• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اگلے ماہ ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے قبل اپنی تیاری کے آخری مرحلے میں پاکستانی کر کٹ ٹیم ان دنوں آئر لینڈ کے دورے پر ہے، پہلے میچ کا نتیجہ سامنے آچکا ہوگا، دوسرا میچ آج ہوگا، تیسرا مقابلہ 14 مئی کو ڈبلن میں ہوگا، آئرلینڈ کا دورہ مکمل کرکے پاکستان کرکٹ ٹیم انگلینڈ پہنچے گی جہاں اسے انگلینڈ کے خلاف چار ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں کی سیریز کھیلنا ہے یہ میچز 22 سے30 مئی تک ہونگے۔ 

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے 15 رکنی اسکواڈ کا اعلان انگلینڈ کے خلاف پہلے ٹی ٹوئنٹی کے بعد کیا جائے گا، ان دونوں سیریز کے لئےبابر اعظم (کپتان)، ابرار احمد، اعظم خان، فخر زمان، حارث رؤف، حسن علی، افتخار احمد، عماد وسیم، محمد عباس آفریدی، محمد عامر، محمد رضوان، محمد عرفان خان، نسیم شاہ، صائم ایوب، سلمان علی آغا، شاداب خان، شاہین شاہ آفریدی اور عثمان خان ٹیم کا حصہ ہیں، بالآخر پاکستان کے کرکٹ سلیکٹرز کوسابق سلیکٹرز کی غلطی کا احساس ہوگیا اور نیوزی لینڈ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی انٹر نیشنل سیریز کے لئے روٹیشن کی پالیسی پر عمل درآمد کا فیصلہ کیا گیا۔

گذشتہ سال ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کے دوران نیپال کی کمزور ٹیم کے خلاف بھی پاکستان کی مین ٹیم گراونڈ میں اتری۔حالانکہ نوجوان کھلاڑیوں کو گروم کرنے کے لئے اور انہیں اعتماد دینے کے لئے کمزور ٹیموں کے خلاف تجربات کئے جاسکتے ہیں۔ بابر اعظم نے جب تینوں فارمیٹس کی کپتانی بنے انہوں نے تجربات سے گریز کیا۔ شاید وہ ہار سے خوف زدہ تھے ان کے پہلے چار سالوں میں بہت کم نوجوان کرکٹرز کو موقع دیا گیا۔لیکن نئی پی سی بی انتظامیہ کی ہدایات کے بعد پاکستانی ٹیم نے روٹیشن پالیسی اپنالی۔

سابق فاسٹ بولر اور سابق چیف سلیکٹر وہاب ریاض کو سنیئر منیجر بناکر یہ اہم ذمے داری سونپی گئی۔ وہاب ریاض نے کہا کہ میں سنیئر منیجر کی حیثیت سے کھلاڑیوں کی ورک لوڈ منیجمنٹ اور ٹیم پلاننگ پر عمل درآمد کراوں گا۔یہ عہدہ پہلی بار نہیں متعارف کیا گیا ماضی میں اسٹنٹ منیجر اور منیجر ہوتے تھے اس بار اسے سنیئر منیجر کانام دیا گیا ہے دنیا کی دوسری ٹیموں کے ساتھ بھی سلیکٹرز سفر کرتے ہیں۔

ورک لوڈ مینجمنٹ کرنا بہت ضروری ہے ، شاہین آفریدی کو بھی ہمیں دیکھنا ہے، روٹیشن پالیسی کپتان سمیت سب کےلیے ہے ہمارا وژن ہے کہ ایسا سسٹم بنائیں کے کھلاڑیوں کے ساتھ انصاف ہو۔ بابر اعظم سے اچھی کوئی اور چوائس نہیں ، بہتری کی گنجائش رہتی ہے، ہم نے ورلڈ کپ جیتنا ہے بابر اعظم بھی یہی چاہتے ہیں۔31سالہ فاسٹ بولر محمد عامر ریٹائرمنٹ واپس لینے کے بعد چار سال بعد دوبارہ پاکستانی ٹیم میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں انہیں ان فٹ حارث روف کی جگہ پاکستان ٹیم کا حصہ بنایا گیا۔

محمد عامر نے اگست2020میں آخری بارانگلینڈ کے خلاف پاکستان کی نمائندگی کی تھی اور پھر ہیڈ کوچ مصباح الحق اور بولنگ کوچ وقار یونس کے رویے سے دلبرداشتہ ہوکر ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا تھا۔ 35سالہ آل راونڈر عماد وسیم کو بھی ریٹائرمنٹ واپس لینے اور پی ایس ایل کی غیر معمولی کارکردگی پر پاکستان ٹیم میں محمد نواز کی جگہ پاکستان ٹیم میں جگہ ملی۔ پی ایس ایل کی کارکردگی پر عثمان خان اورعرفان خان نیازی کو بھی ٹیم میں جگہ ملی۔

واضح رہے کہ قومی سلیکشن کمیٹی نے ٹیم کے اعلان سے قبل کھلاڑیوں سے ملاقات کے دوران انہیں روٹیشن پالیسی سے آگاہ کیا تھا جس کا مقصد مضبوط کامبی نیشن کے لئے زیادہ سے زیادہ کھلاڑیوں کو مواقع دینا ہے، پاکستان ٹیم میں پہلی مرتبہ شامل ہونے والے 28 سالہ عثمان خان اس سے قبل متحدہ عرب امارات میں کھیلتے رہے ہیں ۔وہ گزشتہ دو سال سے پاکستان سپر لیگ میں شاندار پرفارمنس دیتے رہے ہیں۔ گزشتہ سال انہوں نے ملتان سلطانز کی طرف سے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف پی ایس ایل کی تاریخ کی تیز ترین سنچری صرف 36گیندوں پر بنائی تھی۔ 

اس سال بھی انہوں نے پی ایس ایل میں دو سنچریوں اور دو نصف سنچریوں کی مدد سے 430 رنز اسکور کیے۔ 21سالہ عرفان خان کی ٹیم میں شمولیت ڈومیسٹک کرکٹ اور پاکستان سپر لیگ میں عمدہ کارکردگی کی بنیاد پر عمل میں آئی ہے۔ وہ اس سال پی ایس ایل میں کراچی کنگز کی طرف سے کھیلتے ہوئے ٹورنامنٹ کے بہترین فیلڈر اور بہترین ایمرجنگ کرکٹر قرار پائے تھے۔جبکہ پریذیڈنٹ ٹرافی میں اسٹیٹ بینک کی طرف سے کھیلتے ہوئے انہوں نے چھ اننگز میں 455 رنز اسکور کیے تھے۔ 

وہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ایک سنچری بھی اسکور کرچکے ہیں جبکہ ٹی ٹوئنٹی مقابلوں میں انہوں نے ایک نصف سنچری بنائی ہے۔ عرفان خان 2020 اور 2022 میں انڈر19 ورلڈ کپ میں بھی پاکستان کی نمائندگی کرچکے ہیں۔فاسٹ بولر محمد عامر اور عماد وسیم کی انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی ہوئی ہے۔

یاد رہے کہ محمد عامر اور عماد وسیم نے گزشتہ دنوں اپنی ریٹائرمنٹ ختم کرکے خود کو پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے دستیاب ہونے کا اعلان کیا تھا۔عماد وسیم نے آخری مرتبہ پاکستان کی نمائندگی گزشتہ سال نیوزی لینڈ ہی کے خلاف راولپنڈی کے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں کی تھی۔ انہوں نے حالیہ پاکستان سپر لیگ میں اسلام آباد کی طرف سے پشاور زلمی کے خلاف ناقابل شکست نصف سنچری بنانے کے علاوہ ملتان سلطانز کے خلاف فائنل میں پانچ وکٹیں بھی حاصل کی تھیں۔

عماد وسیم66 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں 486 رنز بنانے کے علاوہ 65 وکٹیں حاصل کرچکے ہیں۔ محمد عامر نے آخری مرتبہ 2020 میں پاکستان کی طرف سے انگلینڈ کے خلاف اولڈ ٹریفرڈ میں ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کھیلا تھا۔ محمد عامر نے 50 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں 59 وکٹیں حاصل کررکھی ہیں۔ امید یہی ہے کہ سلیکٹرز اس بار ایسی ٹیم تشکیل دیں گے جو ورلڈ کپ میں غیر معمولی کارکردگی دکھائے گی اور شائقین کی توقعات پر پورا اترے گی۔بابر اعظم اپنی غلطیوں سے سیکھیں گے اور اپنے کامیاب ترین کپتان کی حیثیت سے سامنے آئیں گے۔

اسپورٹس سے مزید
کھیل سے مزید