• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایرانی پریزنٹر پر حملہ کرنے والے تینوں حملہ آور برطانیہ سے فرار ہوچکے

لندن (پی اے) میٹروپولیٹن پولیس کا کہنا ہے کہ ایرانی ٹی وی پریزنٹر 36 سالہ زراتی پر ومبلڈن میں ان کے گھر کے باہر خنجرسے حملہ کرنے والے تینوں حملہ آور حملے کے فوری بعد ملک چھوڑ گئے، ایرانی ٹی وی پریزنٹر 36 سالہ زراتی کو اب ہسپتال سے فارغ کردیا گیا ہے۔ ڈومنک مرفی کا کہنا ہےکہ ہم نے تینوں حملہ آوروں کی شناخت کرلی تھی، جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ حملے کی واردات کے فوری بعد ملک سے چلے گئے تھے۔ تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ 2 افراد رہائشی علاقے میں ایرانی ٹی وی پریزنٹر 36 سالہ زراتی کے پاس آئے، انھوں نے ان چاقو سے حملہ کیا اور نیلے رنگ کی مزدا کار میں بیٹھ کر فرار ہوگئے، جسے ایک تیسرا شخص چلا رہا تھا، اس کےتھوڑی دیر بعد ہی یہ کار نیو مالڈن کے علاقے میں لاوارث کھڑی مل گئی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ہمارا اندازہ ہے کہ کا ر کو چھوڑ کر ملزم ہیتھرو ائر پورٹ گئے اور برطانیہ سے فرار ہوگئے کموڈور مرفی کا کہنا ہے کہ اب ہم اپنے بین الاقوامی دوستوں کے ساتھ مزید تفصیلات جمع کررہے ہیں ۔انھوں نے کہا کہ میٹ پولیس ابھی تک اس حملے کے مقصد کے بارے میں کچھ معلوم نہیں کرسکی ہے۔لیکن زراتی جس پیشے سے وابستہ ہیں، برطانیہ میں ایرانی صحافیوں کو دھمکیاں ملی ہیں، اس کے معنی یہ ہیں کہ انسداد دہشت گردی کے افسران اس کی تفتیش جاری رکھیں گے۔ایرانی حکومت نے اس حملے سے قطعی لاتعلقی کا اظہار کیاہے ۔پیر کو زراتی نے گزشتہ چند روز کے دوران ہمدردی اور محبت کا اظہار کرنے والوں کا شکریہ ادا کیا ہے۔ انھوں ایکس پر پوسٹ کیا میں اور میری اہلیہ ایک محفوظ علاقے میں میٹ پولیس کی نگرانی میں موجود ہیں۔ زراتی کا کہناہے کہ ان پر حملہ سوچے سمجھے طریقے سے کیاگیا ،ایران انٹرنیشنل کا کہناہے کہ وہ غیرجانبدارانہ کوریج کرتا ہے لیکن ایران کی حکومت نے اسے دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھاہے۔ چینل کے ترجمان نے بی بی سی کو بتایا کہ اسلامی انقلابی گارڈصحافیوں اور ان کی فیملیز کو نشانہ بنارہے ہیں۔Adam Baillie نے کہا کہ یہ ایک بہت ہی خوفزدہ کردینے والا واقعہ تھا اور تفتیش کا نتیجہ کچھ بھی نکلے لیکن ہمارے لئے اور دوسرے پریزنٹر ز کیلئے یہ ایک افسوسناک خبر ہے ۔ف برطانیہ میں ایران کے ناظم الامور مہدی حسینی متین نے کہا ہے کہ ہم اس واقعے سے کسی بھی تعلق کی تردید کرتے ہیں۔

یورپ سے سے مزید