کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)پاکستان ورکرز فیڈریشن بلوچستان کے زیر اہتمام ضلع ہرنائی کے علاقے زرد آلو میں گزشتہ دنوں کوئلہ کان میں گیس بھرجانے کے باعث 12 کانکنوں کے شہید ، 6 کے زخمی اور دکی سے 3 کانکنوں کے اغواء کے خلاف ہفتہ کو کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اس موقع پر مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے ۔مظاہرے سے پاکستان ورکرز فیڈریشن کے جنرل سیکرٹری پیر محمد کاکڑ ، کریم پرہار ، ملک سعید لہڑی ، عثمان علی و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے زرد آلو واقعہ میں 12 کانکنوں کی شہادت ، 6 کانکنوں کے زخمی ہونے اور دکی کول مائنز ایریا سے 3 کانکنوں کے اغواء کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کول مائنز میں حادثات روز کا معمول بن چکے ہیں ،آئے روز کوئی نہ کوئی واقعہ پیش آتا ہے جن میں کانکن شہید یا زخمی ہوتے ہیں لیکن حکومت کی جانب سے ان واقعات کی روک تھام کے لئے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں اٹھائے گئے ۔ حادثات کی بڑی وجہ کول مائنز ورکرز کو پیشہ ورانہ تربیت نہ دینا ، گیسز اور دیگر خطرات حادثات کا سبب بن رہے ہیں ۔ حکومت کول مائنز حادثات کی روک تھام کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائے اور آئی ایل او کے کنونشن کی فوری توثیق کرے اور مائنز ایکٹ 1923ء میں ترمیم کرکے دور جدید کے تقاضوں کے مطابق بنایا جائے ۔ مائنز ورکرز کو ای او بی آئی میں رجسٹرڈ کیا جائے ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ دکی کول مائنز ایریا سے اغوا ہونے والے 3 کانکنوں کو فوری طور پر بازیاب اور زردآلو واقعے میں شہید کانکنوں کے خاندانوں کو فی کس 25 لاکھ اور زخمیوں کو 5 لاکھ روپے معاوضہ دیا جائے ۔