• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مودی تیسری بار وزیراعظم کیوں؟ 10 سال میں ترقی کا تصور تبدیل، بھارت کو خط غربت سے نکالا

کراچی (رفیق مانگٹ ) بھارت میں پارلیمانی انتخابات کے موقع پر ملکی اور دنیا بھر کے پنڈت مودی کو تیسری مدت کےلئے اقتدار میں دیکھ رہے ہیں.

مودی نے ہندوستان میں گزشتہ دس سالوں میں ایسے کیا کارنامے سرانجام دیئے کہ دنیا بھر میں ان کے ناقدین بھی انہیں وزیراعظم بنتا دیکھ رہے ہیں۔ 

مودی نے اپنے دور اقتدار میں ایسا کیا کیا ،اس پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔ ہندوستان پچھلی دہائی میں پانچویں بڑی معیشت بن گیا ، صرف دس سال پہلے، یہ اقتصادی طور پرگیارہویںویں نمبر پر تھا۔

 ہندوستان نے ڈیجیٹلائزیشن کے ساتھ کیش لیس ملک بن کر دنیا کے کئی ممالک کو حیران کر دیا۔ ہندوستان کو سو سے زیادہ ممالک کو COVID-19 ویکسین فراہم کرنے پر فخر ہے۔ 

ملک میں پاسپورٹ کے صرف17 مراکز تھے لیکن آج ایسے مراکز کی تعداد 527 ہے۔ گزشتہ ایک دہائی میں تقریباً 25 کروڑ کو غربت سے باہر نکالا ۔ 

مودی نے گڈ گورننس اور شفافیت کو ہر ادارے کی بنیاد بنایا، بڑی اقتصادی اصلاحات کیں

 مودینامکس ’ایک بھارت شریشٹھا بھارت‘ سے جڑا ہے ، مودینامکس کے بنیادی حصے میں وہ پالیسیاں ہیں جو امرت کال میں ’وکِسِٹ بھارت‘ کی ترقی کو شکل دیں گی۔

یہ سال آئین کو اپنانے کا 75 واں سال بھی ہے،’’میری ماں، میرا دیش‘‘ مہم کے تحت ملک کے ہر گاؤں سے مٹی پر مشتمل امرت کالاش کو دہلی لایا گیا۔2 لاکھ سے زائد تختیاں لگائی گئیں۔

تاریخی لال قلعہ کی فصیل سے مودی نے کہا کہ آنے والے 25 سالوں کے لیے، ہمیں اپنی طاقت، عزم اور صلاحیت کو پنچ پران پر مرکوز کرنا ہوگا۔ 3 کروڑ سے زیادہ لوگوں نے پنچ پران کا حلف لیا۔ 2 کروڑ سے زائد درخت لگائے گئے۔

 16کروڑ سے زیادہ لوگوں نے ترنگے کے ساتھ اپنی سیلفیز اپ لوڈ کیں۔ رام للا کو ایودھیا میں مندر میں رکھا گیا،نیتاجی سبھاش چندر بوس کا مجسمہ ’’کارتویہ پاتھ‘‘ پر نصب کیا گیا۔

 دہلی میں تمام وزرائے اعظم کے لیے وقف میوزیم کا افتتاح کیا گیا،کئی مندروں کو عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کیا گیا۔ سنگین عالمی بحرانوں کے درمیان، ترقی کرنے والی بڑی معیشت کے طور پر ابھرا، جس نے مسلسل 3 سال تک مسلسل 7 فیصد سے زیادہ کی شرح نمو برقرار رکھی اور مالی سال 22 میں 9عشاریہ1 فیصد کی شرح سے ترقی کی۔ ہندوستان پہلا ملک بن گیا جس نے چاند کے جنوبی قطب پر اپنا جھنڈا لہرایا اور آدتیہ مشن کو کامیابی کے ساتھ شروع کیا۔

 سیٹلائٹ زمین سے 15 لاکھ کلومیٹر کے فاصلے پر پہنچ گیا۔تاریخی G20 چوٹی کانفرنس کی کامیابی نے ہندوستان کی عالمی حیثیت کو مضبوط کیا۔ ایشیائی کھیلوں میں پہلی بار 100 سے زیادہ اور پیرا ایشین گیمز میں بھی 100 سے زیادہ تمغے جیتے۔ 

ہندوستان کو اپنا سب سے بڑا سمندری پل اٹل سیٹو، پہلی نمو بھارت ٹرین اور پہلی امرت بھارت ٹرین مل گئی۔

 ہندوستان دنیا میں سب سے تیز فائیو جی رول آؤٹ والا ملک بن گیا۔ ہندوستانی فضائی کمپنی نے دنیا کے سب سے بڑے طیاروں کے معاہدے پر عمل درآمد کیا۔ اہم قانون سازی ہوئی جو ’وکِسِٹ بھارت‘ کے وژن کو عملی جامہ پہنایا گیا، ناری شکتی وندن ادھنیم حقیقت بن گیا۔ اس سے لوک سبھا اور قانون ساز اسمبلیوں میں خواتین کی زیادہ سے زیادہ شرکت کو یقینی بنانے کی راہ ہموار ہوئی۔ 

ڈیجیٹل پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن ایکٹ سےڈیجیٹل اسپیس کو محفوظ ،جموں و کشمیر ریزرویشن ایکٹ سےقبائلیوں کو نمائندگی دی گئی۔ انوسندھن نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن ایکٹ ملک میں تحقیق اور اختراع کو مضبوط کرے گا۔ 

سنٹرل یونیورسٹی ایکٹ میں ترمیم جس سے تلنگانہ میں سمکا ساراکا سنٹرل ٹرائبل یونیورسٹی کے قیام کی راہ ہموار ہوئی۔ صرف گزشتہ سال 76 پرانے قوانین کو منسوخ کیا گیا۔

جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کی منسوخی ہوئی۔ ’تین طلاق‘ کے خلاف سخت قانون نافذ کیا،ہمسایہ ممالک کی اقلیتوں کو شہریت دینے کا قانون نافذ کیا۔

 ون رینک ون پنشن نافذ کیا،جس کے بعد، سابق فوجیوں کو تقریباً 1 لاکھ کروڑ روپے اور اس سے زیادہ کی رقم مل چکی۔ پہلی بار ہندوستان کی دفاعی افواج کے لیے چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس) کا تقرر کیا گیا۔ 

پچھلے 10 سالوں میں ہندوستان کو کمزور پانچ سے ’’ٹاپ فائیو‘‘ معیشت میں تبدیل ہوتے دیکھا۔ برآمدات تقریباً 450 ارب ڈالر سے بڑھ کر 775 ارب ڈالر تک پہنچ گئی۔

 ایف ڈی آئی کا بہاؤ دوگنا ہو کر تقریباً 597 ارب ڈالر ہو گیا۔ایک دہائی پہلے، ملک میں صرف چند سو اسٹارٹ اپ تھے، جو آج بڑھ کر 1 لاکھ سترہ ہزار سے زیادہ ہو چکے ہیں۔

 ایک سال میں 94ہزار کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئیں، پچھلے ایک سال میں یہ تعداد بڑھ کر ایک لاکھ ساٹھ ہزار ہو گئی۔

 دسمبر 2017 میں 98 لاکھ لوگ جی ایس ٹی ادا کرتے تھے، آج یہ تعداد 1 کروڑ 40لاکھ سے زیادہ ہے۔ 2014 سے پہلے کے 10 سالوں میں تقریباً 13 کروڑ گاڑیاں فروخت ہوئی تھیں۔ صرف پچھلے 10 سالوں میں ہندوستانیوں نے 21 کروڑ سے زیادہ گاڑیاں خریدی ۔ 2014-15 میں تقریباً 2000 الیکٹرک گاڑیاں فروخت ہوئیں۔ جبکہ سال 2023-24 کے لیے دسمبر تک تقریباً 12 لاکھ الیکٹرک گاڑیاں فروخت ہو چکی۔ بڑی اقتصادی اصلاحات دیکھی دیوالیہ پن کوڈ نافذ کیا گیا ۔ اب جی ایس ٹی کی شکل میں ’ایک ملک ایک ٹیکس‘ ہے۔

 پچھلے 10 سالوں میں CapEx پانچ گنا بڑھ کر 10 لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ گیا ۔ دو بلیک سوان واقعات، یعنی کووڈاور یوکرین روس تنازع کے باوجود مالیاتی خسارہ بھی قابو میں رہا۔غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 617 ارب ڈالر سے زیادہ ہیں، جو عالمی سطح پر چوتھے نمبر پر ہے۔ پچھلے سال ایک بھی ادارہ منہدم نہیں ہوا۔

 دوسری طرف چین نے ایورگرینڈ کو گرتے دیکھا، یورپ نے کریڈٹ سوئس کو بند ہوتے دیکھا، جب کہ امریکہ نے سگنیچر بینک اور سیلیکون ویلی بینک کو گرتے دیکھا۔

 کانگریس کے دور حکومت میں بینکوں کے نان پرفارمنگ ایسٹس جو 12 فیصد سے زیادہ تھے آج صرف 4 فیصد یا اس سے کم ہیں۔میک ان انڈیا اور اتمنیر بھر بھارت مہم طاقت بن گئی۔ آج، ہندوستان موبائل فون بنانے والا دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے۔ 

پچھلی دہائی کے دوران، مودی کی پروڈکشن لنکڈ انسینٹیو (PLI) اسکیم کی بدولت، موبائل فون کی تیاری میں پانچ گنا اضافہ ہوا۔ کچھ سال پہلے بھارت کھلونے درآمد کرتا تھا لیکن آج بھارت میڈ ان انڈیا کھلونے برآمد کر رہا ہے۔ 

ہندوستان کی دفاعی پیداوار ایک لاکھ کروڑ روپے سے تجاوز کر گئی۔

آج ملک کا مقامی طیارہ بردار جہاز آئی این ایس وکرانت ، لڑاکا طیارہ تیجس ،C-295 ٹرانسپورٹ طیارے یا دفاعی راہداریاں،مودی حکومت نے دفاعی شعبے میں نجی شعبے کی شراکت کو یقینی بنایا۔نوجوان اسٹارٹ اپس کے لیے خلائی شعبے کو کھولنا مودی حکومت کا ایک اہم سنگ میل ہے۔

 کاروبار کرنے میں آسانی کی درجہ بندی میں مسلسل بہتری آئی ہے۔کچھ سالوں میں 40ہزار سے زیادہ رکاوٹوں کو آسان کیا گیا۔مائیکرو، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری سیکٹر نے اصلاحات سے ایک کروڑ60لاکھ انٹرپرائززفائدہ اٹھا رہا ہے۔

ساڑھے تین کروڑ انٹرپرائزز پورٹل پر رجسٹرڈ ہیں۔ ان کے لیے کریڈٹ گارنٹی اسکیم کے تحت، پچھلے کچھ سالوں میں تقریباً 5 لاکھ کروڑ روپے کی منظوری دی گئی،یہ 2014 سے پہلے کی رقم سے چھ گنا زیادہ ہے۔ 

 ہم اصلاحات ڈیجیٹل انڈیا کی تشکیل ہے۔ آج، پوری دنیا ہندوستان کی ڈیجیٹل صلاحیت کو تسلیم کرتی ہے، اوسطاً ہر مہینے میں 18 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کالین دین ہوتا ہے۔ دیہاتوں میں بھی ڈیجیٹل طریقے سے خرید و فروخت کا معمول ہے۔ آج، دنیا کی کل حقیقی وقتی ڈیجیٹل لین دین کا 46 فیصد ہندوستان میں ہوتا ہے۔

فوری ادائیگی کا نظام’ یونیفائیڈ پیمنٹس انٹرفیس(یو پی آئی) کے ذریعےہر ماہ ریکارڈ 1200 کروڑ ڈیجیٹل لین دین ہوتے ہیں۔مودی حکومت نے اب تک براہ راست بینیفٹ ٹرانسفر( ڈی بی ٹی) کے ذریعے 34 لاکھ کروڑ روپے منتقل کیے ہیں۔

 10 کروڑ فرضی فائدہ اٹھانے والوں کو سسٹم سے نکال دیا گیا۔آیوشمان بھارت ہیلتھ اکاؤنٹ کے تحت تقریباً 53 کروڑ لوگوں کے ڈیجیٹل ہیلتھ آئی ڈی بنائے گئے ۔ 10 سالوں میں، مودی حکومت نے گاؤں میں پونے چار لاکھ کلومیٹر نئی سڑکیں بنائیں۔ قومی شاہراہوں کی لمبائی 90ہزارکلومیٹر سے بڑھ کرایک لاکھ46 ہزار کلومیٹر ہو گئی ۔ 4 لین والی قومی شاہراہوں کی لمبائی ڈھائی گنا بڑھ گئی۔ 

ہائی اسپیڈ کوریڈور کی لمبائی پہلے 500 کلومیٹر تھی اور اب 4000 کلومیٹر ہے۔ ہوائی اڈوں کی تعداد 74 سے بڑھ کر 149 ہو گئی ہے۔ ملک کی بڑی بندرگاہوں پر کارگو ہینڈلنگ کی صلاحیت دوگنی ہو گئی۔ 

ملک کی تقریباً 2 لاکھ گاؤں پنچایتوں کو آپٹیکل فائبر سے جوڑا گیا ۔ دیہاتوں میں 4 لاکھ سے زیادہ کامن سروس سینٹر کھولے گئے ۔’ون نیشن ون گرڈ ون فریکوئنسی‘ نے ملک میں بجلی کی ترسیل کو بہتر کیا۔میٹرو کی سہولت، صرف 5 شہروں تک محدود تھی، اب 20 شہروں میں ہے۔25 ہزار کلومیٹر سے زائد ریلوے ٹریک بچھایا گیا۔ یہ بہت سے ترقی یافتہ ممالک میں ریلوے پٹریوں کی کل لمبائی سے زیادہ ہے۔ 

ہندوستان ریلوے کی 100 فیصد بجلی کاری کے بہت قریب ہے۔ اس عرصے کے دوران بھارت میں پہلی بار سیمی ہائی سپیڈ ٹرینیں چلائی گئیں۔ آج39روٹس پر وندے بھارت ٹرینیں چل رہی ہیں۔ امرت بھارت اسٹیشن اسکیم کے تحت 1300 سے زیادہ ریلوے اسٹیشنوں کو تبدیل کیا گیا۔ 

مودی چار مضبوط ستونوں یعنی نوجوان، خواتین، کسان اور غریبوں کی طاقت پر ’’وکشت بھارت‘‘ کی عمارت کھڑی کر رہے ہیں۔چار کروڑ دس لاکھ سے زیادہ غریب خاندانوں کو اپنے پکے مکان ملے ،اس سےپہلے 6 لاکھ کروڑ روپے خرچ ہو چکے ہیں۔

 پہلی بار پائپ سے پانی 11 کروڑ سے زیادہ دیہی خاندانوں تک پہنچا ، اس پر تقریباً 4 لاکھ کروڑ روپے خرچ ہو رہے ہیں۔ اب تک 10 کروڑ سے زیادہ گیس کنکشن فراہم کیے جا چکے ہیں۔ مودی حکومت نے اس اسکیم پر ڈھائی لاکھ کروڑ روپے خرچ کیے ۔

کووڈ کے پھیلنے کے بعد سے اب تک 80 کروڑ کو مفت راشن دیا جا چکا۔ اس سہولت کو اب مزید 5 سال کے لیے بڑھا دیا گیا، اس پر مزید 11 لاکھ کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔ 

گزشتہ دہائی میں مہنگائی کی اوسط شرح 5 فیصد پر برقرار ہے۔ 2014 سے پہلے کے 10 سالوں میں مہنگائی کی اوسط شرح 8عشاریہ6 فیصد سے زیادہ تھی۔ اس سے قبل ہندوستان میں 2 لاکھ روپے اور اس سے زیادہ کی آمدنی پر انکم ٹیکس لگایا جاتا تھا۔ آج ہندوستان میں 7 لاکھ روپے تک کی آمدنی پر کوئی ٹیکس نہیں ۔

 ٹیکس میں چھوٹ اور اصلاحات کی وجہ سے، ہندوستانی ٹیکس دہندگان نے گزشتہ 10 سالوں میں تقریباً ڈھائی لاکھ کروڑ روپے بچائے ۔ آیوشمان بھارت اسکیم کے علاوہ مرکزی حکومت مختلف اسپتالوں میں مفت علاج بھی کر رہی ہے۔ اس سے شہریوں کوساڑھے تین لاکھ کروڑ روپے بچانے میں مدد ملی ہے۔

 غریبوں کو ادویات کی خریداری پر 28ہزار کروڑ روپے بچانے میں مدد دی۔ کورونری اسٹینٹس، گھٹنے کے امپلانٹس اور کینسر کی ادویات کی قیمتوں میں بھی کمی کی گئی، مریضوں کو مفت ڈائیلاسز فراہم کرنے کا پروگرام بھی چلا یا جارہا ہے۔ 

ہر سال 21 لاکھ سے زیادہ مریض اس سہولت سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ ریلوے کےہر مسافر کو 50 فیصد رعایت دی جاتی ہے اس سے غریب اور متوسط طبقے کے مسافروں کو ہر سال ساٹھ ہزار کروڑ روپے کی بچت ہوتی ہے۔

غریب اور متوسط طبقے کو ہوائی ٹکٹ کم قیمت پر مل رہے ہیں۔ اسکیم کے تحت غریب اور متوسط طبقے نے ہوائی ٹکٹ پر 3000 کروڑ روپے سے زیادہ کی بچت کی۔ ایل ای ڈی بلب اسکیم کی بدولت بجلی کے بلوں میں 20ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی بچت ہوئی۔

اہم خبریں سے مزید