میں متحدہ عرب امارات کا تین روزہ دورہ مکمل کرکے اسلام آباد واپس لوٹ آیا ہوں، دبئی میں قیام کے دوران میری وہاں پر مقیم پاکستانی تارکین وطن اور مقامی اماراتی شہریوں سے مختلف ملاقاتیں ہوئیں۔پاکستانی شہریوں کا کہنا تھا کہ آجکل اماراتی ویزے کے حصول میں بہت زیادہ دشواریوں کا سامنا ہے،پاکستانیوں کی اماراتی ویزے کیلئے درخواستیں بغیر وجہ بتائے مسترد کی جارہی ہیں، ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے اماراتی حکام نے پاکستانی شہریوں بالخصوص 42 سال سے کم عمر غیرشادی شدہ مردوں پر غیرعلانیہ ویزا پابندی عائد کر دی ہے۔اس موضوع پر جب میرا مقامی اماراتی شہریوں سے تبادلہ خیال ہوا تو انہوں نے پاکستانیوں پر ویزا پابندی کی اطلاعات کی تصدیق یا تردید کرنے سے گریز کیا، تاہم انہوں نے یہ ضرور کہا کہ وہ پاکستان کو اپنا برادر ملک سمجھتے تھے اور پاکستانیوںکا اپنی سرزمین پرخوشدلی سے خیرمقدم کرتے تھے،اس وقت دنیا بھر میں برداشت، رواداری اور مذہبی آزادی کی سرزمین سمجھا جانے والا متحدہ عرب امارات مشرق ِوسطیٰ میںپاکستانی تارکین وطن کمیونٹی کا دوسرا بڑا مسکن ہے، پاکستانی شہری متحدہ عرب امارات میں بسنے والی دوسری بڑی غیرملکی کمیونٹی ہیں، صرف دبئی میں چارلاکھ سے زائد پاکستانی رہائش پذیر ہیں۔تاہم مقامی اماراتی شہریوں کے مطابق وہ پاکستانیوں کے حالیہ رویے سے نہایت دُکھی اور رنجیدہ ہیں، اس حوالے سے انہوں نے دبئی میں حالیہ طوفانی بارشوں کا بطور خاص تذکرہ کیا کہ جب امارات کو شدید بارشوں کی صورت میں قدرتی آفت کا سامنا کرنا پڑا تو پاکستانیوں کی جانب سے بہت تکلیف دہ رویہ اختیار کیا گیا، سوشل میڈیا پر پاکستانیوں کی جانب سے پروپیگنڈا کیا گیا کہ دبئی کے ڈوبنے کی اصل وجہ ہندو مندر کی نحوست ہے،پاکستانی میڈیانے غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ کی کہ متحدہ عرب امارات کے پاس قدرتی آفات سے نبردآزما ہونے کی اہلیت نہیں ہے۔ اماراتی دوست اس بات پربھی سخت نالاں تھے کہ پاکستان کی ایک مخصوص سیاسی جماعت کےسپورٹرز کی جانب سے مسلسل انکے ملک میں غیرقانونی طور پر سیاست کو فروغ دیا جارہا ہے، گزشتہ برس ایک پاکستانی لیڈر کی گرفتاری کے ردعمل میں امارات میں مقیم پاکستانیوں کے ایک گروہ کی جانب سےبطور احتجاج شیخ زید روڈبند کرکے اشتعال انگیزی کی گئی،دبئی جیسے انٹرنیشنل سٹی میں شاہراہوں کی بندش سے اماراتی حکومت کی جگ ہنسائی ہوئی، اسی طرح متحدہ عرب امارات کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد کچھ پاکستانیوں کی جانب سے جذباتی رویہ اختیار کیا گیا، اب بھی پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال کی آڑ میں اماراتی قوانین کی دھجیاں اُڑائی جارہی ہیں اور مخالفین کے خلاف نازیبا زبان کے استعمال سے امارات کے پُرامن ماحول کو پراگندہ کیا جارہا ہے۔ پاکستانی سوشل میڈیا کا غیرذمہ دارانہ استعمال جب متحدہ عرب امارات کے حکام کے نوٹس میں آیا تو مشکل کی اس گھڑی میں اپنے برادر ملک پاکستان کی جانب سے ایسے رویے نے انہیں مزید ہرٹ کردیا۔ اماراتی حکام نے ایسے بے شمار پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کیا ہے جو اپنے سیاسی عزائم کی تکمیل کیلئے اماراتی سرزمین کے استعمال میں ملوث تھے، اطلاعات کے مطابق دبئی اور دیگر مقامات پر مقیم پاکستانی شہریوں پر کڑی نظر رکھی جارہی ہے اور غیرقانونی سیاسی سرگرمیوںمیں ملوث عناصر سے سختی سے نمٹا جارہا ہے۔ہندو مندر کے حوالے سےاماراتیوں کا کہنا ہے کہ وہ تمام مذاہب کا دِل سے احترام کرتے ہیں، اس وقت ہندو دھرم کے پیروکار امارات میں مقیم سب سے بڑی مذہبی اقلیتی کمیونٹی ہیں، اپنے ملک میں موجود لوگوں کو مذہبی عقائد کے تحت زندگی بسر کرنے کیلئے سہولیات فراہم کرنے کے اماراتی فیصلے پر کچھ شدت پسند پاکستانیوں کی جانب سے بلاجواز تنقید نے دیرینہ دوطرفہ تعلقات میںدراڑ ڈال دی ہے۔ اب جبکہ پوری دنیا متحدہ عرب امارات کے برداشت، رواداری اور مذہبی آزادی پر عمل پیرا معاشرے کا حصہ بننے کیلئے بے چین ہے تو اماراتی حکام چند ممالک کے غیر ذمہ دار شہریوں کا داخلہ اپنے ملک میں محدودکرنا چاہتے ہیں۔ اس امر میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے دوطرفہ تعلقات روزِاول سےخوشگوار نوعیت کے ہیں اور دونوں ممالک مختلف شعبہ زندگی میں ایک دوسرے کے ساتھ قریبی تعاون کرتے ہیں۔متحدہ عرب امارات کا شمار پاکستان میں فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ کرنے والے بڑے عالمی ممالک میں ہوتا ہے جو بنیادی طور پر بینکنگ، ٹیلی کام، آئل اور انرجی کے شعبوں پر محیط ہے۔میں سمجھتا ہوں کہ اماراتی حکام کی جانب سے پاکستانیوں پر ممکنہ ویزا پابندی کے معاشی و سفارتی مضمرات بہت سنجیدہ نوعیت کے ہیں، پاکستانی شہریوں کی بڑی تعداد اپنے خاندانوں کی کفالت اور ملکی معیشت میں حصہ ڈالنے کیلئےمتحدہ عرب امارات میں روزگارکےمواقع پر انحصار کرتی ہے۔ متحدہ عرب امارات پاکستانی سیاحوں اور کاروباری مسافروں کیلئے بھی ایک منفرد حیثیت رکھتا ہے، اور اماراتی سفر پر کسی بھی پابندی کے دور رس منفی نتائج مرتب ہونے سے دونوں ممالک کے مابین دوریاں بڑھنے کاخدشہ ہے۔ پاکستانی شہریوں پر متحدہ عرب امارات کے ویزے کے حصول کیلئے حکومتی سطح پر صورت حال فی الحال غیر واضح ہے،تاہم پاکستانی شہریوں پر لازم ہے کہ وہ سوشل میڈیا کااستعمال کرتے ہوئے ذمہ داری کا مظاہرہ کریں اور انٹرنیٹ پر ایسی کوئی حرکت نہ کریں جسکا خمیازہ پوری پاکستانی قوم کو بھگتنا پڑے۔ میری نظر میں اس وقت پاکستان کو درپیش سب سے بڑا چیلنج سوشل میڈیا کی صورت میں ہے جسے ریگولیٹ کرنا اشد ضروری ہے۔ اس وقت سوشل میڈیا پر پاک امارات دوستی کے حوالے سے خصوصی ہیش ٹیگ مہم چلانے کی ضرورت ہے تاکہ اماراتی دوستوں کو یقین دلایا جاسکے کہ پاکستانی قوم متحدہ عرب امارات کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو نہایت قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے اوردونوں برادر ممالک کے مابین پائی جانے والی حالیہ غلط فہمیوں کے خاتمے کیلئے پُرعزم ہے۔مزید براں، حکومت پاکستان کی جانب سے رنجشوں کو دور کرنے کیلئے اعلیٰ سطح پر سفارتی کوششیں بھی کی جانی چاہئیں۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)