• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بوئنگ اور ایئربس کے طیاروں میں جعلی ٹائیٹینیم کے استعمال کا خدشہ

کراچی (نیوز ڈیسک) بوئنگ اور ایئربس کے طیاروں میں جعلی ٹائیٹینیم کے استعمال کا خدشہ، ٹائیٹینیم بذریعہ جعلی دستاویزات سپلائی چین میں داخلے کے الزامات،فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن تحقیقات (ایف اے اے) کریگی۔ تفصیلات کے مطابق بوئنگ اور ایئربس، دو سب سے بڑی کمرشل ایئر لائن بنانے والی کمپنیوں کی جانب سے جعلی دستاویزات کے ذریعے فروخت ہونے والے ٹائٹینیم کے استعمال کا امکان ہے۔ ایک سپلائر کی جانب سے دئیے گئے شواہد نے فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن کی تحقیقات کو متحرک کردیا ہے۔ ایف اے اے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ اسپرٹ ایرو سسٹم کے الزامات کا جائزہ لے گی کہ ہوا بازی کے دو بڑے اداروں نے اپنے طیاروں میں ٹائٹینیم کا استعمال کیا جو اس کی صداقت کی تصدیق کے لیے کاغذی کارروائی کے ساتھ آیا تھا جسے غلط قرار دیا جا سکتا ہے۔ یہ خبر بوئنگ کے لیے ایک پریشان کن دور میں اضافہ کرتی ہے، جو کہ مبینہ حفاظتی مسائل کے لیے جاری وفاقی تحقیقات کا موضوع ہے۔ لیکن یہ خبر اس کے سخت حریف، فرانس کے ہیڈ کوارٹر ایئربس کو بھی وسیع پیمانے پر جانچ پڑتال میں لاتی ہے جس کا ایوی ایشن انڈسٹری کو سامنا ہے۔ ٹائٹینیم کے معاملے پر خطرے کی گھنٹی بجا نے والی اسپرٹ ایروسسٹم کا کہنا ہے کہ اس نے سپلائی چین سے تمام مشتبہ ٹائٹینیم کو ہٹانے کے لیے تیزی سے کام کیا۔ کمپنی نے ایک بیان میں کہا کہ یہ ٹائٹینیم کے بارے میں ہے جو جعلی دستاویزات کے ذریعے سپلائی سسٹم میں داخل ہوا ہے۔ جب اس کی نشاندہی کی گئی، تمام مشتبہ حصوں کو قرنطینہ میں رکھا گیا اور اسپرٹ پروڈکشن سے ہٹا دیا گیا۔ اسپرٹ نے مزید کہا کہ متاثرہ مواد کی مکینیکل اور میٹالرجیکل خصوصیات کی تصدیق کے لئے ایک ہزار سے زائد ٹیسٹ مکمل کیے گئے ہیں تاکہ مسلسل ہوا کی اہلیت کو یقینی بنایا جا سکے۔ ایف اے اے نے ایک بیان میں بوئنگ کے بارے میں ایک اور تحقیقات کی تصدیق کی کہ بوئنگ نے ایف اے اے کو ڈسٹری بیوٹر کے ذریعے مواد کی خریداری کے بارے میں رضاکارانہ انکشاف کی اطلاع دی جنہوں نے ممکنہ طور پر جھوٹا یا غلط ریکارڈ فراہم کیا ہوگا۔بوئنگ نے ایک بلیٹن جاری کیا جس میں ان طریقوں کا خاکہ پیش کیا گیا ہے کہ سپلائرز کو جعلی ریکارڈز کے امکان سے چوکنا رہنا چاہیے۔

دنیا بھر سے سے مزید