بنجول (اے پی پی) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان کو بیرونی اسپانسرڈ دہشت گردی کا سامنا ہے، لوک سبھا الیکشن کے دوران بھارتی سیاسی رہنماؤں کے پاکستان مخالف بیانات سے مسلمانوں اور علاقائی استحکام کو خطرہ ہے.
بھارت انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں روکے اور حریت رہنماؤں کو رہا کرے، مقبوضہ جموں وکشمیر پر او آئی سی ایکشن پلان پر عمل کرانا ہوگا، غزہ میں فوری وغیر مشروط جنگ بندی اور محصور لوگوں کیلئے بلا روک ٹوک انسانی امداد کو یقینی بنایا جائے، ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی غیر مستقل نشست کے امیدوار ہیں، ہمیں او آئی سی کے تمام رکن ممالک کی فعال حمایت کا یقین ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں 15 ویں اسلامی سربراہی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ او آئی سی کو اقوام متحدہ کے ساتھ ملکر دہشت گردی کی تمام شکلوں سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ داعش خرا سان اور ٹی ٹی پی جیسے دہشت گرد گروہوں کے خاتمے کیلئے ملکر کام کرنا چاہیے اور او آئی سی کو افغان عبوری حکومت کی انسداد دہشت گردی، خواتین کے حقوق اور جامع طرز حکمرانی کے حوالے سے اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو نبھانے کی ترغیب بھی دینی چاہیے۔
نائب وزیراعظم کا کہنا تھا اوآئی سی کا سربراہی اجلاس ایک نازک وقت پر منعقد ہو رہا ہے، دنیا بالخصوص امت مسلمہ کو بہت بڑے چیلنجز کا سامنا ہے، او آئی سی کو متحد اور مربوط جواب دینا چاہیے۔
انہوں نے اسلامو فوبیا اور مسلمانوں کیخلاف امتیازی سلوک کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ او آئی سی کی جانب سے اسلامو فوبیا پر خصوصی ایلچی کی تقرری قابل ستائش ہے۔ وزیر خزانہ نے غزہ اور مغربی کنارے میں فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کے جاری وحشیانہ حملوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کو یقینی بنایا جائے۔
نائب وزیراعظم کا کہنا تھا او آئی سی عالمی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے، او آئی سی ممالک موسمیاتی تبدیلی جیسے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے مل کر کام کریں۔ انھوں نے خود مختار فلسطینی ریاست، اقوام متحدہ میں اسکی مکمل رکنیت کیلئے حمایت کا اعادہ کیا۔
اسحاق ڈار نے یہ مزید کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت نہتے کشمیریوں پر مظالم ڈھا رہا ہے، او آئی سی جموں و کشمیر سے متعلق ایکشن پلان پرعملدرآمد کرے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو ضرورت مند افغانوں کو مناسب انسانی امداد فراہم کرنی چاہیے، اسکی معیشت کو بحال کرنے میں مدد کرنی چاہیے اور علاقائی "رابطے" کے منصوبوں کے جلد نفاذ میں بھی مدد کرنی چاہیے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ او آئی سی عالمی اقتصادی ترقی کی بحالی میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے، ہمیں اجتماعی طور پر موسمیاتی تبدیلی کے وجودی خطرے سے نمٹنا چاہیے۔ وزیر خارجہ نے اپنے خطاب مین کہا کہ 2022 میں پاکستان میں تباہ کن سیلابوں ملک کو 34 بلین امریکی ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کو مشترکہ لیکن تفریق شدہ ذمہ داریوں (سی بی ڈی آر) کے اصول کے مطابق مناسب مالیات، ٹیکنالوجی اور صلاحیت سازی میں مدد فراہم کرنے کیلئے اپنے وعدوں کو پورا کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی دو سالہ مدت کیلئے غیر مستقل نشست کا امیدوار ہے، ہمیں او آئی سی کے تمام رکن ممالک کی فعال حمایت کا یقین ہے اور ہم اپنی سلامتی کونسل کی اصطلاح کو او آئی سی کی ایک اہم آواز کے طور پر استعمال کرنے کے منتظر ہیں۔
نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ او آئی سی کی متعلقہ قراردادیں اس بات کا اعادہ کرتی ہیں کہ کوئی بھی اصلاحاتی تجویز جو توسیع شدہ سلامتی کونسل میں اسلامی امہ کی مناسب نمائندگی کو نظر انداز کرتی ہے عالم اسلام کیلئے ناقابل ِقبول ہے۔
علاوہ ازیں اسحاق ڈار نے ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان سے ملاقات کی ہے۔ ملاقات میں پاکستان اور ترکیہ نے اقتصادی، تجارتی اور دفاعی شعبوں پر خصوصی توجہ کے ساتھ دوطرفہ تعاون کو مزید گہرا کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات میں مثبت رفتار پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے۔ انہوں نے اقتصادی، تجارتی اور دفاعی شعبوں پر خصوصی توجہ کے ساتھ دوطرفہ تعاون کو مزید گہرا کرنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔دریں اثناء وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے جمہوریہ آذربائیجان کے وزیر خارجہ جیہون بیراموف سے ملاقات کی ہے۔
اس موقع پر دو طرفہ تجارت، باہمی رابطوں، توانائی اور عوام سے عوام کے رابطوں سمیت مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید گہرا کرنے کے عزم کا اظہار بھی کیا گیا۔