• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مختلف علاقوں میں 4 افرادجان کی بازی ہار گئے، حادثات میں متعدد زخمی

راولپنڈی (سٹاف رپورٹر) راولپنڈی کے مختلف علاقوں میں دو لڑکیوں سمیت 4افراد جان کی بازی ہار گئے۔ تھانہ ائرپورٹ کے علاقہ پام سٹی کے قریب ناصر کالونی میں دیور نے اپنی 18سالہ بھابی کو قتل کردیا۔ ایچ آئی یو ائرپورٹ کے انسپکٹر ظہیر الدین بابر نے بتایا کہ 18سالہ غلام حیدر نے اپنی بھابی شہزادی زوجہ گل خان کو گلا دبا کر موت کے گھاٹ اتارا۔ پولیس نے مقتولہ کی نعش پوسٹ مارٹم کیلئے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال منتقل کردی۔ تھانہ روات کے علاقہ میں 4روز قبل لاپتہ ہونے والے 22سالہ احسان اللہ کی نعش مل گئی۔ پولیس کے مطابق کلری کے علاقہ میں رہائش پذیر احسان اللہ 22مئی کو اپنے مال مویشی چرانے کیلئے لے گیا اور لاپتہ ہوگیا‘ اسکے اغواء کی ایف آئی آر 23مئی کو درج کی گئی تھی۔ اتوار کو اسکی نعش کلری گاؤں سے مل گئی۔ پولیس کے مطابق اسے تشددکرکے قتل کرنے کے بعد اس کی لاش ایک جوہڑمیں دفن کرکے اوپر بھاری پتھر رکھ دئیے گئے تھے۔ تھانہ ائرپورٹ کے علاقہ غوثیہ محلہ چکلالہ میں 17سالہ اقراء انور نے گلے میں پھندا ڈال کر خودکشی کرلی۔ سب انسپکٹر منظر شاہ کے مطابق اسکے گھر والوں کاکہنا ہے کہ اقراء ذہنی مریضہ تھی جس کی اپنے چھوٹے بھائی سے تلخ کلامی پر ماں نے اسے ڈانٹا جس پر دل برداشتہ ہوکر اسے نے اپنی جان لے لی۔ تھانہ صدرواہ کو منظور الٰہی نے بتایاکہ قاری حسنین تبسم نے بذریعہ فو ن بتلایا کہ آپ کا بیٹا دانیال منظو ر اور آپ کا بھتیجا مدثر ظہور مجھے ملنے لو سر شرفو آئے تھے جو میں ان کو خدا حافظ کہنے کیلئے جی ٹی رو ڈ لوسر شرفو نزد ان کے ہمراہ کھڑا تھا کہ اسی دو ران ایل ای ایس 694ہا ئی ایکس گاڑی بڑی لا پر واہی اور غفلت سے آئی اور دانیال کے موٹر سائیکل کو ٹکر ما ری جو مو ٹر سائیکل پر بیٹھے ہو ئے دانیا ل اور مدثر زمین پر گر گئے جنہیں شدید چو ٹیں آئیں۔ انہیں ہسپتال لے جایا گیا جہاں دانیا ل منظو ر دم توڑ گیا جبکہ مدثر ظہو ر کو سر میں شدید چو ٹ لگنے کی وجہ سے برا ئے علا ج معالجہ پی او ایف واہ ہسپتا ل ریفر کر دیا گیا۔ ادہر راولپنڈی کے مختلف علاقوں میں لڑائی جھگڑے کے دوران 2افراد کو فائرنگ اور ایک کو خنجر اور سیخوں سے وار کرکے زخمی کر دیا گیا۔ تھانہ ائرپورٹ کو ظہیر عباس نے بتایا کہ میں اپنے گھر سے سسرال جا رہا تھا‘ جب گھر کے پاس پہنچا تو باہر گلی میں خرم محبوب اپنے والد محبوب حسین کیساتھ لڑائی جھگڑا کر رہے تھے جن کو میں نے محمد شاہد مغل اور محمد زاہد مغل نے چھڑوایا اورخرم محبوب کو پڑوسی معظم کے گھر کے اندر بھیج دیا ،جو خرم محبوب نے پڑوسی کے گھر سے پسٹل نکال کر طیش میں آ کر اپنے گھر کی چھت سے مجھ پر بانیت قتل پسٹل سے سیدھی فائرنگ شروع کر دی جو ایک فائر مجھے بائیں بازو پر لگا جس سے میں زخمی ہوکر زمین پر گر گیا۔ تھانہ دھمیال کو خرم شہزاد نے بتایاکہ لڑائی جھگڑے کی آوازیں سن کر گھر سے باہر آیا تو دیکھا کہ 3نامعلوم لڑکے توفیق احمد کو مار رہے ہیں جن کو میں نے منع کیا تو ایک لڑکا جس کا نام بعد دریافت عاطف معلوم ہوا نے بلند آواز سے کہا کہ تم کون ہوتے ہو مجھے روکنے والے اور یہ کہہ کر عاطف نے جان سے مارنے کی نیت سے سیدھے فائر میری طرف کیے جو ایک فائر میری چھاتی کے بائیں جانب لگا۔ عاطف اور اس کے ہمراہ 2نامعلوم لڑکے دھمکی دیتے ہوئے شاہ جیون کالونی کی طرف فرار ہوگئے۔ تھانہ دھمیال کو محمد روشن نے بتایا کہ میرا بیٹا دانش محمود عمر 18سال جو کہ ویل الائنمنٹ کا کام کرتا ہے کام سے واپس آیا تو اچانک گلی میں شور سنائی دیا۔ ہم گھر سے باہر نکل آئے جہاں سمیع اللہ، ارشد، عظیم ہمراہ 10سے 15افراد نے ہمیں گندی گالیاں دینی شروع کر دیں جبکہ اسی دوران سمیع اللہ اور عظیم بھاگ کر اپنے دوست عنصر تکے والے کی دکان سے خنجر اور آہنی سیخیں نکال کر لے آئے۔ نامعلوم افراد نے میرے بیٹے دانش کو پکڑ لیا۔ اسی دوران عظیم نے میرے بیٹے پر آہنی سیخوں سے وار کئے جو اسے بائیں کندھے پر لگے۔ سمیع اللہ نے میرے بیٹے پر وار خنجر کیے جو اسے بائیں بغل کے نیچے لگے جس سے میرا بیٹا دانش شدید مضروب ہو گیا۔ وجہ عناد سابقہ رنجش ہے۔