ڈاکٹر رابعہ فیصل، جنرل فزیشن
گلے میں خراش ایک عام بیماری ہے، جو موسم بدلنے کی وجہ سے لاحق ہو تی ہے۔ اس کے علاوہ اگر کوئی ایسی چیز کھا لی جائے جو بہت زیادہ ٹھنڈی ہو تو گلے میں خراش ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ وائرل یا بیکٹیریل انفیکشن، معدے کی تیزابیت، اور خشک ہوا سے بھی گلے میں خراش ہوتی ہے۔ اس کی وجہ سے بے چینی اور بولنے میں تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جب کہ کھانے پینے کے دوران بھی تکلیف ہوتی ہے۔ اگر درد زیادہ بڑھ جائے تواینٹی بایوٹک لینی پڑتی ہیں۔
صبح گلے میں کانٹے چبھنے کے احساس کے ساتھ ابے دار ہونا اس بات کا عندیہ ہے کہ وائرس آپ کے جسمانی مدافعتی نظام میں داخل ہوچکا ہے۔ گلے میں جلن کا احساس کئی روز تک رہتا ہے۔
دراصل بار بار ہونے والی خراش عام طور پر وائس باکس اور گلے میں انتہائی حساسیت کا نتیجہ ہوتی ہے۔ اپنے گلے کو صاف کرنا یا کھنکھارنا عام طور پر گلے میں خراش پر آپ کے جسم کا ردعمل ہوتا ہے اور آواز کی تہہ کو ایک ساتھ رگڑ کر اس کیفیت کو دور کرنے کی کوشش ہوتی ہے۔
اکثر لوگ اپنا گلا صاف کر تے رہتے ہیں ،کیوں کہ ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے گلے میں کوئی چیز خارش کررہی ہیں یا پھنس رہی ہے۔ گلے کو بار بار صاف کرنا خود کوئی طبی بیماری نہیں ہے لیکن یہ اس کی علامت ہو سکتی ہے۔ خراش یا سوزش وائرس کے علاوہ بیکٹیریا کی وجہ سے بھی ممکن ہے، خاص طور پر بچوں میں اسٹریپ تھروٹ یعنی بیکٹیریل اٹیک گلے میں خراش کی ایک عام وجہ ہے اور اسٹریپ تھروٹ میں کچھ دوسری علامات بھی ظاہر ہوتی ہیں۔ ان علامات میں سردی لگنا، بخار، ٹانسلز اور لمف نوڈس کا سوجنا، سر اور جسم میں درد، الٹیاں آنا اور ریشز ہونا شامل ہیں۔
اگر کسی بھی شخص یا بچے میں ان علامات میں سے کوئی ایک بھی ہے تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رابطہ کرنا چاہیے۔ ذرا سی ٹھنڈی کھٹی اشیا کھانے سے گلے میں خراش ہوتی ہے۔ بار بار ہونے والی خراش میں گلے کو صاف کرنے کی کئی بار ضرورت محسوس ہوتی ہے، علا وہ ازیں اس کی اور بھی وجوہات ہیں،جس میں الرجی اور ایسڈ ریفلوکس سے لے کر ادویات کے مضر اثرات اور کھانے کی عادات بھی شامل ہیں۔
……الرجی……
اگر آپ کو خشکی، دھول اورکسی چیز سے الرجی ہوتی ہے تواس سے گلے میں سوزش ہو سکتی ہے۔ علاوہ ازیں جسم کے اندر کی خشک ہوا گلے کو کھردرا اور خشک کر دیتی ہےجو کہ خراش کا سبب ہوسکتی ہے ۔ ہو ا میں خارج ہونے والے کیمیکل اور کھٹی چیزیں بھی گلے میں خرابی کا باعث بن سکتی ہیں۔
…… ایسڈ ریفلکس……
گلے میں بار بار ہونے والی خراش کی ایک اور عام وجہ’’ ایل پی آر‘‘ (Laryngopharyngeal reflux ) ہے۔ آپ کے معدے میں موجود لائپیس اور پیپسن تیزاب کھانا ہضم کرنے میں مدد کرتا ہے۔ لیکن معدے کا اضافی تیزاب بعض اوقات اس ٹیوب کے پیچھے کی طرف بہتا ہے جسے غذائی نالی کہتے ہیں جو گلے کو معدے سے جوڑتی ہے۔ یہ آواز کی ہڈیوں یا گلے پر گرسکتا ہے، جس سے جلن اور گلے میں بار بار ہونے والی خراش محسوس ہوسکتی ہے۔
ایسڈ ریفلکس میں مبتلا ہر مرض کو گلے میں جلن محسوس نہیں ہوتی اور نہ ہی ہر ایک کو سینے میں جلن ہوتی ہے جسے گیسٹرو فوجیل ریفلوکس بیماری جسےجی ای آر ڈی کہا جاتا ہے۔ کچھ مریضوں کو ہر وقت گلے میں خراش ہوتی ہے اور بعض مریضوں کو مستقل کھانسی کی شکایت رہتی ہے۔ اس کے حل میں اینٹی ریفلوکس کھانے کے فورا بعد لینا مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
اکثر، لوگوں کو پیٹ میں تیزاب کی پیداوار کم کرنے کے لیے کئی ہفتوں یا مہینوں تک دوائیں استعمال کرنی پڑتی ہیں۔ ہر وقت گلے میں تکلیف یا خراش کی ایک اہم وجہ اعصاب کی خرابی بھی ہو سکتی ہے۔ اس طرح کے مریضوں کو بار بار گلے میں خراش محسوس کرتے ہیں۔
……ٹانسلز……
ٹانسلز (جوکہ گلے کے پچھلے حصے میں ہوتے ہیں) جراثیم سے متاثر ہوتے ہیں، یہ بہت آسانی سے ہو سکتا ہے، کیوںکہ ٹانسلز کا کام جراثیم کے جسم میں داخل ہونے سے پہلے ان کی جانچ کرنا ہے۔ جب کسی بھی شخص کو ٹانسلائٹس ہوتے ہیں تو اسے گلے میں خراش کا سامنا کرنا پڑتا ہے، لیکن ساتھ ہی کچھ دوسری علامات بھی محسوس ہوتی ہیں، جیسے سردی لگنا، بخار، سر درد، کان میں درد، جبڑوں میں دردکے ساتھ کچھ بھی نگلتے وقت درد ہوتا ہے۔
گلے میں خراش کا سامنا درجۂ حرارت اور نمی کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے، ایسا تب ہوتا ہے جب ہوا خشک اور گرم ہوتی ہے، ایسے میں حلق خشک ہوجاتا اور درد ہوتا ہے۔ اگر آپ کو کبھی ایسی شکایت ہو تو نیم گرم پانی میں نمک ڈال کر دن میں دو تین مرتبہ غرارے کریں، بخار، جسم میں درد ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کریں ،بہ صورت دیگر مرض بڑھتا جائے گا۔