اسلام آباد (رپورٹ:حنیف خالد)چھ ایٹمی دھماکوں سے دفاع ناقابل تسخیر‘ بھارتی عزائم ہمیشہ کیلئے خاک میں مل گئے۔طویل المدتی ایٹمی پروگرام کیلئے تکنیکی اہداف کا حصول قومی ہیروز نے ممکن کر دکھایا یوم تکبیر ایٹمی دھماکوں کی طاقت 40کلوٹن سے زائد‘ کوڈ نام ’’پراجیکٹ 786‘‘ رکھا گیا جنگ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے ایٹمی دھماکے کرنیوالی ٹیم کے لیڈر قومی ہیرو ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے کہا کہ قوموں کی اصل طاقت دور حاضر میں اسکی ایٹمی صلاحیت ہے، یوم تکبیر کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کی تاریخ کا وہ اہم دن ہے جب پوری قوم اپنے وطن کے ایٹمی طاقت بننے کی 26ویں سالگرہ منا رہی ہے۔ بھارت نے جب 18مئی 1974ء کو ایٹمی طاقت حاصل کی تو پاکستانی قوم نے یہ قسم کھائی کہ وہ اپنے دشمن کے ہاتھوں پاکستان کے کسی شہر کو بھی ہیروشیما یا ناگاساکی نہیں بننے دینگے۔ صرف ری پروسیسنگ پلانٹ حاصل کرنے کیلئے پاکستان نے ڈیڑھ سو ملین ڈالر فرانس کے صدر جین رے بمپیٹو کے اُس وعدے پر ایڈوانس دے دیئے کہ وہ پاکستان کو ری پروسیسنگ پلانٹ فراہم کر دیگا۔ سات آٹھ سال کی گفت و شنید کے بعد نتیجہ یہ ہوا کہ نہ پلانٹ ملا اور نہ اُس کیلئے ایڈوانس ادا شدہ 15کروڑ ڈالر واپس ملے۔ یہ سب فرانس پر امریکی دباؤ کے نتیجے میں ہوا۔ مئی 1998ء میں پاکستان کے ایٹمی سائنس دانوں کو وہ موقع نصیب ہوا جس کے وہ برسہا برس سے انتظار میں تھے۔ اُس وقت کی نواز شریف حکومت نے ڈیفنس کمیٹی آف دی کیبنٹ کا ہنگامی اجلاس 14مئی 1998ء کو بلایا جس میں خصوصی دعوت پر پاکستان کے نامور ایٹمی سائنس دانوں ڈاکٹر ثمر مبارک مند اور ڈاکٹر اے کیو خان کو شریک کیا گیا۔ ہنگامی میٹنگ میں ایٹمی دھماکوں کے مختلف پہلو زیربحث آئے اور کثرت رائے سے وزیراعظم محمد نواز شریف نے یہ فیصلہ سنایا کہ انڈیا کے 5ایٹمی دھماکوں کے جواب میں پاکستان 6ایٹمی دھماکے کریگا۔ ڈاکٹر ثمر مبارک مند پی اے ای سی کے 140ایٹمی سائنس دانوں‘ انجینئرز‘ ٹیکنیشنوں اور دوسرے رفقاء پر مشتمل ٹیم لیکر 20مئی 1998ء کو چاغی پہنچے۔