ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کے تباہ شدہ ہیلی کاپٹر سے متعلق اہم تفصیلات سامنے آگئی ہیں، یہ ہیلی کاپٹر امریکی ساختہ تھا۔
ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق، بیل 212 ہیلی کاپٹر گزشتہ روز خراب موسمی صورتحال کے باعث پہاڑوں سے گزرتے ہوئے گر کر تباہ ہو گیا جس میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان بھی سوار تھے۔
ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر کو حادثہ کی اصل وجوہات اب تک سامنے نہیں آسکیں۔
یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ امریکی پابندیوں کے باعث ایرانی ایوی ایشن انڈسٹری کافی مشکلات اور سیفٹی مسائل کا شکار رہی ہے کیونکہ 1979ء میں انقلابِ ایران کے بعد سے امریکا ایوی ایشن صنعت کے سازو سامان کی ایران کو فروخت نہیں کرتا۔
ایران ایوی ایشن صنعت کےلیے مقامی اور دیگر ذرائع پر انحصار کرتا ہے۔
امریکی کپمنی’بیل ٹیکسٹرون‘ کے ایک ڈویژن نے1960ء کی دہائی کے آخر میں اپنے ایک پرانے ہیلی کاپٹر کو UH-1 Iroquois کو اپ گریڈ کرکے کینیڈا کی فوج کے لیے یہ نیا ورژن تیار کیا تھا۔
اس نئے ڈیزائن میں ایک کے بجائے دو ٹربو شافٹ انجن استعمال کیے گئے تھے جس کی وجہ سے اس میں زیادہ آسانی سے اُڑنے کی صلاحیت تھی۔
امریکی فوجی تربیتی دستاویزات کے مطابق، اس ہیلی کاپٹر کو 1971ء میں متعارف کروایا گیا تھا جس کے بعد اسے امریکا اور کینیڈا دونوں ممالک میں استعمال کیا جانے لگا تھا۔
اس ہیلی کاپٹر کو ہر قسم کے حالات میں استعمال کرنے کے لیے بنایا گیا تھا جس میں طبی نقل و حمل، فوجیوں کی نقل و حمل، توانائی کی صنعت اور آگ بجھانا شامل ہے۔
گزشتہ روز گر کر تباہ ہونے والا ایرانی ماڈل سرکاری مسافروں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانے کے لیے ترتیب دیا گیا تھا۔
یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی کے پاس موجود اس ہیلی کاپٹر کی سرٹیفیکیشن دستاویزات کے مطابق، اس ہیلی کاپٹر میں بیک وقت عملے سمیت 15 افراد سوار ہو سکتے ہیں۔
فائٹ گلوبل کی 2024ء کی عالمی فضائیہ کی ڈائریکٹری کے مطابق، بیل 212 ہیلی کاپٹر کو استعمال کرنے والی تنظیموں میں جاپانی کوسٹ گارڈ، امریکا کے قانون نافذ کرنے والے ادارے اور فائر ڈیپارٹمنٹ ، تھائی لینڈ کی پولیس اور دیگر شامل ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ واضح نہیں ہے کہ ایرانی حکومت کے پاس ان ہیلی کاپٹرز کی تعداد کتنی ہے لیکن ایران کی فضائی اور بحری فوج کے پاس ایسے کل 10ہیلی کاپٹرز موجود ہیں۔
ہوا بازی کی حفاظت پر توجہ مرکوز کرنے والی ایک تنظیم ’فلائٹ سیفٹی فاؤنڈیشن‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، اس سے قبل 2018ء میں بھی ایران میں ایک بیل 212 ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار ہوا تھا جس میں 4 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اس کے علاوہ، ایک بیل 212 ہیلی کاپٹر گزشتہ سال ستمبر میں متحدہ عرب امارات کے ساحل پر بھی گر کر تباہ ہوا تھا۔