پشاور(نیوز رپورٹر) پشاور ہائیکورٹ نے پشاور کے حلقہ قومی اسمبلی این اے 30 میں بجلی بندش و لوڈشیڈنگ کےخلاف ارکان اسمبلی کی درخواستوں پر4 جون تک صوبائی حکومت سے رپورٹ طلب کر لی اور ساتھ ہی کمشنر پشاور کو پیسکو حکام اور علاقہ کے ممبران اسمبلی اور مشران کے درمیان اجلاس کیلئے اقدامات اٹھانے کا حکم بھی جاری کردیا۔جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس محمد نعیم انور پر مشتمل بنچ نے درخواستوں پر سماعت شروع کی تو اس دوران پاکستان تحریک انصاف کی رہنماءاور ممبرقومی اسمبلی شاندانہ گلزار، پی کے71اور72 کے ممبران اسمبلی سمیت پیسکوافسران بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ اس موقع پر درخواست گزاروں کے وکلاءاشفاق داودزئی اور لاجبر خان ایڈووکیٹس نے عدالت کو بتایا کہ حلقے کے اکثر گاو¿ں بجلی سے محروم ہیں، واپڈا نے بجلی کاٹ دی ہے ،جن علاقوں میں بجلی ہے وہاں پر 24 گھنٹوں میں 1 گھنٹے بجلی دی جارہی ہے۔ ایم این اے شاندانہ گلزار نے عدالت کو بتایا کہ واپڈا والے بجلی دیتے نہیں اور بل ہزاروں کا بھیج دیتے ہیں۔اس موقع پر چیف انجینئرپیسکو گل نبی نے عدالت کو بتایا کہ ان علاقوں میں5 فیڈرز پر 9 ہزار کنڈے لگے ہیں اور اربوں روپے کے بقایاجات ہیں جبکہ ممبر صوبائی اسمبلی سمیع اللہ نے عدالت کوبتایا کہ پیسکو کے پاس پورے صوبے کےلئے 2 لاکھ نئے میٹرز کی گنجاش ہے