• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیل مہاسوں کا سبب کیا ہے؟ کیسے بچا جائے؟

چاہے آپ نوعمر ہوں یا بالغ، کیل مہاسے تقریباً ہر عمر کے لوگوں کو متاثر کر سکتے ہیں۔ اور جو بھی یہ سمجھتا ہے کہ یہ صرف ایک معمولی مسئلہ ہے، تو شاید اس کا کبھی اس سے واسطہ نہیں پڑا۔ حقیقت یہ ہے کہ کیل مہاسے آپ کی عزت نفس، جسمانی شبیہ، سماجی زندگی وغیرہ کو متاثر کر سکتے ہیں۔ جو لوگ اس مشکل کا سامنا کر رہے ہوتے ہیں، وہ اس کے نتیجے میں ابھرنے والے داغ دھبوں کو دور رکھنے اور نشانات کی ظاہری شکل کو کم کرنے کے طریقے ڈھونڈنے میں لگے ہوتے ہیں۔ 

ایسے میں سب سے زیادہ تشویش اس بات کی ہوتی ہے کہ کیا کبھی کیل مہاسوں سے چھٹکارا مل سکے گا؟ درحقیقت، یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ 25 اور 44 سال کی عمر کے درمیان پانچ میں سے ایک بالغ شخص کو کیل مہاسوں کا سامنا ہوتا ہے۔ کیل مہاسوں کی کوئی ایک وجہ نہیں ہے اور اس وجہ سے، اس سے بچنے یا اس پر قابو پانے کا کوئی یقینی طریقہ نہیں ہے۔ 

کیل مہاسے کئی عوامل کی وجہ سے ہوسکتے ہیں، جن میں سے بہت سے آپ کے قابو سے باہر ہیں۔ لیکن جس طرح سے آپ اپنی جِلد کا خیال رکھتے اور علاج کرتے ہیں، وہ ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔ صاف جِلد کا راستہ تلاش کرنے سے آپ کی خود اعتمادی اور جسمانی شبیہ کو بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔

کیل مہاسوں کا سبب

کیا جِلد کی دیکھ بھال کے لیے استعمال کی جانے والی مصنوعات کیل مہاسوں کا سبب ہوسکتی ہیں؟ کیا چہرے کو چُھونے یا پسینہ آنے کی وجہ سے ایسا ہوتا ہے؟ کیا جِلد کو ضرورت سے زیادہ دھونا یا اسکرب کرنا اس کو متحرک کر سکتا ہے؟ ذہنی تناؤ اور ہارمونز مہاسوں کی نشوونما میں کیا کردار ادا کرتے ہیں؟ کیل مہاسوں کی وجوہات ان میں سے کچھ بھی ہوسکتی ہیں۔

علاج

اگر آپ کیل مہاسوں سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بہت سے علاج اور حکمت عملی ہیں، جو اس حوالے سے مدد کر سکتی ہیں۔ جِلد کی دیکھ بھال کرنے والی مصنوعات میں شامل اجزا کے بارے میں آگاہی سے لے کر، بلیک ہیڈز کا علاج کرنے کا طریقہ جاننے، مہاسوں سے متاثرہ جِلد کی دیکھ بھال کے لیے تجاویز حاصل کرنے تک، سب کچھ آپ کو معلوم ہونا چاہیے۔ ماہر امراضِ جِلد سے اس بارے میں بات کریں کہ کیل مہاسے نکلنے کی ممکنہ وجوہات کیا ہیں اور آپ ہمیشہ کے لیے مہاسوں سے چھٹکارا پانے کے لیے کیا کر سکتے ہیں۔

کیل مہاسوں سے بچنے کے 5طریقے

1- اپنے بالوں اور جِلد کی مصنوعات کو چیک کریں۔ بالوں کے کنڈیشنر، جیل، شیونگ پروڈکٹس، کاسمیٹکس، موئسچرائزرز، سن اسکرینز اور دیگر مصنوعات جن میں تیل ہوتا ہے وہ مساموں کو بند کرسکتے اور کیل مہاسوں کا سبب بن سکتے ہیں۔ صرف بالوں اور جِلد کی ہی ایسی مصنوعات استعمال کرنا (جن سے مسام بند نہیں ہوتے) جِلد کی ظاہری شکل میں بڑا فرق لا سکتے ہیں۔ بالوں اور جِلد کی مصنوعات کا لیبل چیک کریں تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ آیا وہ تیل سے پاک اور noncomedogenic نشان والے ہیں۔ 

اس کے علاوہ، اس بات پر بھی غور کریں کہ کیا آپ کو واقعی ہر اس پروڈکٹ کی ضرورت ہے، جو آپ استعمال کرتے ہیں۔ یہاں تک کہ ’ڈرماٹولوجسٹ ٹیسٹ شدہ‘ کے نشان والی پروڈکٹس بھی کچھ لوگوں کے لیے کیل مہاسوں کا سبب بن سکتی ہیں۔ جب آپ ورزش کریں تو جتنا ممکن ہو کم میک اَپ کریں۔ یہاں تک کہ اگر مشقت سے بھرپور پسینے والی ورزش کے دوران تیل سے پاک اور غیر کامیڈوجینک کاسمیٹکس کا استعمال کیا جاتے تو یہ بھی مساموں کو بند کر سکتے ہیں۔

2-ہینڈ آف پالیسی اختیار کریں۔ کیا آپ اکثر اپنی ٹھوڑی یا گالوں پر ہاتھ رکھ کر بیٹھتے ہیں یا اپنی ناک پر ہاتھ پھیرتے ہیں؟ ایسا کرنے سے بیکٹیریا کی افزائش کی حوصلہ افزائی ہو سکتی ہے، جو چہرے کے ان حصوں میں انفیکشن کا سبب بن سکتا ہے۔ لہٰذا، ایک سخت ہینڈ آف پالیسی اپنائیں یعنی چہرے کو بار بار نہ چھوئیں۔ نوچنے یا دبانے سے مہاسوں کے بیکٹیریا جِلد میں گہرائی تک پہنچ سکتے ہیں، جس سے زیادہ سوزش اور ممکنہ طور پر مستقل داغ پڑ سکتے ہیں۔ لہٰذا، چھونے کے خلاف مزاحمت پیدا کرنے کی کوشش کریں۔

3- پسینے کو ادھر ادھر نہ جمنے دیں۔ کام کرنے کے بعد جتنی جلدی ہو سکے اپنے پسینے کو صاف کریں۔ جسمانی سرگرمی جسم کو گرم کرتی ہے، جس کی وجہ سے پسینہ جِلد کی سطح کے تیل کے ساتھ مل جاتا ہے۔ دونوں مل کر مساموں میں مادہ کو پھنساتے ہیں۔ اگر جلدی سے نہانا یا منہ دھونا ممکن نہ ہو تو تولیہ سے خشک کرکے کپڑے تبدیل کرلیں۔ پسینے والے کپڑے زیب تن کیے رہنا، جسم کے دیگر حصوں پر کیل مہاسوں کا باعث بن سکتے ہیں۔

4- زیادہ دھونے اور سخت اسکربنگ سے گریز کریں۔ کیل مہاسے گندگی کی وجہ سے نہیں ہوتے، لہٰذا سخت مادوں جیسے الکحل پر مبنی مصنوعات سے بار بار دھونے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ درحقیقت، یہ عمل تیل کی ضرورت سے زیادہ پیداوار اور مزید داغ دھبوں کی وجہ سے صورتحال کو مزید خراب کر سکتا ہے۔ دن میں ایک یا دو بار جبڑے کے نیچے سے ہئیر لائن تک صابن سے آہستہ سے دھوئیں۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوسکتی ہے کہ صرف نیم گرم پانی سے دھونا اور واش کلاتھ کے بجائے صاف ہاتھوں کا استعمال بھی اچھا کام کرتا ہے۔ اپنی جِلد کو جلن یا سوجن سے بچانے کے لیے، نرم تولیے سے اسے رگڑنے کے بجائے تھپتھپاکر خشک کریں۔

5- ذہنی تناؤ کی سطح کو کم کریں۔ جب آپ تناؤ میں ہوتے ہیں، تو جسم تناؤ کے ہارمون پیدا کرتا ہے، جو جِلد میں موجود سیبیسیئس غدود سے تیل کی زیادہ پیداوار کو تحریک دیتا ہے۔ لیکن تناؤ مہاسوں کا سبب کیسے بنتا ہے؟ جب یہ اضافی تیل جِلد کے مردہ خلیات اور بیکٹیریا کے ساتھ گھل مل جاتا ہے، تو یہ مہاسوں کی نشوونما یا انہیں بدتر ہونے کا سبب بن سکتا ہے۔ اگر آپ مستقل تناؤ کا شکار رہتے ہیں، تو دن بھر میں مختصر وقفے اور گہری سانس لینے کی مشق کریں۔ باقاعدگی سے ورزش کرنا اضطراب اور تناؤ کو کم کرنے کا ایک بہترین طریقہ ہے۔

جِلد کی دیکھ بھال

اگرچہ کیل مہاسوں کا کوئی باقاعدہ یا متعیّن علاج نہیں ہے، لیکن کم شدت والے مہاسوں پر جِلد اور جسم کی مناسب دیکھ بھال سے قابو پایا جا سکتا ہے۔ یہاں ذکر کردہ بنیادی حکمت عملیوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے آغاز کریں، اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے کہ جب جِلد کی دیکھ بھال کی بات آتی ہے تو سادگی اکثر بہترین حل ہوتی ہے۔ ان صحت مند عادات کو ایک یا دو ماہ تک جاری رکھیں، اور اگر آپ کو پھر بھی کوئی نتیجہ نظر نہیں آتا، تو اس کے دیگر عوامل بھی ہو سکتے ہیں، جیسے:

٭ ہارمونل تبدیلیاں

٭ ادویات کے ضمنی اثرات

٭ کھانوں یا کاسمیٹکس سے الرجک رد عمل

٭ جینیات

صحت سے مزید