• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سائنس داں تحقیقات کرکے نت نئے چیزیں منظر ِعام پر لا رہے ہیں۔ حال ہی میں پیری ڈوٹ نامی پتھر پر تحقیق کی ہے کہ، اس میں پایا جانے والا معدن تعمیراتی شعبے کے سبب ہونے والے کاربن کے اخرا ج کو کافی حدتک کم کر سکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق پیری ڈوٹ کے چمکیلے سبز رنگ کا سبب بننے والے معدن اولیوین کا استعمال مضبوط، پائیدار اور کم کاربن خارج کرنے والے سیمنٹ کو بنانے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔اس کے علاوہ اس معدن سے بنائے جانے والی اشیاء بھٹے میں بنی اینٹوں اور جپسم بورڈ (عام طور پر استعمال ہونے والی دو اشیاء جو کاربن سے بھرپور ہوتی ہیں ) کی جگہ لے سکتی ہیں۔

سیمنٹ بنانے کے لیے اجزاء کو پیسنے اور پھر ملانے کے لیے صنعتوں کو حاصل ہونے والی توانائی فاسل ایندھن سے حاصل کی جاتی ہے۔ اس ہی طرح اینٹوں کو مضبوط اور پائیدار بنانے کے لیے 1000 ڈگری سے لے کر 1200 ڈگری سیلسیئس تک بھٹی میں پکایا جاتا ہے اور اس کے لیے بھی سیمنٹ بنانے کی طرح فاسل ایندھن سے توانائی حاصل کی جاتی ہے جو عالمی سطح پر کاربن اخراج کا سبب بنتی ہے۔

سیمنٹ اور اینٹیں بالترتیب آٹھ اور 2.7 فیصد کاربن اخراج کا سبب بنتی ہیں اور ان اشیاء کو اولیوین سے بنے متبادل سے بدل کر کاربن کے عالمی اخراج میں ممکنہ طور پر تقریباً 11 فی صد تک کمی لائی جا سکتی ہے۔خوش آئند بات یہ ہے کہ ہماری زمین اولیوین سے بھری پڑی ہے۔ یہ اگنیئس چٹانیں زمین کی اوپری مینٹل (زمین کے مرکز اور خول کے درمیان کی تہہ) بناتی ہیں اور سمندروں کی تہیں اس سے بنی ہوئی ہے۔

سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے مزید
ٹیکنالوجی سے مزید