کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”آج شاہزییب خانزادہ کے ساتھ“میں گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما ندیم افضل چن نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے ٹکٹوں کے معاملہ میں جنرل فیض حمید کی بہت مداخلت تھی، عمران خان عموماً جنرل فیض حمید سے پوچھ کر ٹکٹ دیتے تھے، تحریک انصاف کے رہنما لطیف کھوسہ نے کہا کہ شہباز شریف حکومت اتنی بے بس ہے کہ اپنا وزیرخزانہ اور وزیرداخلہ نہیں رکھ سکتی، پنجاب حکومت کی ساری بیوروکریسی پرانی ہے،معروف صنعتکار عارف حبیب نے کہا کہ آرمی چیف سے پہلی ملاقات میں بھی عمران پر بات کی، آرمی چیف کو میٹنگ میں کہا تھا سیاسی پولرائزیشن کی وجہ سے ملک کو نقصان ہورہا ہے،آرمی چیف کو کہا کہ سیاسی پولرائزیشن کے خاتمے کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں، آرمی چیف نے کہا تمام سیاسی جماعتیں ساتھ ہیں صرف ایک جماعت مخالف سمت میں ہے، ہمیں جہاں بھی موقع ملتا ہے ہم یہ اذان دیتے ہیں۔ عارف حبیب کا کہنا تھا کہ بختاور بھٹو کی شادی کے وقت اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کو کہا تھا آصف زرداری کو فون کر کے مبارکباد دیں، بلاول بھٹو کو جب کورونا ہوا تھا تب بھی بانی پی ٹی آئی کو کہا تھا کہ ان کو بھی فون کریں، بانی پی ٹی آئی نے جواب دیا تھا کہ میں نے ٹوئٹ کردیا ہے، میں نے انہیں کہا ٹوئٹ کافی نہیں آپ کال کریں، عمران خان نے کہا آپ مجھ سے وہ بات کریں جو میں کرسکتا ہوں، عمران خان کو کہا تھا کہ شہباز شریف کی والدہ کا انتقال ہوا تھا انہیں بھی فون کریں۔ عارف حبیب نے کہا کہ دنیا بھر میں جتنے تنازعات ہوتے ہیں ان کا حل مذاکرات کے ذریعہ ہی نکلتا ہے شہباز شریف میں بہت اہلیت ہے آئی ایم ایف کی ایم ڈی کے ساتھ ہاتھ ملا کر معاملہ حل کیا، شہباز شریف نے بطور وزیراعظم اتحادی جماعتوں کو اچھے طریقے سے مینج کیا، نواز شریف کے معاملات حل کرنے میں بھی شہباز شریف نے کردار ادا کیا، کچھ تو ہے جو شہباز شریف بہت سے معاملات حل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں، شہباز شریف میں انا نہیں وہ چیزوں کو بہتر ہینڈل کررہے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے رہنما ندیم افضل چن نے کہا کہ مجھے پارٹی یا آصف زرداری نے نہیں کہا کہ تحریک انصاف کے پاس جائیں، پی ٹی آئی کے لوگوں سے میری دوستی ہے ان سے بات چیت ہوتی رہی ہے، پی ٹی آئی کے دوستوں سے کہا کہ آپ کے پاس نشستیں ہیں تو پیپلز پارٹی کے ساتھ بیٹھ کر بات کریں، بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ ہم بات کر کے بتائیں گے، پھر انہوں نے کہا کہ ہمارے چیئرمین نہیں مانتے، ہم نے کہا آپ نے حکومت نہیں بنانی تو بلاول کو وزیراعظم بنائیں، پی ٹی آئی نے مجھ سے پارٹی کا مینڈیٹ لانے کا مطالبہ نہیں کیا، وہ کوئی مثبت بات کرتے تو یقیناً اپنی پارٹی میں بات کرتا، پارٹی میں بہت سے لوگوں کی رائے تھی کہ ہمیں پی ٹی آئی کے ساتھ بات چیت کرنی چاہئے۔ ندیم افضل چن کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی ہمیشہ اپنے آپشن اوپن رکھتی ہے، ممکن ہے ہم پی ٹی آئی کی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ صلح کروادیتے، ہم اسٹیبلشمنٹ کی مرضی سے ہی سب کرتے، اسٹیبلشمنٹ کی مرضی کے بغیر ایسا کیسے ہوسکتا ہے، اس وقت جو تناؤ زدہ ماحول ہے اسے پیپلز پارٹی کے سوا کوئی ختم نہیں کرسکتا، پیپلز پارٹی تمام جماعتوں اوراداروں سے بات کرسکتی ہے، ہم نے ق لیگ کے ساتھ اتحادی حکومت بنائی یہ اس سے مشکل مرحلہ نہیں تھا، ن لیگ کے دور میں آصف زرداری کو گیارہ سال جیل میں رکھا گیا پھر بھی ہم نے اکٹھے حکومتیں بنائیں۔