• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آسمانی بجلی اونچے بادلوں میں پیدا ہوتی ہے، جنھیں کیومولونمبس بادل کہا جاتا ہے۔ آسمانی بجلی برق سکونی کی ایک مثال ہے جس کا ہم عام مشاہدہ کرتے رہتے ہیں، اگر اونی سویٹر یا بالوں سے پلاسٹک کا ایک ٹکڑا رگڑا جائے تو وہ دھاگے اور کاغذ کے ٹکڑوں کو اپنی جانب کشش کرتا ہے جو برقِ سکونی (ایسٹیک الیکٹریسٹی) کی ایک مثال ہے۔

بارش کے دوران بادل میں پانی کے قطرے انتہائی سرد ہو کر برفیلے ذرات میں تبدیل ہو جاتے ہیں اور بارش برسنے سے بادل کے اوپری حصے پر مثبت چارج آجاتا ہے جب کہ بادل کے نچلے حصے پر منفی چارج بنتا ہے۔ جب یہ چارج ایک خاص سطح تک پہنچ جائے تو برقِ سکونی کی وجہ سے بجلی نیچے کی جانب سفر کرتی ہے۔

عموماً بجلی بادل کے اندر ایک بادل سے دوسرے بادل اور پھر دوسرے بادل سے زمین پر سفر کرتی ہے۔ اس کے علاوہ آسمانی بجلی کو ظاہری طور پر دو اقسام میں بیان کیا جاتا ہے۔ جب آسمان پر کیمرے کے فلیش کی طرح روشن دکھائی دے تو اسے چادر والی بجلی (شیٹ لائٹننگ) کہا جاتا ہے جب کہ دوسری قسم میں آسمان پر بجلی ٹیڑھی میڑھی لکیروں کی طرح دکھائی دے تو اسے دراڑ نما بجلی یا فورک لائٹنگ کہا جاتا ہے۔