• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئندہ کڑوے فیصلے، بوجھ اشرافیہ پر، چیلنجز سے نمٹنے کیلئے سب کو مل بیٹھنا ہوگا، وزیراعظم، SIFC، اپیکس کمیٹی کا خصوصی اجلاس

اسلام آباد(ایجنسیاں)وزیراعظم محمد شہباز شریف نے معیشت کو درپیش چیلنجوں کے حل اور سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کو اہم پلیٹ فارم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کی سلامتی و ترقی کیلئے ہم سب متحد ہیں، وفاق اور صوبوں کو مل کر ملکی ترقی و خوشحالی کیلئے کام کرنا ہو گا،مہنگائی کا ایک طوفان ہے.

 غریب آدمی مہنگائی میں پس گیا ہے‘ چیلنجزسے نمٹنے کیلئے سب کو مل بیٹھنا ہوگا ‘ وفاق اکیلے کچھ نہیں کرسکتا‘اپنی انا اور اختلافات کو ایک طرف رکھ کر ملک کواس کا جائز مقام دلاناہے‘ ذاتی اختلافات کو ایک طرف رکھ کر قومی مفاد کو ترجیح دینا ہو گی‘بنیادی ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے بغیر معیشت کو مضبوط نہیں بنایا جا سکتا‘ آئندہ کڑوے اور سخت فیصلوں کا بوجھ غریب عوام پر نہیں اشرافیہ پر ڈالا جائے گا‘ ہم اپنی منزل تک جلد پہنچ جائیں گے۔ 

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کی ایپکس کمیٹی کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

وزیراعظم نے اجلاس کے شرکا کو آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے مذاکرات سے آگاہ کیا اور معیشت کی بحالی کیلئے معاشی ٹیم کا پلان بھی ایس آئی ایف سی کے سامنے رکھا۔ 

اس موقع پر چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے معیشت کی بحالی کے اقدامات میں بھرپور حمایت اور معاونت کے عزم کا اظہار کیااور کہاکہ معاشی صلاحیت کے مکمل استعمال کے لیے محفوظ ماحول کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی ۔ 

سابق نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ سمیت سابق نگراں کابینہ نے بھی اجلاس میں خصوصی شرکت کی ۔ 

اپنے خطاب میں وزیر اعظم نے کہا کہ اجلاس میں مختلف سیاسی جماعتوں کے منتخب وزراء اعلیٰ، وزرا، سرکاری افسران، آرمی چیف اور ان کی ٹیم کی یہاں موجودگی پوری قوم کیلئے پیغام ہے کہ ہمارا اپنا اپنا منشور ہے اور اپنی اپنی ترجیح ہے لیکن پاکستان کی ترقی، خوشحالی اور یکجہتی کیلئے آج ہم یہاں پر موجود ہیں۔

آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور ان کی ٹیم کا بھی دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں، انہوں نے جس طرح ہماری 16ماہ کی حکومت کے دوران بھرپور تعاون اور مدد کی اسی طرح نگران حکومت کے دور میں بھی قومی مفاد میں تعاون کا مظاہرہ کیا جو مثالی ہے۔ 

وزیر اعظم نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کے قیام کی تین چار بڑی وجوہات ہیں‘نیب کے حوالے سے جو معاملات رہے وہ سب کے علم میں ہیں اور سرخ فیتہ بدقسمتی سے ہمارے پاؤں کی زنجیر بن چکا تھا، اس کے علاوہ استعداد میں کمی اور نااہلی بھی بہت بڑے چیلنج تھے‘ایس آئی ایف سی کے قیام میںجنرل عاصم منیر نے کلیدی کردار ادا کیا ہے اور جو کام پہلے کسی نے نہیں کیا اس کیلئے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔ 

وزیراعظم نے کہا کہ معیشت کو بہت بڑے چیلنجز درپیش ہیں‘ایس آئی ایف سی ایک اہم پلیٹ فارم ہے، ماضی میں جو تاخیری حربے اختیار کئے جاتے تھے اور جان چھڑانے کیلئے فائلیں ادھر ادھر کر دی جاتی تھیں اب وہ سلسلہ بند ہو گیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ امید ہے کہ آئندہ ماہ آئی ایم ایف سے 1.10ارب ڈالر کی قسط مل جائے گی۔ 

وزیراعظم نے کہا کہ یہ ہماری منزل نہیں ہے، ہم نے ملک میں معاشی استحکام لانا ہے اور میکرو سطح پر استحکام کو مزید مضبوط بنانا ہے اور یہ طے ہے کہ ایک اور معاہدہ کے بغیر ہمارا گزارہ نہیں ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا اس سے معاشی استحکام آ جائے گا اور ہماری شرح نمو میں اضافہ ہونا شروع ہو جائے گا اور ملک میں خوشحالی کا انقلاب آ جائے گا، اس کو صحیح تناظر میں سمجھنے کی ضرورت ہے۔ہمیں جو مزید ایک پروگرام چاہئے اس کا دورانیہ دو یا تین سال ہو سکتا ہے۔

اگر ہم نے بنیادی اصلاحات نہ کیں، ڈھانچہ جاتی تبدیلیاں نہ کیں اور ایف بی آر کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز نہ کیا تو معاشی اہداف حاصل کرنا مشکل ہو جائے گا، رواں مالی سال کیلئے محصولات کی وصولی کا ہدف9ٹریلین روپے ہے‘ہماری یہ محصولات 9ٹریلین نہیں 14ٹریلین روپے تک ہونی چاہئیں‘اس کے علاوہ ایف بی آر یا کلائنٹس کے کلیمز کی مالیت بھی تقریباً 2.7ٹریلین روپے تک ہے، ایک ٹریلین کے کیسز ٹربیونلز میں زیر سماعت ہیں‘اگر ہم اس میں سے آدھی رقم کی بھی وصولی کر لیں تو 1300 ارب روپے سے زائد جمع ہو سکتے ہیں یہ کوئی معمولی رقم نہیں ہے۔

اہم خبریں سے مزید