کوئٹہ (اسٹاف رپورٹر)غیر سرکاری تنظیموں کے نمائندوں نے بلوچستان میں واش سیکٹر کے بجٹ میں اضافہ، حکومت، بین الاقوامی ڈونرز اور مقامی این جی اور کے درمیان بہتر تعلقات اور رابطہ کاری، بنیادی مراکز صحت میں واش رومز کی سہولت کی فراہم اور شہری سطح پر سینی ٹیشن کا موثر نظام مرتب کرنے کیلئے منصوبہ بندی کی جائے۔یہ بات فانسا نیٹ ورک بلوچستان کے کوارڈی نیٹرگل خان نصیر بلوچ ، ہوپ بلوچستان کے چیف ایگزیکٹو آفسر حاجی کریم بلوچ ، چیف آفیسر میٹرو پولیٹن کارپوریشن کوئٹہ علی ساتکزئی و دیگر نے سماجی تنظیم ہوپ بلوچستان کے زیراہتمام فریش ایکشن نیٹ ورک ساؤتھ ایشیاء پاکستان کے تعاون سے کوئٹہ میں سی ایس اوز ، واش نیٹ ورک اور فانسا پاکستان کے ممبران کیلئے آگاہی ورکشاپ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہی ،ورکشاپ میں سماجی کارکنوں ، صحافیوں اور طلباء و طالبات نے شرکت کی ۔مقررین نےپینے کے صاف پانی کا ضیاع روکنے اور سینی ٹیشن کے نظام کی بحالی کیلئے واش سیکٹر پلاننگ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ کو صاف ستھرا رکھنے کیلئے ہر فرد کو کردار ادا کرنا ہوگا ، انہوں نےکہا کہ کوئٹہ میں واش رومز کے فضلے کو ٹھکانے لگانے کیلئے منصوبہ بندی کا فقدان ہے یہ فضلہ سیوریج کے پانی میں شامل ہوکر ہماری صحت کو متاثر کررہا ہے ، ہر گھر میں واش روم کیلئے الگ سیپٹک ٹینک بنائے جائیں تاکہ یہ مضرصحت فضلہ ماحول میں شامل ہونے کی بجائے ایک جگہ اسٹور ہو اور وہاں سے کارپوریشن کے باوزر کے ذریعے اس کو خالی کرکے سالڈویسٹ منیجمنٹ کے عمل سے گزار کر قابل استعمال بنایا جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں پینے کے پانی کا بے دریغ استعمال روکنے کیلئے کار واش مالکان اور کسانوں کو پابند بنایا جائے کہ گاڑیاں دھونے اور زرعی ضروریات پوری کرنے کیلئے صاف پانی کے استعمال سے گریزکریں ۔ مقررین نے کہا کہ کوئٹہ میں کچرہ اٹھانے کا مناسب بندوبست نہیں ، کوئٹہ کی آبادی زیادہ جبکہ کوئٹہ میٹرو پولیٹن کارپوریشن کے پاس صرف 900 افراد پر مشتمل عملہ کام کررہا ہے جو انتہائی کم ہے جبکہ کارپوریشن کے پاس اتنی مالی استطاعت نہیں کہ وہ ملازمین کو تنخواہیں ادا کرسکے ، سیاسی بنیادوں پر مئیر اور چیئرمین منتخب کئے جاتے ہیں جن کا کوئی آئیڈیا نہیں ہوتا ، کوئٹہ میں لوکل گورنمنٹ کے انتخابات منعقد کرکے مقامی حکومت کو بااختیار بناکر معاملات کو بہتر بنایا جاسکتا ہے ۔