کراچی ( نمائندہ جنگ) معیشتوں کی درجہ بندی کرنے والی تنظیم ایف ٹی ایس ای رسل نے سیاسی بحالی اور اصلاحات دوست وزیراعظم کی وجہ سے پاکستانی معیشت کا درجہ مزید گرانے کے بجائے اسے اپنی واچ لسٹ میں برقرار رکھا ہے جس کے بعد پاکستان کا درجہ مزید گھٹ سکتا ہے اور اسے ابھرتی ہوئی منڈیوں کی سرحدی ثانوی منڈیوں کی درجہ بندی سے بھی نیچے گرنے کاخدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
درجہ بندی کرنے والی تنظیم کے مطابق گزشتہ چند برس کے دوران تنظیم کے معیارات کے حوالے سے پاکستانی معیشت کا وزن مسلسل کم ہوا ہے ۔
اس کے نتیجے میں پاکستانی منڈی سرمایہ کاری کےلیے درکار کم از کم کیپٹلائزیشن ( ملک میں موجود سرمائے) کے حوالے سے ناکام ہورہی ہے اور یہ ابھرتی ہوئی ثانوی منڈیوں کے درجے سے نکلنے کی دہلیز پر آگئی ہے۔جس کے بعد پاکستان کا درجہ مزید گھٹ سکتا ہے اور ابھرتی ہوئی منڈیوں کی سرحد یاثانوی درجے منڈیوں کی درجہ بندی سے بھی نیچے گرنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
واچ لسٹ میں پاکستان کے علاوہ مصر اور ویتنام کی معیشتیں بھی شامل ہیں اور ممکنہ طور پر ان کی نئی درجہ بندی ہوسکتی ہے۔
پاکستان کو اس واچ لسٹ میں ستمبر 2023میں شامل کیا گیا تھا۔ درجہ بندی کرنے والی تنظیم کے مطابق گزشتہ چند برس کے دوران تنظیم کے معیارات کے حوالے سے پاکستانی معیشت کا وزن مسلسل کم ہوا ہے ۔
اس کے نتیجے میں پاکستانی منڈی سرمایہ کاری کیلئے درکار کم از کم کیپٹلائزیشن ( ملک میں موجود سرمائے) کے حوالے سے ناکام ہورہی ہے اور یہ ابھرتی ہوئی ثانوی منڈیوں کے درجے سے نکلنے کی دہلیز پر آگئی ہے۔
گلوبل انڈیکس پرووائیڈر جو15.9 ٹریلین ڈالر کے اثاثوں کی ٹریکنگ کرتا ہے اس نے فی الحال پاکستان کو واچ لسٹ پر برقرار رکھتے ہوئے پاکستان کی درجہ بندی کو نہ تو مزید گرایا ہے اور نہ ہی اسے واچ لسٹ سے باہر نکالا ہے۔
کراچی ( جنگ نیوز) معیشتوں کی درجہ بندی کرنے والی تنظیم ایف ٹی ایس ای رسل نے پاکستانی معیشت کی صورتحال کے پیش نظر اسے اپنی اس واچ لسٹ میں برقرار رکھا ہے جس کے بعد پاکستان کا درجہ مزید گھٹ سکتا ہے اور ابھرتی ہوئی منڈیوں کی سرحد یاثانوی درجے منڈیوں کی درجہ بندی سے بھی نیچے گرنے کاخدشہ برقرارہے۔ پاکستان کو اس واچ لسٹ میں ستمبر 2023میں شامل کیا گیا تھا۔
درجہ بندی کرنے والی تنظیم نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’نتیجتاً ایف ٹی ایس ای ایکویٹی کی کنٹری کلاسیفکیشن ایڈوائزری کمیٹی سے موصول ہونے والی سفارشات اور ایف ٹی ایس ای رسل پالیسی ایڈوائزری بورڈ، ایف ٹی ایس ای رسل انڈیکس گورننس بورڈ نے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان کومارچ 2024 کے عبوری اپ ڈیٹ میں بھی واچ لسٹ میں برقرار رکھاجائیگا‘‘۔
بلوم برگ نے ایف ٹی ایس ای کے اس فیصلے پر رپورٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مثبت پیشرفتوں کے ایک دورکے بعد یہ فیصلہ آیا ہے جس مین پاکستان کا سیاسی استحکام اور اصلاحات دوست وزیراعظم شامل ہیں۔ ان اقدامات نے نادہندگی کے خطرے کو کم کردیا ہے اور پاکستان کی ایکوئیٹیز نے معاصر ابھرتی ہوئی منڈیوں کی کارکردگی کو ماند کرڈالا ہے۔
اقتصاد ی چیلنجوں کے باوجود ایف ٹی ایس ای رسل کے اقدام نے پاکستان کو ممکنہ لائف لائن دی ہے جس نے گزشتہ سات سال کے ددوران اپنے فارن پورٹ فولیو میں خاصی تخفیف دیکھی تھی۔ اور اب پاکستان میں سرمایہ کاری بحال ہوسکتی ہے۔ پاکستان کی مارکیٹ کیپٹلائزیشن 2017میں 100ارب ڈالر تھی جو 2023 میں گر کر21ارب ڈالر رہ گئی تھی اور اسکی وجہ ایم سی اسی آئی انکارپوریشن میں اس کا کم وزن تھا۔