• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایران اسرائیل موجودہ تنازع، فلسطین سے کوئی تعلق نہیں، حسین حقانی

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی نے کہا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے موجودہ تنازع کا فلسطینی تنازع سے کوئی تعلق نہیں ہے، ایران اور اسرائیل کے درمیان طویل جغرافیائی فاصلہ ہے، دونوں ملکوں کیلئے آپس میں براہ راست جنگ کرنا ممکن نہیں ہے، لبنان میں حزب اللہ نے اسرائیل کیخلاف شمالی محاذ نہیں کھولا، روس اور چین ایران کے ساتھ ہیں اسے ان کی بات سننا پڑے گی،میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ دمشق میں ایرانی سفارتخانے پر حملے کے جواب میں ایران کی طرف سے اسرائیل پر براہ راست حملے کے بعد مشرق وسطیٰ میں جنگ کے خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے۔ امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی نے کہا کہ ایران اسرائیل تنازع ختم نہیں ہوگا مگر کم ضرور ہوجائے گا، اسرائیل کا ایرانی سفارتخانے پر حملہ اپنی طاقت کا اظہار تھا کہ ایرانی پاسداران انقلاب کے جو لوگ عراق، شام میں بیٹھ کر اس کیخلاف منصوبہ بندی کرتے ہیں وہ انہیں ماردیں گے، جواب میں ایران نے اسرائیل پر حملہ کر کے ایک ریڈ لائن کھینچ دی ہے کہ تیسرے ممالک میں اس کے لوگوں کو نہ مارا جائے۔ حسین حقانی کا کہنا تھا کہ دنیا اور دونوں ممالک کی عوام چاہتی ہے جنگ نہ ہو، اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی سیاسی مجبوریاں ہیں وہ غیرمقبول ہوچکے ہیں، ان کے پاس صرف انتہاپسند اسرائیلیوں کی سپورٹ بچی ہے، نیتن یاہو نے طاقت نہ دکھائی تو انتہاپسند اسرائیلیوں کی حمایت ختم ہوسکتی ہے، اسرائیل ایرانی حملے کا ایسا جواب دے گا جس کے نتیجے میں مزید لڑائی نہ پھیلے، اسرائیل نے جارحیت کی تو امریکا اور مغربی ممالک اسے رکنے کا کہیں گے۔ حسین حقانی نے کہا کہ آسٹریلیا اور یورپی یونین کے بعض ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کیلئے تیار بیٹھے ہیں، اس اقدام کی وجہ سے بھی نیتن یاہو کو سیاسی نقصان پہنچے گا،ایران اور اسرائیل کے موجودہ تنازع کا فلسطینی تنازع سے کوئی تعلق نہیں ہے، ایران اور اسرائیل کے درمیان طویل جغرافیائی فاصلہ ہے، دونوں ملکوں کیلئے آپس میں براہ راست جنگ کرنا ممکن نہیں ہے، لبنان میں حزب اللہ نے اسرائیل کیخلاف شمالی محاذ نہیں کھولا۔ حسین حقانی کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو سخت تقریر کر کے خاموشی سے پتلی گلی سے نکل جاتے ہیں، اسرائیلی وزیراعظم جانتے ہیں اسرائیل کو ان کے موقف کا نقصان پہنچ چکا ہے، نیتن یاہو سمجھتے ہیں ایران کے ساتھ تنازع سے دنیا کی توجہ غزہ سے ہٹ جائے گی لیکن ایسا ہوتا نظر نہیں آرہا، روس اور چین ایران کے ساتھ ہیں اسے ان کی بات سننا پڑے گی، سلامتی کونسل میں روس یا چین اس کیخلاف قرارداد ویٹو کرسکتے ہیں، مشرق وسطیٰ میں جنگ نہ ہونا روس اور چین کے مفاد میں ہے۔حسین حقانی نے کہا کہ ایران کا اسرائیل پر حملہ علامتی مظاہرہ ہے تو یہ دونوں ممالک کو بہت مہنگا پڑا ہے، ایران کے دو ڈھائی سو ملین ڈالرز کے ڈرونز اور میزائلز ضائع ہوئے، دوسری طرف اسرائیل کو بھی ایرانی ڈرونز اور میزائلز روکنے کیلئے ڈیڑھ بلین ڈالرز خرچ کرنا پڑے۔

اہم خبریں سے مزید