ڈاکٹر ندیم اشرف (جنرل فزیشن)
آئرن کی کمی جسم میں خون کی مقدار کم ہو نے سے ہوتی ہے۔ اس کی کمی سے خون کے سرخ خلیات کی تعداد کم ہو جاتی ہے جو جسم میں آکسیجن فراہم کرنے کا کام سر انجام دیتے ہیں۔ اگر آپ آئرن کی کمی کا شکار ہیں تو آپ کا جسم ہیمو گلوبن کی متوازن مقدار پیدا نہیں کرسکتا، جس کی وجہ سے آکسیجن لیول کم ہو جاتا ہے، مسلز اور ٹشوز اپنے افعال سرانجام نہیں دے پاتے۔ آئرن کی کمی کی علامات روزمرہ کی زندگی میں بہت عام ہوتی ہیں۔ اس لیے عموماً انہیں نظر انداز کردیا جاتا ہے۔
…… علامات……
جِلد زرد ہو جانا: خون میں موجود ہیموگلوبن کی متوازن مقدار جلد کو صحت مند رکھتی ہے ،جب کہ آئرن کی مقدار غیر متوازن ہونے سے ہیموگلوبن کی مقدار میں بھی کمی واقع ہوتی ہے، جس کے نتیجے میں جِلد کی رنگت زرد ہو جاتی ہے، اگر ایسا ہو یعنی رنگت زرد ہونے لگے تو نظر انداز مت کریں، یہ آئرن کی کمی کی علامت ہو سکتی ہے، اس لیے فوری ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
دل کی دھڑکن تیز ہو نا: ہیموگلوبن کی سطح کم ہونے کی وجہ سے دل کو زیادہ کام کرنا پڑتا ہے، جس کے نتیجے میں دل کی دھڑکن بہت کم ہو جاتی ہے یا بہت زیادہ۔ اگر آئرن کی کمی شدت اختیار کر جائے تو دل کے فیل (ہارٹ فیلیئر) ہونے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
غیر معمولی تھکاوٹ کا احساس: آئرن کی کمی کی عام علامت ہے۔ جب ہیمو گلوبن کی مقدار کم ہوتی ہے تو جسم کے پٹھوں اور ٹشوز کو آکسیجن کم مقدار میں پہنچتی ہے ،جس کی وجہ سے تھکاوٹ ہونے لگتی ہے، نیز روزمرہ کے افعال سر انجام دینے کے دوران بھی تھکاوٹ کا احساس ہوتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ توانائی میں بھی کمی آتی ہے، کام کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اور کسی کام پر توجہ بھی صحیح طریقے سے مرکوز نہیں ہو پاتی۔
سر درد: آئرن کی کمی لاحق ہونے کی وجہ سے سر درد یا آدھے سر کے درد کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے، جب دماغ تک مناسب مقدار میں آکسیجن نہیں پہنچ پاتی ،تو سر پر دباؤ بڑھتا ہے اور سر میں درد ہونے لگتا ہے۔
منہ یا زبان کی سوزش: ہمارے جسم میں ایک پروٹین myoglobin ہوتا ہے جو زبان کے ٹشوز میں پایا جاتا ہے، آئرن کی کمی سے اس کی سطح بھی متاثر ہوتی ہے ،جس سے زبان سوجن اور ورم کا شکار ہوجاتی ہے۔ اگر زبان کی رنگت تبدیل ہونا شروع ہو جائے، ورم ہونے لگے، سوزش شروع ہو جائے یا منہ میں چھا لے ہوجائیں تو ڈاکٹرکو صورت ِحال بتائیں ،تا کہ بر وقت علاج ہوسکے۔
سانس لینے میں مشکلات کا سامنا: جب جسم میں ہیموگلوبن کی مقدار کم ہوتی ہے تو وہ کم آکسیجن میں زیادہ کام کرنے کی کوشش کرتا ہے، جس کی وجہ سے سانس گھٹنے کا احساس ہوتا ہے اور سینے میں درد کی شکایات بھی لاحق ہوتی ہیں،ایسا آئرن کی کمی سے ہوسکتا ہے۔
جِلد کی انفیکشن کے خطرات: مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے آئرن بہت ضروری ہے، اس کی کمی لاحق ہونے کی وجہ سے جِلد کی انفیکشن کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ چوں کہ خون کے سرخ خلیات انفیکشن سے لڑنے میں مدد فراہم کرتے ہیں اور سفید خلیات مدافعتی نظام کو مضبوط بناتے ہیں، اس کی کمی کی وجہ سے یہ خلیات کم ہو جاتے ہیں اور جِلد کی انفیکشن کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ کسی بھی فرد کو آئرن کی کمی کی ان علامات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ علامات کو نظر انداز نہ کریں اور بروقت علاج کی طرف توجہ دی جائے۔
بال،ناخن اور جلد کو نقصان : آئرن کی کمی کے باعث بال اور ناخن خشک اور زیادہ نازک ہوجاتے ہیں، بلکہ گنج پن کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے یا بال تیزی سے گرنے لگتے ہیں۔ اس کی کمی سے پروٹین کی ایک قسم ferritin کی کمی ہوجاتی ہے۔ ناخن کا بھربھرا ہوجانا بھی ایک ایسی علامت ہے جو زیادہ عام نہیں بلکہ یہ اینیمیا کی سطح پر نمودار ہوتی ہے۔ اس اسٹیج پر ناخن غیر معمولی حد تک پتلے ہوجاتے اور ان کی ساخت بھی بدل جاتی ہے۔
سوئیاں چبھنے کا احساس: ایسے افراد کو ریسٹ لیس لیگ سینڈروم کا سامنا ہوتاہے، یہ اعصابی نظام کا ایسا عارضہ ہے، جس میں ایسا احساس ہوتا ہے کہ ٹانگوں میں سوئیاں چبھتی محسوس ہوتی ہیں جب کہ لاشعوری طور پر پیروں کو حرکت دینے کی خواہش ہوتی ہے، اس سے نیند بھی متاثر ہوتی ہے۔اس کے علاوہ موسم چاہے جیسا بھی ہو مگر ہاتھ اور پیر ٹھنڈے ہورہے ہوں تو یہ واضح طور پر انیمیا یا آئرن کی کمی کی علامت ہے۔آئرن کی کمی کی ایک عجیب ترین علامت یہ ہوتی ہے جب عجیب چیزوں کو کھانے کی خواہش پیدا ہوتی ہے جیسے لکڑی، مٹی یا برف وغیرہ۔
……علاج……
چند غذاؤں کے استعمال سے بھی آئرن کی کمی دور کی جاسکتی ہے۔ مثلاً:سبز پتوں والی سبزیاں استعمال کریں۔ پالک میں مختلف فوائد اور بہت کم کیلوریز ہوتی ہیں اور یہ جسم کو مطلوبہ غذائی اجزاء فراہم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے، اسے بھی اپنی روز مرّہ غذا میں شامل کریں ،جب نمکین کھانے کا دل چاہے تو خشک میوہ جات کا استعمال کریں ،کیوں کہ ان میں بہت طاقت ہوتی ہے۔ آئرن کی کمی دور کرنے کے لیے کشمش کا استعمال کریں یہ انیمیا کے علاج میں مدد گار ثابت ہوتا ہے۔
وٹامن سی اور آئرن کا امتزاج کھجور اور کشمش سے ملتا ہے۔ روزانہ بچوں کو مٹھی بھر کشمش اور کھجور ناشتے میں یا کسی بھی وقت دےسکتے ہیں۔پھلوں کا استعمال بھی لازمی کریں۔ چکوترا، نارنجی، خربوزے، ٹماٹر اور اسٹرابیری وغیرہ کھائیں، کیوں کہ یہ تمام وٹامنز اور آئرن سے بھرپور ہوتے ہیں جو آپ کے جسم میں خون بنانے میں مدد کرتے ہیں۔
یہ جسم کو کافی آئرن فراہم کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ کالے تل کے بیج بھی خون کی کمی کے مریضوں کے لیے انتہائی فائدے مند ہیں۔ یہ کیلشیم، میگنیشیم اور آئرن سے بھرپور ہوتے ہیں اور آئرن کی سطح کو بڑھانے کے لیے انتہائی ضروری ہیں، مزید یہ کہ تل کا استعمال جسم میں آئرن کو جذب کرنے میں مدد دیتا ہے۔ آپ بیجوں کو آدھے گلاس پانی میں رات بھر بھگوئیں اور ناشتےمیں استعمال کریں۔