لندن (سعید نیازی) وزیراعظم رشی سوناک نے جولائی میں عام انتخابات کے انعقاد کے امکان کو مسترد کرنے سے پھر انکار کردیا ہے۔ واضح رہے کہ مئی میں لوکل الیکشن میں حکمران جماعت کو متوقع بھاری شکست کے بعد توقع کی جارہی ہے کہ پارٹی کو تقسیم ہونے سے بچانے کے لیے وزیراعظم فوری انتخابات کا اعلان کرسکتے ہیں۔ تاہم رشی سوناک کا کہنا تھا کہ وہ اپنے اس موقف پر برقرار ہیں کہ انتخابات سال کے دوسرے نصف حصے میں ہوں گے۔ ویسٹ منسٹر کے بیشتر تجزیہ کار وزیراعظم کے اس تبصرے سے اکتوبر یا نومبر میں انتخابات کے انعقاد کا نتیجہ اخذ کررہے ہیں۔ تاہم اس کا تکنیکی طور پر مطلب جولائی بھی ہوسکتا ہے۔ دو مئی کو ہونے والے لوکل الیکشن اور مختلف شہروں میں میئرز کے انتخاب کے لیے ہونے والے الیکشن کے نتائج کنزرویٹو پارٹی کی قیادت کے لیے پریشانی کا باعث بن سکتے ہیں، کیونکہ ان کی لیڈر شپ کو چیلنج کیا جاسکتا ہے اور قبل از وقت انتخابات کے انعقاد سے پارٹی کو منظم کرنے میں مدد ملے گی۔ کنزرویٹو پارٹی کے سابق ہیلتھ منسٹر ڈین پولٹر کا پارٹی کے ایف ایم ایس پر موقف کے سبب لیبر پارٹی میں شمولیت بھی وزیراعظم پر دبائو بڑھانے کا سبب بن سکتا ہے۔ ڈاکٹر ڈین پولٹر نے گزشتہ روز پارٹی چھوڑنے کا اعلان کیاتھا، بعض تجزیہ کاروں کے مطابق ویسٹ مڈ لینڈز کے میئر اینڈی اسٹریٹ اور ٹیز ویلی کے میئر کی متوقع شکست رشی سوناک کے خلاف عدم اعتماد کے ووٹ کا سبب بن سکتی ہے۔ تحریک عدم اعتماد کے لیے52ٹوری ارکان کی ضرورت ہوگی۔ وزیراعظم رشی سوناک کو اتوار کو نشر ہونے والے انٹرویو میں کہنا تھا کہ لوکل الیکشن ہمیشہ حکمران جماعت کے لیے مشکل ہوتے ہیں۔ انہوں نے لندن میں بڑھتے جرائم اور برمنگھم میں زائد کونسل ٹیکس کے نفاذ پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ برطانیہ میں عام انتخابات اگر مقررہ شیڈول کے مطابق ہوتےہیں تو وہ28جنوری2025ء میں ہوں گے۔ رشی سوناک نے رواں ہفتے روانڈا بل کو پارلیمنٹ سے منظور کرواکر اور دفاعی بجٹ میں اضافہ کرکے وزارت عظمیٰ کے عہدے کو تقویت دینے کی کوشش بھی کی ہے۔ ڈیفنس سیکریٹری گرانٹ شاپس نے کہا ہے کہ ٹوری قیادت کو تبدیل کرنے کا سوچنے والے رشی سوناک کو کام کرنے دیں، کیونکہ یہ وقت پارٹی لیڈر کا نہیں ہے۔ ایک سروے کے مطابق2019ء میں پارٹی کو ووٹ دینے والے بیشتر ووٹرز اب پارٹی سے نالاں ہیں۔ تاہم نئے لیڈر کی صورت میں وہ پارٹی کو ووٹ دینے پر غور کرسکتے ہیں۔