کراچی کے ساحل پر پیر کی شب نظر آنے والی نیلی روشنی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔
مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں اس نایاب اور شاندار نیلی روشنی کو ساحل سے ٹکرانے والی لہروں میں باخوبی دیکھا جاسکتا ہے۔
ساحل کی لہروں سے ٹکرانے والی نیلی روشنی کا یہ عمل ’بایولومینیسینس‘ کہلاتا ہے۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان سے وابستہ تکنیکی مشیر معظم خان کے مطابق رات کے وقت دکھائی دینے والی بایولومینیسینس ایک کیمیائی عمل ہے جس میں سمندری پانی میں موجود جاندار روشنی خارج کرتے ہیں۔
ان کے مطابق بایولومینیسینس سے خارج ہونے والی روشنی ’ناکٹی لوکاسائنٹی لونس‘ نامی جاندار سے خارج ہونے والی نیلی چمک کے سبب پیدا ہوتی ہے۔
اس سمندری جاندار کو سی فائر یا سی ٹوئنکل بھی کہتے ہیں، جو رائی کے دانے سے بھی چھوٹا ہے۔
ماہرین کے مطابق سمندر میں اس جاندار کی موجودگی سمندر کی زرخیزی کی علامت ہے۔
رات کی تاریکی میں اپنے سحر میں جکڑنے والی، لہروں میں نظر آنے والی یہ نیلی چمک اگر دن کی روشنی میں دیکھی جائے تو سبز نظر آتی ہے۔
یہ عام خیال کیا جاتا ہے کہ بایولومینیسینس کا یہ عمل صرف سمندری حیاتیات میں ہی پایا جاتا ہے لیکن درحقیقت یہ عمل مختلف انواع کے جاندار میں بھی پایا جاتا ہے۔
اگر آپ نے کبھی جگنو دیکھا ہو تو اس میں نظر آںے والی روشنی بھی بایولومینیسینٹ کے سبب ہی نظر آتی ہے۔
تاہم سمندر میں یہ عمل اتنا نایاب نہیں ہے جتنا گمان کیا جاتا ہے بلکہ سمندر میں موجود بیکٹیریا سے لے کر شارک تک تمام سمندری جانداروں کے انواع میں پایا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ بایولومینیسینس کا عمل ایک ہی نوع کے مختلف جانداروں کے درمیان رابطے کا بھی ذریعہ ہے۔