اولڈہم ( آصف مغل ) برطانوی وزیر اعظم رشی سوناک نےغیرقانونی تارکین وطن سے متعلق ڈبلن کے ساتھ ممکنہ معاہدے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ برطانیہ آئرلینڈ سے سیاسی پناہ کے متلاشیوں کی واپسی کو قبول نہیں کرے گا، جب یورپی یونین اور فرانسغیرقانونی تارکین وطن کی اپنے ہاںواپسی کو قبول نہیں کرتے توہم کیسے کریں؟ ہم غیرقانونی تارکین وطن کی برطانیہ آمد کوروکناچاہتے ہیں اوراس کے لیے روانڈا اسکیم شروع کرنے اور چلانے کے لیے پرعزم ہیں ۔وزیراعظم کے اعلان کے بعد برطانیہ اور آئرلینڈ کے درمیان بحران بڑھنے کاخدشہ ہے۔میڈیا سے بات چیت کے دوران جب وزیراعظم سے پوچھا گیا کہ کیا برطانیہ آئرلینڈ کے ساتھ واپسی کی سکیم پر اتفاق کرسکتا ہے، سونا ک نے جواب دیا کہ انہیں اس میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ جب یورپی یونین اور فرانس واپسی کو قبول نہیں کرتی ہے جہاں سے غیر قانونی تارکین وطن آرہے ہیں تو ہم یورپی یونین سے آئرلینڈ کے راستے واپسی کو قبول نہیں کریں گے۔ یقیناً ہم ایسا نہیں کریں گے۔یہ پوچھے جانے پر کہ کیا یورپی یونین کے ساتھ واپسی پر بات چیت ہوئی ہے،وزیراعظم نے کہا کہ نہیں اورمزید بتایا کہ وہ روانڈا اسکیم شروع کرنے اور چلانے کے لیے پرعزم ہیں کیونکہ وہ غیرقانونی تارکین وطن کی برطانیہ آمد روکناچاہتے ہیں ۔یہ پوچھے جانے پر کہ کیا یورپی یونین کے ساتھ واپسی پر بات چیت ہوئی ہے۔دونوں فریق برطانیہ کے دفتر خارجہ کی طرف سے ہوم سیکرٹری جیمزکلیورلی اور ان کی آئرش ہم منصب ہیلن میک اینٹی کے درمیان ہونے والی ملاقات ملتوی کرنے کے فیصلے کے منفی اثرات کو کو کم کرنے کے لیے بے چین ہیں،تاہم وزیر اعظم کی جانب آئرلینڈ سے تارکین وطن کی واپسی کو قبول نہ کرنے کے اعلان بحران کومزید بڑھاسکتاہے ۔ آئرش حکومت نے ابھی تک مجوزہ قانون سازی کی شرائط کو عام کرنا ہے، یا اگر برطانیہ تعاون نہیں کرتا ہے تو کیا ہوگا۔ڈاؤننگ اسٹریٹ کو امید ہے کہ سیفٹی آف روانڈا ایکٹ ٹوری انتخابی مہم کا ایک مرکز ہے جسے گزشتہ ہفتے شاہی منظوری ملی تھی،یہ ایکٹ فرانس سے آنے والے لوگوں کو چھوٹی کشتیوں پر گزرنے سے روکنے میں مدد کرے گی۔آئرش حکومت کا کہنا ہے کہ مشرقی افریقی ملک میں جلاوطنی کے خطرے نے جزوی طور پر شمالی آئرلینڈ کے ساتھ زمینی سرحد کے ذریعے آئرلینڈ میں داخل ہونے والوں کی آمد میں اضافے کو ہوا دی ہے، اس راستے کے بارے میں اس کا کہنا ہے کہ اب جمہوریہ میں پناہ کے متلاشیوں کا 80 فیصد سے زیادہ حصہ ہے۔