیا جاتا ہے۔ اس کا بیکٹیریا بعض اوقات مریض کے پیشاب اور فضلے میں منتقل ہوجاتا ہے۔ اس کی علامات میں پٹھوں میں درد، سویٹنگ، بخار جو آہستہ آہستہ بڑھتا ہے،اس میں تھکاوٹ، اسہال اور قبض بھی ہوتا ہے۔

کالرا (ہیضہ): یہ باسی اور آلودہ پانی سے تیار کردہ کھانوں سے ہوتا ہے، اس سے جسم میں پانی کی کمی بھی ہوجاتی ہے اور اسہال بھی۔ اچھی قوت مدافعت رکھنے والے افراد میں بھی، ہیضہ چند گھنٹوں میں مہلک ہو سکتا ہے اگر علاج نہ کیا جائے۔

اس کی علامات میں شامل ہیں: قے، پٹھوں کے درد،متلی اور اسہال۔ان کی وجہ سے جسم سے بہت زیادہ پانی ضائع ہوجاتا ہے ، پٹھوں میں کھچاؤ بھی ہوتا ہے اورانسانی جسم میں نمکیات کی کمی ہوجاتی ہے۔ ایسے مریض کو فوری علاج کی ضرورت ہوتی ہے ،کیوںکہ انسانی جسم میں نمکیات کی کمی موت کا سبب بھی بن سکتی ہے۔

پیچش: یہ پانی سے پیدا ہونے والا انفیکشن ہے، جس میں شدید اسہال کے ساتھ ساتھ فضلے میں بلغم یا خون بھی آتا ہے۔ یہ آلودہ خوراک اور پانی میں موجود وائرس، بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اگر پیچش شدت اختیار کر جائے تو جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے۔ اس کی علامات میں اسہال، متلی، پانی کی کمی، پیٹ میں درد ،بخاراورقے شامل ہیں۔ اس مرض کے شکار شخص کو پٹھوں میں کھچاؤ ، جلد میں خارش اور جلن بھی محسوس ہوتی ہے۔

ای ۔کولی (Escherichia Coli ): یہ خوراک اور پانی سے پیدا ہونے والی بیماری کی ایک نئی قسم ہے۔ یہ تناؤ کی وجہ سے ہوتی ہے جو ایک ٹاکسن پیدا کرتا ہے اور شدید بیماری کا سبب بنتا ہے۔ اگرچہ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ زیادہ تر انفیکشن کم پکا ہوا، گائے کا گوشت کھانے کی وجہ سے ہوتا ہے، لیکن زیادہ تر یہ آلودہ پانی کے استعمال سے ہوتی ہے۔ای ۔کولی کی علامات پیچش اور پانی سے پیدا ہونے والی دیگر بیماریوں سے ملتی جلتی ہیں۔ زیادہ تر انفیکشن ایک ہفتے میںختم ہو جاتا ہے۔ بوڑھے اور چھوٹے بچوں میں جان لیوا علامات پیدا ہونے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔

ہیپاٹائٹس اے: اس کا شمار ان خطرناک وبائی بیماریوں میں ہوتا ہے جو جگر میں انفیکشن پیدا کرتی ہیں۔ آلودہ پانی اور کھانے کا استعمال اس بیماری کی بنیادی وجہ بنتا ہے، کیوں کہ ان میں ہیپاٹائٹس اے کا وائرس موجود ہوتا ہے۔پھلوں اور سبزیوں پر بیٹھنے والی مکھیاں بھی اسے پھیلانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ اس کی علامات جگر میں سوزش کی نشان دہی کرتی ہیں جن میں آنکھوں، جلد اور یورین کا زیادہ پیلا ہونا (جسے پیلا یرقان بھی کہا جاتا ہے)، معدے میں درد، بھوک نہ لگنا، متلی ہونا، بخار اور پتلے فضلے آنا ،اچانک بخار چڑھنا اور پیٹ کا درد شامل ہیں۔ اس کی تشخیص کے لئے خون کے مختلف ٹیسٹ کیے جاتے ہیں۔

ڈائریا/ اسہال: یہ آلودہ پانی سمیت تالابوں اور سوئمنگ پولز میں موجود پانی سے بھی پھیلتی ہے، اس بیماری سے انسانی جسم کو غذا پہنچانے والے کچھ راستے سخت متاثر ہوتے ہیں، جس سے متلی سمیت پیٹ میں درد ہوتا ہے ، اس سے وزن میں بھی نمایاں کمی ہوجاتی ہے۔ انسانی جسم کے بخارات نکلنے سے مریض نڈھال ہوجاتا ہے۔

آنکھوں کا انفیکشن: ٹریکوما جسے آنکھ کا انفیکشن بھی کہا جاتا ہے صاف پانی کی ناکافی دستیابی کی وجہ سے قابل رحم صفائی اور حفظان صحت کے اُصولوں کو نظر انداز کرنےسے پھیلتا ہے۔ یہ زیادہ تر بچوں اور خواتین کو متاثر کرتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس بیماری کی وجہ سے دنیا بھر میں تقریباً 6 ملین افراد اندھے پن کا شکار ہو چکے ہیں۔ سیلاب کے پانی میں بے تحاشا بیماریوں کے پھیلنے میں آنکھ کا انفیکشن اس لیے بھی شامل ہے، کیوں کہ وہاں لوگوں کو صاف پانی کی کمی کی وجہ سے اپنے روزمرہ کے معمولات میں گندا پانی استعمال کرناپڑتا ہے ،اسی سے لوگ منہ بھی دھوتے ہیں، جس سے آنکھوں کا انفیکشن ہونے کا خدشہ ہو سکتا ہے۔

پانی سے ہونے والی بیماریوں سے کیسے بچا جائے؟

اس بات کو یقینی بنائیں کہ جو پانی استعمال کررہے ہیں وہ جراثیم کش، فلٹر اور اُبلا ہو ہاتھوں کو صحیح طریقے سے دھوئیں اور حفظان صحت کو برقرار رکھیں۔ بغیر فلٹر شدہ پانی استعمال نہ کریں۔ خطرناک بیکٹیریا کو مارنے کے لیے نہانے سے پہلے پانی میں اینٹی سیپٹک مائع کے چند قطرے ڈالیں۔ 

کھانے سے پہلے، یقینی بنائیں کہ کھانا پکانے کے لیے جو پانی استعمال کیا جا رہا ہے وہ صاف ہے ۔عام طور پر انفیکشن چند ہفتوں میں ختم ہوجاتا ہے، لیکن کسی بھی قسم کی لاپروائی سے یہ بگڑ بھی سکتا ہے اور مہینوں تک رہ سکتا ہے۔

صحت سے مزید