واشنگٹن (نیوز ڈیسک) امریکی محکمہ خزانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ایرانی تیل کی بڑھتی ہوئی برآمد میں ملائیشیا ملوث ہے۔ یہ تیل ملائیشیا سے سنگاپور اور دیگر علاقوں سے چین تک پہنچایا جاتا ہے۔ امریکی معاون وزیر خزانہ برائن نیلسن نے ملائیشیا اور سنگاپور کا 2روزہ دورہ شروع کیا ہے ،جس کا مقصد ایران کی آمدن اور ایرانی ملیشیاؤں کا مقابلہ کرنا ہے۔اس سے قبل ایران پر عائد پابندیوں سے بچنے کے لیے ایرانی تیل کو ملائیشیا کے پانیوں میں منتقل کرنے، اس کا برانڈ تبدیل کرنے اور وہاں سے ملائیشیا کے تیل کے نام سے اسے چین بھیجنے کے بارے میں کئی رپورٹیں شائع ہوچکی ہیں۔ امریکی عہدے دار نے صحافیوں کو بتایا کہ ملائیشیا ایران کو غیر قانونی طور پر رقوم بھیجنے اور حماس سمیت دیگر ملیشیاؤں کی مدد میں ملوث ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق چین نے گزشتہ سال ملائیشیا سے 11لاکھ بیرل سے زائد تیل درآمد کیا ۔ اتنی بڑی مقدار میں ملائیشین آئل درآمد کیا جا رہا ہے، جبکہ ملائیشیا کی تیل کی کل پیداوار 650ہزار بیرل یومیہ تک بھی نہیں پہنچ پاتی۔ دوسری جانب ملائیشیا سے چین کی تیل کی درآمدات میں ایران پر امریکی پابندیوں سے پہلے کی مدت کے مقابلے میں 6گنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ برس دسمبر میں امریکی محکمہ خزانہ نے کوالالمپور میں قائم 4کمپنیوں پر ایران میں ڈرون کی تیاری کے پروگرام میں معاونت کے الزام میں پابندیاں عائد کی تھیں۔رپورٹ کے مطابق نیلسن کا ملائیشیا اور سنگاپور کا دورہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکی وزارت خزانہ نے جنوب مشرقی ایشیا اور ایرانی تیل کی غیر قانونی فروخت کے ذریعے ملیشیاؤں کی مالی معاونت پر اپنی توجہ بڑھا دی ہے۔رپورٹ کے مطابق ایران نے رواں سال روزانہ تقریباً 15 لاکھ کیوبک میٹر تیل برآمد کیا، جو 2023 کے مقابلے میں 2لاکھ بیرل زیادہ ہے۔ 2023 میں ایرانی تیل کی برآمدات میں 48 فیصد اضافہ ہوا ہے۔